عمران خان کے خلاف 121 مقدمات کے اخراج کا معاملہ ،عمران خان کمرہ عدالت میں پہنچ گٸے
عمران خان کے وکلا بھی کمرہ عدالت میں موجود ہیں عمران خان کی پیشی پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے ہیں، غیر متعلقہ افراد کو عدالت میں داخلے سے روک دیا گیا پولیس کی بھاری نفری احاطہ عدالت میں تعینات ہے،
لاہور ہائیکورٹ میں عمران خان کیخلاف 121 مقدمات کے اخراج کے لیےدرخواست پر سماعت ہوئی جسٹس علی باقر نجفی کی سربراہی میں پانچ رکنی بینچ نے کیس کی سماعت کی لارجر بنچ میں جسٹس عالیہ نیلم، جسٹس طارق سلیم شیخ شامل ہیں دیگر ججز میں جسٹس انوار الحق پنوں اور جسٹس امجد رفیق بھی شامل ہیں
عمران خان لاہور ہائیکورٹ پہنچ گئے#baaghitv #pakistan #lahore #court #BreakingNews pic.twitter.com/Ge5JN59c66
— Baaghi TV باغی ٹی وی (@BaaghiTV) May 2, 2023
عمران خان کیخلاف ملک بھر میں درج مقدمات کی تفصیلات جمع کروا دی گئی، عمران خان کیخلاف اسلام آباد میں 31 لاہور میں 30 فیصل آباد مین 14 بھکر، میں 4 شیخوپورہ 3 گجرانوالہ میں 2 جہلم میں 3 اٹک میں 4 راولپنڈی میں 10،اٹک،میں 4 بہاولپور میں 5 مقدمات درج ہیں،
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم نے آپکی درخواست پڑھی ہے ،پٹیشن اچھی ڈرافٹ کی گئی ہے ۔
لیکن درخواست میں زیادہ تر پی ٹی آئی کی کارکردگی کے بارے میں لکھا ہے ۔ جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ پٹیشن کے پیرا 7 سے آگے پڑھیں کیوں کہ اس سے پیچھے تو آپ نے درخواستگزار کے بارے میں ہی بتایا ہے ۔ کیا 121 ایف آئی آر تمام میں عمران خان نامزد ہیں ۔ بیرسٹر سلمان صفدر نے کہا کہ عدالت مجھے 15 منٹ کا وقت دے میں اپنا سارا کیس عدالت کے سامنے رکھ دیتا ہوں ۔وکیل عمران خان نے کہا کہ حکومت طاقت کا غلط استعمال کرتے ہوئے عمران خان کو سیاسی انتقام کا نشانہ بنا رہی ہے ۔ عمران خان کو سیاسی بنیادوں پر مقدمات درج کیے جا رہے ہیں،جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ مقدمات کو خارج کروانا چاہتے ہیں وہ نکات بیان کریں ،وکیل بیرسٹر سلیمان صفدر نے عدالت میں کہا کہ عمران خان کے خلاف ایک ہی مدعی کے تحت مقدمات درج کیے جارہے ہیں ،وکیل عمران خان نے کہا کہ پولیس کی مدعیت میں مقدمات درج کیے جارہے ہیںجو بھی واقعہ ہوتا ہے مقدمہ عمران خان پر درج کیا جاتا ہے اسکی مثالیں موجود ہیں ظل شاہ قتل کیس ،وزیر آباد حملہ کیس ارشد شریف قتل کیس سمیت دیگر مقدمات کی مثالیں موجود ہیں
جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ کیسز کی نشاندھی کریں ،جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپ جنرل باتیں کررہے ہیں وکیل عمران خان نے کہا کہ کیسز ڈسچارج ہورہے ہیں ضمانتیں ہورہی ہیں کوالٹی تو اس سے پتہ چل جاتی ہے ایک روٹ لگا ہوا ہے، کراچی، کوئٹہ، اسلام آباد، بھکر سمیت ملک بھر میں مقدمات درج ہے، ایسا لگتا ہے کہ کوئی بس سروس ہے جس نے ملک بھر جانا ہے، جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہ روٹ پہلی مرتبہ نہیں لگا بدقسمتی سے اس سے پہلے بھی ہوچکا ہے، وکیل نے کہا کہ یہ کیس 71 سالہ شخص کا ہے جو پاکستانی شہری ہے ۔ ہر روز ضمانت لینا پڑتی ہے جو ممکن نہیں ہے ،جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ اگر آپ مقدمات کا اخراج چاہتے ہیں تو نکات کی نشاندہی کریں ۔ سلمان صفدر نے کہا کہ عمران خان پر وزیر آباد میں حملہ ہوا ہر کیس میں پولیس ہی مدعی بنتی ہے ۔ 140 مقدمات ہیں پولیس بتائے کس میں عمران خان کی گرفتاری کی ضرورت ہے ۔ایک واقعے پر ایک سے زیادہ مقدمات درج کرنا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے ۔یہ سب سیاسی بنیادوں پر ہو رہا ہے تاکہ الیکشن نہ ہوں اور کیمپین نہ کی جا سکے۔ ایک ایسا مقدمہ ہے جس میں 2500 افراد کے خلاف کیس بنایا گیا لیکن اس کیس میں صرف عمران خان نے ضمانت لی ۔ میں نے زندگی میں کبھی نہیں دیکھا کہ 3 ماہ میں 140 مقدمات درج ہوگئے ہوں،ابتک ہم نے 25 مقدمات میں ضمانت لے لی ہے،عمران خان کیخلاف انہیں کوئی فنانشل کرپشن نہیں ملی،اسکے بعد انہوں نے فوجداری مقدمات درج کر دئیے دہشت گردی، غداری، مزہبی، مشورہ ،اقدام قتل سمیت سنگین دفعات کو مقدمات کا حصہ بنایا گیا ہے،
عمران خان روسٹرم پر آ گئے، جسٹس عالیہ نیلم نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ درخواستگزار کو سمن بھیجا گیا لیکن سمن کی تعمیل نہیں ہونے دی گئی کیا رکاوٹ نہیں ڈالی گئی ۔سمن تعمیل کی راہ میں رکاوٹ کا ایک اور پرچہ ہو گیا ۔جسٹس عالیہ نیلم نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا وارنٹ کے تعمیل والے دن کوئی پولیس افسر زخمی نہیں ہوا ۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ پولیس افسر زخمی ہوا ہو گا ۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ اگر پولیس افسر زخمی ہوا ہو گا تو اس بارے انوسٹی گیشن درکار ہے انوسٹی گیشن افسر بتائے گا کہ کیا ہوا اس لیے انوسٹی گیشن ہونے دیں ۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان کو بطور سابق وزیر اعظم سیکیورٹی بھی نہیں دی گئی ۔کاغذوں میں عمران خان کو سیکیورٹی دے گئی گئی ہے حقیقت میں نہیں ملی ۔ جھوٹے کیسز میں انصاف لینے جان ہتھیلی پر رکھ کر روز عدالت آتے ہیں ۔جسٹس علی باقر نجفی نے استفسار کیا کہ جب سے کیس لارجر بینچ کے سامنے لگا ہے کوئی نئی ایف آئی آر ہوئی ہے ۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ نہیں ۔ جسٹس علی باقر نجفی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ سرکاری وکیل صاحب اس صورتحال میں عدالتیں خاموش تماشائی نہیں بن سکتی ہے ایک ایسا شخص جس پر زندگی بھر کوئی مقدمہ نہ ہو اقتدار سے نکلتے ہی اتنے مقدمات کیون درج ہوگئے ، عدالت نے پنجاب حکومت کے وکیل سے سوال کیا کہ کیا عمران خان کو انتخابات سے دور رکھنے کے لیے آیسا ہورہا ہے ؟
بیرسٹر سلمان صفدر نے کہاکہ جب وزیر آباد کا ملزم پکڑا تو کس نے اسکا اقبالی بیان لے کر ٹی وی پر چلایا۔ جب سے نگران حکومت ائی ہمیں سیکیورٹی نہیں ملتی۔ ہم جان ہتھیلی پر رکھ کر عدالت میں آتے ہیں ، جسٹس طارق سلیم شیخ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ آپکی ساری باتیں ٹاک شو کے لیے اچھی ہونگی۔ لیکن میں تو قانونی نکات ہی مرتب نہیں کر پا رہا۔اپ کو اس درخواست میں ترمیم کرکے اسے قانون کے دائرہ میں لانا چاہیے۔ بیرسٹر سلمان صفد نے کہا کہ میں پہلے ہی ترمیم کر چکا ہوں۔ میں نے مقدمات کے اخراج کی استدعا نکال دی۔ صرف ضمانت لینا ممکن نہیں رہا۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ انفرادی طور پر کیسیز کی نشاندھی کریں جن پر آپکو اعتراض ہے۔ جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ ابھی تک آپکے دلائل عمومی ہیں ۔ جسٹس عالیہ نیلم نے کہا کہ سلمان صفدر صاھب آپ ٹو دی پوائینٹ بات کرتے ہیں۔ آج بھی ایسے ہی کریں۔عمران خان کے خلاف کتنے کیسیز ہیں۔ وکیل عمران خان نے کہا کہ عمران خان نے اب تک 25 کیسیز میں ضمانت لی ہے۔ ان میں دہشتگردی کی دفعات اور اعانت جرم کی دفعات کا زیادہ استعمال کیا گیا ہے۔ جسٹس مس عالیہ نیلم نے استفسار کیا کہ آپ نے کیسیز کا اخراج نہیں مانگا ہوا۔ اگرآپ اخراج مقدمات مانگتے تو آفس کا اعتراض لگ جاتا۔ جسٹس انوارالحق پنوں نے عمران خان کے وکیل سے استفسار کیا کہ تو آپ اب چاہتے کیا ہیں۔جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ بیرسٹر سلمان ، پہلے اپ اپنے دلائل مکمل کر لیں پھر لاء افسر سے سوالات پوچھیں گے۔
عمران خان نے عدالت کے سامنے چند گزارشات کی استدعا کردی، جسٹس علی باقر نجفی نے کہا کہ کیا آپ اپنے وکیل سے مطمن نہیں ہیں، عمران خان نے عدالت میں کہا کہ سلمان صفدر بہترین کیس پیش کر رہے ہیں،عمران خان نے عدالت میں کہا کہ آج میں عدالت کو کہا رہا ہوں انہوں نے مجھے قتل کرنا ہے میں آج یہ بات تیسری مرتبہ کر رہا ہوں، مجھے 2 مرتبہ قتل کرنے، کی کوشش کی گئی، پہلے وزیر آباد اور اسکے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ پیشی کے دران کوشش ہوئی، میں جب بھی گھر سے باہر نکلنے کی کوشش کرتا ہوں تو مارنے کی کوشش کرتے ہیں،
لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو تمام مقدمات میں شامل تفتیش ہونے کا حکم دے دیا ، بینچ نے ہدایت کی کہ جمعے کے روز 2 بجے عمران خان پولیس تفتیش جوائن کریں ۔پنجاب حکومت تفتیش مکمل کر کے 8 مئی تک مکمل رپورٹ عدالت میں جمع جائے ۔ عدالت نے سماعت پیر تک ملتوی کر دی عدالت نے عمران خان اور وکلاء کو کیسز میں شامل تفتیش ہونے سے متعلق لائحہ عمل طے کرنے کی ہدایت کر دی
سابق وزیراعظم عمران خان نے 121 مقدمات کو خارج کرانے کیلئے لاہور ہائیکورٹ سے رجوع کیا تھا لاہور ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں سیکرٹری داخلہ، وزارت قانون، دفاع، سیکرٹری کیبنیٹ ڈویژن، چیف سیکرٹری، آئی جی پنجاب، اینٹی کرپشن، نیب، ایف آئی اے، وزیر اعظم، پیمرا اور الیکشن کمیشن کو فریق بنایا گیا ہے۔ درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ ملک میں مجھ پر 121 ایف آئی آر درج کی گئیں، مقدمات کوئٹہ، کراچی، اسلام آباد اور لاہور میں درج کیےگئے ہیں، نگران صوبائی حکومت کی جانب سے انتقامی کاروائیاں کی گئی ہیں تحریک انصاف کے سپورٹرز اوررہنماؤں کو نظربند اور گرفتار کیا جا رہا ہے-درخواست میں استدعا کی گئی ہےکہ درخواست کےفیصلے تک عدالت درج مقدمات میں کارروائی روکنےکا حکم دے پہلے سے درج مقدمات میں تادیبی کارروائی سے روکا جائے، عدالت بغیرنوٹس فوجداری کارروائی کرنے سے روکنے کا حکم جاری کرے
عمران خان کا جھوٹا بیانیہ سب نے دیکھ لیا،آڈیو کے بعد بھی یوٹرن لے سکتے ہیں،عظمیٰ بخاری
عمران خان جھوٹے بیانیے پر سیاست کر رہے ہیں،
رمضان میں ماہواری میں عورت کیا کرے؟








