وزیر اعظم کے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی ملک امین اسلم نے کہا ہے کہ پاکستان کا 75 فیصد علاقہ صحراء زدگی کے نشانے پر ہے جبکہ عالمی سطح پر یہ شرح 35 فیصد ہے۔ 10 ارب درختوں کا ہدف وزیر اعظم عمران خان کی قیادت میں محنت اور لگن سے حاصل کریں گے۔
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق آج سے پانچ سال پہلے عمران خان نے جب ایک ارب درخت لگانے کا خواب دیکھا تھا تو کسی کو یقین نہیں آتا تھا۔ آج عالمی سطح پر خیبر پختونخواہ کے منصوبے کی تعریف کی جارہی ہے اور تمام عالمی اداروں نے نہ صرف اس کو اعلیٰ درجہ بندی سے نوازا بلکہ دیگر ممالک کیلئے اس منصوبہ کو بطور مثال بھی پیش کر رہے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ چین جیسے دوست ممالک 10 بلین ٹری سونامی میں گہری دلچسپی لے رہے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے روالپنڈی میں ایک سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔بروز بدھ منصوبہ برائے پائیدار زمینی نظام نے پیر مہر علی شاہ بارانی یونیورسٹی کے تعاون سے صحرا ء زدگی کے تدارک کے موضوع پر ایک سیمینار کا اہتمام کیا۔ سیمینار سے مشیر برائے موسمیاتی تبدیلی اور وائس چانسلر بارانی یونیورسٹی کے علاوہ دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مشیر نے کہا کہ پاکستان موسمیاتی تبدیلیوں کے حوالے سے بہت حساس ملک ہے۔ یہی وجہ ہے کہ پاکستان کا شمار ان ممالک کی فہرست میں ہوتا ہے جن کو موسمیاتی تبدیلیوں کی پاداش میں شدید خطرات لاحق ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ پاکستان کا جغرافیہ ایسا ہے کہ شمال میں رو نما ہونے والے عوامل جنوب میں حوادث کی شکل اختیار کر جاتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں آکسفورڈ یونیورسٹی کی ایک تحقیق کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ موسمیاتی تغیرات سے نمٹنے کیلئے سب سے آسان، سستی اور قابل عمل تدبیر شجر کاری ہے۔
انہوں نے کہا کہ صحرا ء زدگی موسمیاتی تبدیلیوں کی ہی مرہون منت ہے۔ موجودہ حکومت منصوبہ برائے پائیدار زمینی نظام اور بارانی یونیورسٹی کی سفارشات پر پہلے ہی عمل کر رہی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ وفاقی کابینہ نے فیصلہ کیا ہے کہ زرخیز زمین کو شہری آبادی میں تبدیل نہ کیا جائے اور اس ضمن میں وفاقی کابینہ نے شہروں میں فلک بوس عمارات کی تعمیر کی اجازت دی ہے تاکہ شہری آبادکاری پوری دنیا کی طرح عمودی سمت میں ہو نہ کہ افقی سمت میں۔ یاد رہے کہ 2019 عالمی کنونشن برائے تدارک صحرا زدگی کی سلور جوبلی کا سال ہے جس کا تھیم ہے آؤ اپنا مستقبل اگائیں۔ پاکستان مذکورہ کنونشن کا رکن ہے جبکہ اس کنونشن پر اب تک 197 ممالک دستخط کر چکے ہیں۔ سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے منصوبہ برائے پائیدار زمینی نظام کے خدوخال بیان کیے اور اس منصوبہ کے تحت ہونے والی پیش رفت سے آگاہ کیا۔ حاضرین کو بتایا گیا کہ اس منصوبہ کا پہلا مرحلہ کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے جس کو قومی و عالمی اداروں کی پذیرائی حاصل ہوئی ہے۔ حاضرین کو بتایا گیا کہ اس منصوبہ کی خاص بات اس میں جدید ترین ٹیکنالوجی کا استعمال کیا جانا ہے۔ وفاقی وزیر نے سیمینار کے منتظمین میں امتیازی شیلڈز بھی تقسیم کیں۔
محمد اویس