باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ بڑی سیاسی ڈیولپمنٹ ہو رہی ہیں پاکستان میں، دکھ کے ساتھ ایک بات کہنی پڑ رہی ہے، دکھ ہوتا ہے جب کسی کے لئے محنت کی ہو ،ہاتھ بٹایا ہو اور پھر اسکا نقصان ہو، آج عمران خان کو دیکھتا ہوں، انکی اپنی پارٹی کے لوگ انکے خلاف کیمپئن کر رہے ہیں، تین چار لوگ بار بار جا رہے ہیں کوشش کر رہے ہیں کہ کسی طرح عمران خان کی جی ایچ کیو میں ملاقاتیں ہو جائیں، انکا خیال ہے کہ ایک بھی ملاقات ہو جائے تو حالات بدل جائیں گے، عمران خان جوہر ٹاؤن آئے، وہاں انتہائی کمزور شو تھا، انکے مخالف اسد کھوکھر پی ٹی آئی امیدوار کی ضمانت ضبط کروائیں گے، اسکی کوئی دو رائے نہیں،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ بیس حلقے جن میں الیکشن ہو رہے ہیں، ان میں کئی جگہوں پر پی ٹی آئی نے بڑے کمزور امیدوار کھڑے کئے، جہاں برادری کے نام پر ووٹ پڑتا ہے وہاں اسی کو ٹکٹ ملتا ہے ،جہاں اعوان ہوں وہاں کشمیری، راجپوت امیدوار نہیں جیت سکتا، ہمارے لوگ برادریوں کے حساب سے ووٹ دیتے ہیں، چار حلقوں میں پی ٹی آئی مضبوط ہے، 14 حلقوں میں ن لیگ مضبوط، دو حلقوں میں سخت مقابلہ ہے، ہو سکتا ہے وہ ٹی ایل پی ، ن لیگ، یا پی ٹی آئی کسی کو بھی مل جائے،
مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی میں ایک نئے سرے سے نئی پرابلم ہو رہی ہے، لوگ الگ ہونا چاہتے ہیں، ان لوگوں کا تعلق پنجاب سے نہیں کے پی کے سے ہے، محمود خان کے پی کے بزدار بن رہے ہیں، عمران خان 25 مئی کو ڈی چوک نہیں پہنچے تھے، اس سے پہلے جو دھرنا اور لانگ مارچ ہوا تھا اس میں طاہر القادری کی سپورٹ حاصل تھی،لیکن اس بار کوئی سپورٹ نہیں تھی، فارن فنڈنگ کیس پر الیکشن کمیشن نے اپنا فیصلہ محفوظ کیا،اور لگتا یہ ہے کہ الیکشن کمیشن میں اسکے دو فیصلے ہو سکتے ہیں،اگر عمران خان کا نام آتا ہے اور فیصلہ خلاف آتا ہے تو تحریک انصاف کو کسی اور نام سے رجسٹر ہونا پڑے گا، یہی مسئلہ پیپلز پارٹی کے ساتھ بھی ہوا تھا، پیپلز پارٹی کا پہلے انتخابی نشان تلوار ہوتا تھا پھر تیر ملا، پی ٹی آئی کے اندر تین لوگ کوشش کر رہے ہیں کہ انکے نام پر پارٹی ہو، ایک قریشی، اسد عمر اور پرویز خٹک ہیں ، میں جتنا عمران خان کو جانتا ہوں وہ ان میں سے کسی کے نام پر نہیں کروائیں گے بلکہ وہ ایک سیاسی بزدار ڈھونڈیں گے،