مسلم لیگ ن کے رہنما، وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میرے متعلق قیاس ہے کہ میں مذاکرات کے حق میں نہیں، میں مذاکرات کا مخالف نہیں،

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ کئی دفعہ کہا کہ مذاکرات ہونے چاہئیں لیکن کوئی ردعمل نہیں آیا، بدتمیزی کے ساتھ جواب دیا جاتا تھا،میں مذاکرات کے خلاف نہیں لیکن مجھے سمجھائیں اب ایسا کیا ہوا کہ یہ راضی ہو گئے،پچھلے 15 دن میں ایسی کیا چیز ہوئی پی ٹی آئی مذاکرات پر راضی ہوگئی ،وہ بھی ہمارے ساتھ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تو وہ ہر وقت راضی تھی، کوئی مجھے بتائے تو سہی کہ 15 دن میں کیا نسخہ سامنے آیا ہے، کیا کوئی تعویز آیا ہے یا کسی نے پُھونک ماری ہے۔پہلے کہتے تھے ان کی کوئی اوقات نہیں جن کی اوقات ہے، ہم ان سےبات کرینگے ، ن لیگ اور دیگر جماعتوں کے ساتھ اپنے نمائندے بھی بٹھا دیئے،یہ وہ شخص ہے جو 9 سال سے مذاکرات کی دعوت کو ہماری کمزوری سمجھ کر مذاق اڑاتا رہا اور آج مذاکرات کی بھیک مانگ رہا ہے۔مسلم لیگ ن نے مذاکرات کیلئے سب سے پہلے ہاتھ بڑھایا ،سیاست میں مذاکرات ہی آگے بڑھنے کا واحد راستہ ہوتا ہے،

خواجہ آصف کا مزید کہنا تھاکہ میں بڑے محتاط انداز میں کہوں گا، مذاکرات ضرور کریں، اللہ کامیاب کریں لیکن خیال رکھنا رُل نہ جانا، ایک شخص(عمران خان) کی تاریخ ہے،کوئی پی ٹی آئی والا ہی بتا دے کہ اُس نے کسی ایک رشتے یا بندے سے وفا کی ہو، جنہوں نے ساری عمر اُس کے ساتھ گزاری، اُن کے جنازے میں نہیں گیا،
ن لیگ اور پیپلزپارٹی میں بڑی تلخیاں رہیں لیکن دونوں خلوص دل سے ساتھ ہیں،کسی سیاستدان نے امریکا کے ترلے نہیں کیے، بھٹو نے بھی امریکا کو آنکھیں دکھائیں،یہ پہلا سیاستدان ہے جو امریکا کی منتیں کر رہا ہے کہ مجھے بچائیں،طاقت کی پوزیشن میں کوئی مذاکرات کرتا ہے تو اس کے خلوص پر شک نہیں کیا جا سکتا، افغانستان کی جنگ میں جانے کا ہمارا کوئی کام نہیں تھا،پاکستان کے سوا سارے خطے میں امن ہوچکا ہے،بانی پی ٹی آئی کی وجہ سے 40 ہزار بندے افغانستان سے واپس آئے ،

2018 سے 2022 کے درمیان فوجی عدالتوں سے ہونے والی سزائیں کسی کو یاد نہیں،ایاز صادق
سپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے تقریب سے خطاب میں کہا کہ شہباز شریف نے نواز شریف سے مشاورت کے بعد مذاکراتی کمیٹی بنائی9 مئی کو وہ کیا گیا جو بھارت کی فوج بھی نہ کرسکی ،کیا پہلی بار ملٹری کورٹس سے سزائیں ہوئی ہیں ؟جو باہر بیٹھ کر ٹویٹ کرتے ہیں کیا انہوں نے کبھی کشمیر ، غزہ کی بات کی ؟ معاشرے کو ایسے لوگوں کا بائیکاٹ کرنا چاہیے ،جس جماعت نے پونے 4 سال بات کرنے سے انکار کیا انہوں نے مجھ سے اپیل کی ، 2018 سے 2022 کے درمیان فوجی عدالتوں سے ہونے والی سزائیں کسی کو یاد نہیں،26 آئینی ترمیم پر اپوزیشن نے بحث میں حصہ نہیں لیا، اسمبلی میں اپوزیشن کو بات کرنے کی کوئی روک ٹوک نہیں،اسمبلی میں ایسی بحث ہونی چاہیے جس سے راستہ نکلے

نو مئی کے تمام ملزمان کیفر کردار کو پہنچیں گے، عطا تارڑ

زونگ موبائل نیٹ ورک کی درخواست ناقابلِ سماعت ہونے کی بنیاد پر خارج

Shares: