باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کی حکومت جانے کے بعد سے عمران خان کبھی امریکہ کے خلاف بیان دیتے رہے تو کبھی جنرل ر باجوہ کے خلاف کبھی حکومت جانے کا ذمہ دار محسن نقوی کو قرار دیتے رہے ، عمران خان اپنے کسی ایک بھی بیان پر قائم نہ رہے، اب عمران خان کے اوپر اپنی موت کا بھوت سوار ہے، وہ اپنی گفتگو میں کبھی کہتے ہیں کہ مجھ پر گولیان برسائی گئیں، کبھی کہتے ہیں ہیلی کاپٹر خراب کرنے کی کوشش کی گئی، کبھی کچھ اور کبھی کچھ کہتے ہیں، اب ان پر مقدمے بن چکے ہیں وہ شامل تفتیش نہیں ہو رہے اور ایک ہی رٹ لگائی ہوئی ہے کہ انکی جان کو خطرہ ہے
عمران خان کی گفتگو اور انکی حالت کے حوالہ سے اینکر غریدہ فاروقی نے سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر ٹویٹ کی ہے کہ یہ اہم اور انتہائی موزوں وقت ہے کہ پاکستان میں اس موضوع پر گفتگو کی جائے کہ پی ٹی آئی کے سربراہ عمران خان کی ذہنی حالت کو درپیش چیلنجز کیا ہیں۔ یہ ایسا موضوع ہے جس پر گفتگو سے نہ تو ہچکچانا چاہئیے نہ خوف کھانا چاہئیے۔
غریدہ فاروقی کہتی ہیں کہ کیونکہ کئی واقعات سے اب یہ بات ثابت شدہ ہو گئی ہے کہ عمران خان ایک شدید ذہنی بیماری (persecutory delusion) کا شکار ہو چکے ہیں کیونکہ وہ ہر وقت خوف کا شکار رہتے ہیں اور انہیں لگتا ہے کہ ہر ایک انہیں مارنے یا نقصان پنچانے کا ارادہ رکھتا ہے مثلاً ہیلی کاپٹر، راکٹ لانچر، آئی جی اسلام آباد کا کِلر سکواڈ، آئی جی لاہور کا کِلر سکواڈ، ڈرٹی ہیری، جاوید، نامعلوم افراد وغیرہ وغیرہ جیسے بوگس بے بنیاد الزامات۔۔۔ لیکن اگر نفسیاتی اعتبار سے ان الزامات کا جائزہ لیا جائے تو یہ سنگین ذہنی بیماری معلوم ہوتی ہے۔
غریدہ فاروقی کہتی ہیں کہ چونکہ عمران خان کا دعوی ہے کہ وہ سب سے “مقبول ترین” رہنما ہیں اس لیے یہ اور بھی ضروری ہو جاتا کہ خان صاحب نہ صرف خود بلکہ اُن سے محبت کرنے والے بھی ان کی ذہنی حالت کا خیال رکھیں تاکہ وہ جس “حقیقی آزادی” کا خواب رکھتے ہیں وہ بھی تو پورا ہو سکے ۔۔۔ عمران خان کے قریبی لوگوں سے درخواست کرنی چاہیے کہ اگر خان صاحب اپنی اس ذہنی بیماری سے انکاری بھی ہوں اور علاج کے لیے آمادہ نہ بھی ہوں تو بھی اُن کے علاج کے لیے کوشش ضرور کریں کیونکہ یہ مشکل ضرور ہے مگر ناممکن نہیں ۔۔
تنزیلہ مظہر نے ٹویٹ کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے دو مسئلے نفسیاتی بیماری بن چکے ہیں اوپ سمجھتے ہیں کہ سچ وہ ہے جو وہ کہتے ہیں اور دوسرا وہ ہر وقت سوچتے رہتے ہیں کہ کوئی ان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اس کی مثال گزشتہ ڈیڑھ سال میں ان کی جانب سے مختلف شخصیات پر لگائے جانے والے الزامات ہیں کہ یہ تمام ان کو مارنا چاہتے ہیں ۔ نفسیات میں اس دوسرے مسئلے کو پیرا سیکاٹری ڈیلوژن کہتے ہیں ۔
عمران خان کے دو مسئلے نفسیاتی بیماری بن چکے ہیں اوپ سمجھتے ہیں کہ سچ وہ ہے جو وہ کہتے ہیں اور دوسرا وہ ہر وقت سوچتے رہتے ہیں کہ کوئی ان کو نقصان پہنچانا چاہتا ہے اس کی مثال گزشتہ ڈیڑھ سال میں ان کی جانب سے مختلف شخصیات پر لگائے جانے والے الزامات ہیں کہ یہ تمام ان کو مارنا چاہتے…
— Tanzeela Mazhar (@TenzilaMazhar) July 7, 2023
"استحکام پاکستان پارٹی” نام سے متعلق عون چودھری کی وضاحت
چھینہ گروپ بھی استحکام پاکستان پارٹی میں شمولیت اختیار کرنے کو تیار
جہانگیرترین کی پارٹی کا نام الیکشن میں رجسڑیشن سے پہلے ہی الیکشن کمیشن اور اعلی عدلیہ میں چیلنج
عمران خان کے فوج اور اُس کی قیادت پر انتہائی غلط اور بھونڈے الزامات پر ریٹائرڈ فوجی سامنے آ گئے۔
ریاست مخالف پروپیگنڈے کوبرداشت کریں گے نہ جھکیں گے۔
استحکام پاکستان پارٹی کی پریس کانفرنس، فواد چودھری "منہ” چھپاتے رہے، تصاویر وائرل