‏عمران خان کی رخصتی کی خواہش رکھنے والے حرام مال کھانے کے عادی شریف اور زر والے، حسن نثار

0
46

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی حسن نثار نے کہا ہے کہ ‏عمران خان کی رخصتی کی خواہش رکھنے والے حرام مال کھانے کے عادی شریف اور زر والے ہیں

سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹویٹر پر حسن نثار نے اپنی ایک ویڈیو شیئر کی ہے جس میں حسن نثار کہتے ہیں کہ میرے پاس ڈیڑھ ڈیڑھ سوسال پرانی چھپی ہوئی کتابیں اور میگزین ہیں، آئندہ آپ کے سامنے رکھوں گا، کانپتے ہاتھوں سے اسکے ورق الٹتا ہوں، ورق ٹوٹ جاتا ہے،ایسا گل سڑ گیا ہے نظام کہ دیواریں بوسیدہ ہو گئی ہیں

حسن نثار کا کہنا تھا کہ توشہ خان کیس میں زرداری، نواز شریف کے وارنٹ گرفتاری بارے لوگ پوچھ رہے ہیں، کمال ہے ویسے، سوال کہ کیا اس طرح کی کرپشن پر سابق صدر یا وزراء اعظم کا احتساب ہونا چاہئے جس کے جواب میں حسن نثار کا کہنا تھا کہ جی نہیں ہونا چاہئے یہ فرشتے ہیں بغیر پروں کے،اسی لئے تو یہاں تک آئے ہیں، مجھے ایک بات سمجھ نہین آتی، پیٹ کیا زنبیل ہے جتنا ہی اندر جاتا ہے پھیلتا جاتا ہے، اکنامکس کا ایک قانون ہے، اگر پیاس سے مر رہا ہوں ،تو ایک گلاس پانی کے لئے سب کچھ دے دوں گا، ایک آدمی بھوک سے مر رہا ہے وہ کھانے کے لئے سب کچھ دے دے گا،پیاس سے مرتے ہوئے پہلا ،دوسرا تیسرا گلاس دیا جائے گا،جو بندہ دس منٹ پہلے پیاس سے مر رہا تھا وہ ہاتھ جوڑ دے گا کہ بس بھائی،

حسن نثار کا کہنا تھا کہ اقتصادیات کے قانون کا اطلاق کلیکٹرز پر نہین ہوتا، پاگلوں پر نہیں ہوتا، انکے اندر جتنا جاتا ہے انکی اتنی بھوک جاگتی ہے،جیسے جیسے حرام اندر جاتا ہے ویسے ہی حرام کی طمع، حرس ،ہوس بڑھتی ہے، زنبیل عمروعیار کی جو ڈالو پھیلتی چلی جاتی ہے

حسن نثار کا کہنا تھا کہ اس دنیا میں ہر بندے کی ضرورت کے لئے کافی ہے لیکن دنیا ایک آدمی کے حوس کے لئے ناکافی ہے اسکا پیٹ نہیں بھرتا، یہ ہیں ہمارے حکمران ،ملکی حالات جس طرح قدم قدم پر، انہوں نے اخلاقیات کا بھی، مین دوسو سال پرانی بات نہیں کر رہا، کل کی بات ہے، چالیس پچاس سال پہلے کی یہ معاشرہ ایسا نہیں تھا، لوگ دودھ کو اللہ کا نور کہتے تھے، بچپن مین میرے کلاس فیلو ، ساتھ بیٹھے ہوئے نے کہا کہ ڈی ایس پی اسکا باپ رشوت لیتا ہے اسنے اس کو پرکار ماری کہ تو میرے باپ کو رشوت خور کہتا ہے،

حسن نثار کا کہنا تھا کہ ہمارا ایک دوست ہے وہ کہہ رہے کہ جو حقیقی پائلٹ ہیں وہ بھی رگڑے جائیں گے، جی بالکل گیہوں کے ساتھ گھن پستا ہے، ایک عضو بیمار ہو تو پورا جسم تکلیف میں ہوتا ہے، ایک عضو خراب ہوا تو یہی حال ہوا، قدم قدم پر بدنامیوں کے ڈھیر لگے ہوئے ہیں،میں یہ لکھتا رہا کہ ان لوگوں کا بس نہیں چلتا، اب سمجھ آئی ہے کہ وہ کر گئے ہیں یہ کام ،یہ پاکستان کو پاکستان ہاؤسنگ سوسائٹی بنا کر کے اسکی پلاٹنگ کر بیچ گئے،

Leave a reply