عمران خان کرکٹ کے میدان سے وزیراعظم کی کرسی تک کا سفر حصہ اوّل تحریر چوہدری عطا محمد

0
50

ارض پاک اسلامی جہموریہ پاکستان کے 22وزیز اعظم اور پاکستان تحریکِ انصاف کے سربراہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران احمد خان نیازی نے آج سے تقریباً 24سال سے کچھ قبل اپنے سیاسی سفر کا آغاز کیا اب پاکستان کے 22 وزیرِ اعظم جناب عمران احمد خان نیازی 5 اکتوبر 1952 کو پنجاب کے خوبصورت شہر میانوالی کے ایک نیازی پشتون گھرانے میں پیدا ہوئے۔ عمران خان کا کا خاندان بعد میں لاہور میں مقیم ہوگیا جہاں انہوں نے اپنی جوانی لڑکپن کا زیادہ تر حصہ گزارا۔
اپنے والدین کا اکلوتا بیٹا اور چار بہنوں کا لاڈلا بھائی زرا طبعیت میں تیز مزاج کہا جاتا تھا عمران احمد خان نیازی سے ہمیشہ ہی اس بارے میں جب سوال کیا جاتا ہے تو وہ اس کی تردید کرتے ہی نظر آتے ہیں عمران خان صاحب کے بارے میں مشہور تھا کہہ وہ لڑکپن میں شرمیلی طبعیت کے مالک ہوتے تھے اور اکثر اوقات اپنے آپ میں ہی رئیتے تھے سکول کے دور سے ہی عمران خان کو کرکٹ سے کافی لگاؤ تھا
اس کی ایک وجہ ان کا تعلق ایک بہت اچھے عظیم کرکٹ گھرانے سے تھا ان کے دو کزن جو ننھیالی تھے جاوید برکی اور ماجد خان آکسفورڈ سے پڑھے اور پاکستان کرکٹ ٹیم کی کپتانی بھی کر چکے تھے
عمران احمد خان نیازی نے ایچی سن کالج میں تعلیم حاصل کی پھر کیتھڈرل اور پھر برطانیہ میں رائل گرامر سکول میں تعلیم حاصل کی

اس کے بعد انہوں نے آکسفورڈ یونیورسٹی سے معاشیات میں بیچلرز کی ڈگری حاصل کی۔ آکسفورڈ میں اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ اپنے شوق کو بھی برقرار رکھا اسی وجہ سے وہ 1974 میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی کرکٹ ٹیم کے کپتان بھی بنے
شروع میں تو اپنے کالج کے لئے ہی کھیلتے رہے بعد میں انگلش کاؤنٹی ورسسٹر کے لئے کھیلتے رہے پاکستان کے لئے قومی کرکٹ ٹیم کا پہلا میچ تقریباً 18 سال کی عمر میں 1971 میں برمنگھم میں کھیلا اپنی مخنت اور کرکٹ سے لگن کیوجہ سے جلد ہی قومی ٹیم میں مستقل اپنی جگہ بنا لی
اےک بہترین آل راؤنڈر کی طرح تمام شعبوں بیٹنگ فیلڈنگ اور خصوصا باؤلنگ میں سوئنگ کیوجہ سے ٹیم کے لئے کافی فائدہ مند ثابت ہوۓ

پاکستان کو 1992 میں کرکٹ ورلڈ کپ کی پہلی اور اےک یاد گار فتح دلوانے کے بعد عمران خان نے اپنے اسپوٹس کریئر کے عروج پر کرکٹ چھوڑ دی۔
اس وقت تک وہ ٹیسٹ کرکٹ میں 362 وکٹیں حاصل کر چکے تھے اور 3807 رنز بھی بنا چکے تھے۔
زندگی کا کافی عرصہ گزارنے کیوجہ سے عمران احمد خان نیازی کو کچھ مشہور شخصیات اور ایکسپرٹ ان کو مشرق اور مغرب کا بہترین امتزاج’ کہتے ہیں۔

1987 میں جب عمران خان نے پاکستان کو انڈیا کے خلاف پہلی ٹیسٹ سیریز جتوائی تواس وقت ارض پاک کے صدر اور فوجی جنرل ضیاء الحق نے انہیں اپنی قائم کردہ پاکستان مسلم لیگ (پی ایم ایل) میں نہ کہ صرف شمولیت کی دعوت دی بلکہ ساتھ پارٹی میں عہدے کی پیشکش کی۔ جسے عمران خان نے شائستگی سے یہ پیشکش رد کردی۔
1992 کے ورلڈ کپ کے بعد کرکٹ سے اپنی حقیقی ریٹائرمنٹ کے بعد عمران خان ایک سرگرم فلاحی شخصیت کی شکل میں ابھر کر سامنے آۓ سیاست اور فلاحی زندگی پر بات جاری رہے گی حصہ دوم میں
اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو آمین

@ChAttaMuhNatt

Leave a reply