عمران خان کا بیان براہ راست توہین عدالت ہے، اسلام آباد ہائی کورٹ کا تحریری حکم نامہ جاری

0
111
رانا ثناءاللہ میرا وعدہ ہے تم اسلام آباد میں چھپ نہیں سکتے،عمران خان کی دھمکی

اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج کے خلاف بیان پر توہین عدالت کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔

تحریری حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کا بیان عدلیہ پر عوام کا اعتماد ختم کرنے کی کوشش ہے۔ براہ راست توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ ‏بادی النظر میں عمران خان کا جج سے متعلق توہین آمیز بیان انصاف کی راہ میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔عمران خان کا جج کو دھمکی دینےکا مقصد عوام کی نظر میں عدلیہ کے وقار اورساکھ کو مجروح کرنا ہے۔

حکم نامے میں کہا گیا ہے کہ عمران خان 31 اگست کو پیش ہو کر بتائیں کہ ان کے خلاف توہین عدالت کی کارروائی کیوں نا کی جائے؟ عدالت نے حکم دیا کہ متعلقہ تھانے کا ایس ایچ او عمران خان کو نوٹس کی تعمیل کرائے۔ عدالت نے اٹارنی جنرل اور چیئرمین پیمرا کو بھی نوٹس جاری کر دیئے۔ جبکہ چیئرمین پیمرا سے عمران خان کی ایف نائن پارک میں تقریر کا ٹرانسکرپٹ طلب کرلیا۔ اٹارنی جنرل کو معاونت کے لیے نوٹس جاری کیا گیا۔

واضح رہے کہ گزشتہ روز اسلام آباد ہائیکورٹ نے خاتون جج زیبا چوہدری کو دھمکانے کے معاملے پر توہین عدالت کیس میں عمران خان کو شوکاز نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی حیثیت میں طلب کیا تھا. ایڈیشنل سیشن جج زیبا چوہدری کو دھمکانے پر عمران خان کے خلاف توہین عدالت کے کیس کی سماعت تین رکنی لارجر بینچ نے کی نے کی تھی.

جسٹس محسن اختر کیانی کی سربراہی میں بننے والے بینچ میں جسٹس میاں گل حسن اور جسٹس بابر ستار بھی شامل تھے.

عدالت نے رجسٹرار کے نوٹ پر توہین عدالت کی کارروائی کا آغاز کیا تو اس سلسلے میں ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد جہانگیر جدون عدالت میں پیش ہوئے تھے

کیس کی سماعت

دورانِ سماعت ایڈووکیٹ جنرل اسلام آباد نے اپنے دلائل میں کہا تھا کہ خاتون ایڈیشنل سیشن جج کے بارے میں یہ الفاظ استعمال کیے گئے، اس پر عدالت نے استفسار کیا کہ وہ خاتون جج کون سا کیس سن رہی تھیں؟

ایڈووکیٹ جنرل نے بتایا تھا کہ خاتون جج شہبازگل کے ریمانڈ سے متعلق کیس سن رہی تھیں، عمران خان جوڈیشری اورالیکشن کمیشن کےخلاف مسلسل ایسی گفتگو کرتے رہے ہیں، عمران خان انصاف کی راہ میں رکاوٹ بن رہے ہیں۔

عدالت نے کہا کہ: وزیراعظم رہنے والے لیڈر سے اس طرح کے بیان کی توقع نہیں کی جاسکتی ہے.

عدالت نے کہا تھا کہ انویسٹی گیشن میں تو کورٹس بھی مداخلت نہیں کرتیں، خاتون جج کو دھمکی دی گئی، اگریہ ماحول بنانا ہے تو کام تو ہوگا ہی نہیں، پورے پاکستان میں ججز کام کررہے ہیں، کورٹ فیصلہ دے گی تو اس کےخلاف تقریریں شروع کردیں گے؟ عام آدمی کوکس طرف لے جارہے ہیں،کہ وہ اٹھے اوراپنا انصاف خود شروع کردے؟

عدالت نے استفسار کیا تھا کہ جس خاتون جج کودھمکی دی گئی اسے اضافی سکیورٹی دینے کو تیارہیں؟ ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ جی ہاں، خاتون جج کو اضافی سکیورٹی دینے کو تیار ہیں۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے کہا کہ: سنجیدہ معاملہ ہے اور صرف اسلام آباد کی ماتحت عدالت کی جج تک محدود نہیں.

عدالت نے مزید کہا تھا کہ: پہلے نوٹس دے کرعمران خان کو سنا جائے یا ڈائریکٹ شوکاز نوٹس دیں؟ اس پر ایڈووکیٹ جنرل نے کہا کہ بادی النظر میں یہ سیدھا شوکاز نوٹس کا کیس بنتا ہے۔

جسٹس محسن اختر نے کہا کہ بہت سارے لوگ سامنے کھڑے ہوں تو ایسی باتیں کرنی چاہئیں؟ میڈیا کے ذریعے بہت سارے لوگ یہ دیکھ رہے ہوتے ہیں، جس لمحے ہم یہ سماعت کررہے ہیں اس وقت بھی عدلیہ کو بدنام کیا جارہا ہوگا، سنجیدہ معاملہ ہے اور صرف اسلام آباد کی ماتحت عدالت کی جج تک محدود نہیں، سول بیوروکریسی اور پولیس کو دھمکیاں دی جا رہی ہیں، آج ایک حکومت ہے، وہ چلی جائے گی تو کیا دھمکیاں دے گی؟ یہاں تو مخصوص لوگوں نے پورے نظام کو جکڑا ہوا ہے۔

اسلام آباد ہائیکورٹ نے تین سے زائد ججز پر مشتمل لارجر بینچ تشکیل دینے کے لیے معاملہ چیف جسٹس کو بھجوا دیا جب کہ عدالت نے عمران خان کو 31 اگست کو ذاتی حیثیت میں طلب کرلیا تھا، عدالت نے کہا تھا کہ عمران خان نیازی کو نوٹس پر ذاتی طور پر تعمیل کروائیں، اگر ریاستی ادارے کام نہیں کریں گے تو ملک کیسے چلے گا۔

کیس کا پسِ منظر

خیال رہےکہ 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد پرکیس کرنےکا اعلان کیا تھا اور دوران خطاب عمران خان نے شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتہ تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔ گزشتہ دنوں عمران خان کے خلاف انسداد دہشت گردی ایکٹ کے تحت مقدمہ بھی درج کیا گیا تھا۔ سابق وزیراعظم کے خلاف اسلام آباد کے تھانہ مارگلہ میں اسلام آباد پولیس کے اعلیٰ افسران و عدلیہ کودھمکی دینے پر مقدمہ درج کیا گیا۔

Leave a reply