عمران خان مکمل ٹریپ میں،وہ ہو گا کہ لوگ الطاف حسین کو بھول جائینگے

0
71
imrankhan

تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کے توشہ خانہ کیس میں عدالت نے وارنٹ جاری کیے تو عمران خان پیش نہ ہوئے، اسلام آباد ہائیکورٹ نے پیش ہونے کا حکم دیا اسکے باوجود عمران خان عدالت نہ گئے ،عمران خان کے وارنٹ دوبارہ بحال ہوئے تو اگلے روز اسلام آباد پولیس عمران خان کو گرفتار کرنے لاہور پہنچ گئی، منگل کی شام تقریبا ساڑھے چار بجے پولیس زمان پارک پہنچی، بکتر بند گاڑی، واٹر کینن، بھاری نفری لیکن تقریبا 20 گھنٹے مسلسل جدوجہد کے باوجود عمران خان کو گرفتار نہیں کر سکی، کیونکہ عمران خان نے گرفتاری سے بچنے کے لئے کارکنان کو ڈھال بنایا ہوا ہے، تحریک انصاف کے درجنوں کارکنان زمان پارک موجود رہتے ہیں، ممکنہ گرفتاری کی خبر پھیلنے کے بعد کارکنان کی آمد کا سلسلہ بھی بڑھ گیا، پولیس نے رات کو بھی کوشش کی لیکن گرفتاری نہ ہو سکی، صبح بھی کوشش کی گئی لیکن پی ٹی آئی کارکنان نے پولیس کو آگے نہ بڑھنے دیا، اس دوران دونوں طرف سے آنکھ مچولی ہوتی رہی، پی ٹی آئی کی جانب سے پتھراؤ کیا گیا تو پولیس نے لاٹھی چارج، آنسو گیس کے شیل اور واٹر کینن کا استعمال کیا، 50 سے زائد پولیس اہلکار زخمی ہوئے ہیں جنکو علاج کے لئے ہسپتال منتقل کیا گیا ہے، دوسری جانب تحریک انصاف کے کارکنان بھی زخمی ہیں لیکن انکی تعداد ابھی تک واضح نہیں ہو سکی، فرح حبیب تو یہ بھی دعویٰ کرتے رہے کہ کارکنوں کی موت بھی ہوئی لیکن ابھی تک کوئی لاش سامنے نہیں لائی جا سکی،

پولیس جب زمان پارک پہنچی تو سب سے پہلے عمران خان کے قریبی افراد نے جھوٹ بولا کہ عمران خان زمان پارک نہیں ہیں، بعد ازاں شاہ محمود قریشی نے کہا کہ میں جھوٹ نہیں بولوں گا عمران خان زمان پارک میں ہی موجود ہیں، عمران خان نے 20 گھنٹے تقریبا کارکنان کو ڈھال بنائے رکھا اور گرفتاری نہین دی، شاید عمران خان اور تحریک انصاف کی قیادت گرفتاری نہ دینے کو بڑی کامیابی سمجھ رہے ہیں لیکن حقیقت اسکے برعکس ہے، عمران خان کی گرفتاری اگر حکومت نے کرنی ہوتی تو ایک رپورٹ کے مطابق دس منٹ میں عمران خان کو گرفتار کیا جا سکتا تھا، اب ان 20 گھنٹوں میں تحریک انصاف نے لاقانونیت کی انتہا کی ہے، ایک طرف عمران خان کے وارنٹ،اور اس میں رکاوٹیں ڈالی گئیں،پولیس پر پتھراؤ کیا گیا، پولیس کی املاک کو آگ لگائی گئی، پولیس سے جھوٹ بولا گیا، قانون کو ہاتھ میں لیا گیا، پولیس پر پٹرول بم برسائے گئے، اور اس ساری منصوبہ بندی میں مبینہ طور پر عمران خان سمیت تحریک انصاف کی دیگر قیادت بھی شریک تھی، کیونکہ آج ہی یاسمین راشد اور صدر مملکت کی ایک آڈیو لیک ہوئی ہے جس میں یہ ساری باتیں کی گئی ہین کہ زمان پارک میں کیا ہو رہا ہے،پٹرول بم چلانے کا بھی اعتراف اس آڈیو میں ہے، صحافی محسن بلال نے بھی ایک ویڈیو ٹویٹ کی ہے جس میں انہوں نے کہا ہے کہ پٹرول سے بھرا ہوا ڈرم۔ زمان پارک سے مال روڈ اشارے پر پہنچایا گیا۔ جس کے بعد پولیس اور کارکنان کے درمیان شدید تصادم ہوا۔ پولیس شیلنگ کرتی رہی اور تحریک انصاف کے کارکنان شیشے کی بوتلوں میں پٹرول بم پھینکتے رہے۔

صحافی نوید شیخ کہتے ہیں کہ ویڈیو میں واضح دیکھا جا سکتا ہے کہ کیسے کپتان کے گھر کے اندر سے کے پی کے سے آئے دہشتگرد سیکورٹی اہلکاروں پر پیڑول بم مار رہے ہیں جبکہ اہلکاروں کے پاس خالی ڈنڈے ہیں ۔

پولیس کا زمان پارک میں آپریشن جاری تھا تو تحریک انصاف کے سوشل میڈیا کی جانب سے ہمیشہ کی طرح فیک ویڈیوز اور فیک خبریں وائرل کرنے کی بھی کوشش کی گئی،تاہم سوشل میڈیا پر انکا مسلسل کاؤنٹر کیا جاتا رہا، اسلام آباد پولیس سے لے کر پنجاب حکومت تک سب نے فوری فیک خبروں کو کاؤنٹر کیا اورتحریک انصاف کے پروپگنڈے کو بے نقاب کیا،ان حالات میں جو تحریک انصاف نے ان 20 گھنٹوں میں کیا ایسے میں تحریک انصاف کو سیاسی جماعت کہلوانے کا کوئی حق نہیں رہا، کیونکہ کوئی بھی سیاسی جماعت اس طرح کا تشدد نہیں کرتی اور نہ ہی قانون ہاتھ میں لیتی ہے بلکہ سیاسی رہنما تو قانون پر عمل کر کے دوسروں کے لئے مثال قائم کرتے ہیں، ایسے میں قانون پر عمل کرتے ہوئے تحریک انصاف پر سے سیاسی جماعت کا لیبل ختم ہونا چاہئے اور اسے کالعدم قرار دینا چاہئے، پاکستان بڑی مشکل سے دہشت گردی سے نکلا ایسے میں پاکستان کو کسی بھی مشکل میں مزید نہیں دھکیلا جا سکتا، ضرورت اس امر کی ہے کہ تحریک انصاف کے ساتھ قانون کا ہاتھ قانون کے مطابق ہی رکھا جائے کسی قسم کی مزید رعایت تحریک انصاف کو مزید شدت پسندی کی طرف راغب کرے گی،

لاہور سے صحافی نجم ولی خان کہتے ہیں کہ عمران خان غداری اور بغاوت کے لئے بچھائے گئے ٹریپ میں مکمل طور پر آ گئے ہیں۔ ان کی صفوں میں ان کے مخالفین کے ایجنٹوں نے انہیں آج "پوائنٹ آف نو ریٹرن” پر پہنچا دیا ہے۔ میں دیکھ رہا ہوں کہ عمران خان کے ساتھ وہ ہو گا کہ اکبر بگتی، الطاف حسین اور ایم کیو ایم کی مثالیں بھول جائیں گی۔

نجم ولی خان مزید کہتے ہیں کہ جو عمران خان نیازی اور اس کا گروہ کر رہا ہے وہ اگر گرفتاری کی کوشش پر نوازشریف، اصف زرداری، مولانا فضل الرحمان، فاروق ستار، الطاف حسین، اسفند یار ولی، آفتاب شیر پاو، سراج الحق، سعد رضوی، محمود خان اچکزئی میں سے کوئی کرتا تو ۔۔۔؟ تو کیا ہوتا؟

ن لیگی رہنما، وفاقی وزیر احسن اقبال کہتے ہیں کہ عمران نیازی اندھے پیروکاروں کے زور پہ پاکستان کا ہٹلر، پی ٹی آئی نازی پارٹی بننے کی کوشش کر رہی ہے۔ہٹلر کی گرم تقریروں نے جرمن قوم کو فریب میں مبتلا کیا، جج، صحافی،دانشور اور عوام اس کے جھانسے میں آئے اسے ووٹ دئیے اور اقتدار میں آ کے اسنے جرمن قوم اور دنیا کی اینٹ سے اینٹ بجا دی۔

ایک ٹویٹر صارف کرن نازنے لکھا کہ خان صاحب جو کرتوت خود کرتے ہیں،وہی دوسروں پر ڈالتے ہیں۔کیاآپکے احکامات پر فورسز نےلبیک والوں کی گھروں کی دیواریں نہیں پھلانگی تھیں؟کیا آپ نے پولیس اور فورسز سےTLP پر سٹریٹ فائر نہیں کروائے تھے؟آپ اتنے بھولے کیوں ہیں؟فورسز کو عوام کے سامنے آپ نے کھڑا نہیں کیا؟

ایک صارف لکھتے ہیں کہ عمران خان معلوم انسانی تاریخ کے وہ پہلے سرخیل ہیں جنہوں نے محاذ آرائی و جنگ کی صف بندی کی ترتیب ہی الٹ کر رکھ دی ہے،پہلے جنگ میں رہنما سب آگے ہوتا تھا اس کے دائیں بائیں وزراء ہوتے تھے،پھر پیچھے گھڑ سوار سپاہی،یہاں منظر نامہ کچھ یوں ہے کہ پہلی صف سے معذور و بوڑھے لیڈ کر رہے دوسری صف سے خواتین و بچے واویلا کر رہے،تیسری صف میں ہجیڑے کھڑے بدعائیں دے رہے،اور آخری صفوں سے پیچھے اوٹ میں چھپے لیڈر سے احکامات لے کر آگے پہنچاتے وزرا و مشران دکھائی دے رہے.

Leave a reply