اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقاتوں پر عائد پابندی ختم کردی گئی ہے۔اب سابق وزیراعظم عمران خان سے بھی جیل میں پارٹی رہنماؤں اور کارکنان سے ملاقات ہو سکے گی
جیل ذرائع کے مطابق،اڈیالہ جیل میں اب تمام قیدی، بشمول عام قیدی، اپنی ملاقاتیں معمول کے مطابق کر سکیں گے۔ یہ پابندی 25 اکتوبر تک جاری تھی اور اس کا آغاز 4 اکتوبر سے ہوا، جس کی بنیادی وجہ سیکورٹی خدشات تھیں۔جیل ذرائع نے مزید وضاحت کی کہ اڈیالہ جیل میں حالیہ دہشت گرد حملوں کے پیش نظر یہ پابندی عائد کی گئی تھی۔ سیکورٹی کے حالات کے باعث جیل میں فرضی مشقیں بھی کی جا رہی تھیں، جس کی وجہ سے ملاقاتوں کا سلسلہ معطل کیا گیا تھا۔
اڈیالہ جیل میں عمران خان بھی قید ہیں، عمران خان سے پارٹی رہنما اور وکلا ملاقات کرنا چاہتے تھے تا ہم پابندی کی وجہ سے نہ کر سکے ، آئینی ترمیم کی منظوری سے قبل بلاول اور مولانا فضل الرحمان کی کوششوں سے پی ٹی آئی رہنماؤں کی عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی بعد ازاں عدالتی حکم پر چار وکلا کی عمران خان سے ملاقات ہوئی تھی
اڈیالہ جیل میں قیدیوں سے ملاقات پر پابندی ختم کرنے کا فیصلہ قیدیوں اور ان کے رشتہ داروں کے لیے ایک خوشخبری ہے، کیونکہ ملاقاتیں قیدیوں کی ذہنی صحت اور ان کے خاندانوں کے ساتھ تعلقات کو برقرار رکھنے میں اہم کردار ادا کرتی ہیں۔ اب قیدی اپنے عزیز و اقارب سے مل کر اپنی ذہنی حالت میں بہتری لا سکتے ہیں اور ان کی زندگی میں کچھ خوشیوں کا اضافہ ہو سکتا ہے۔
ٹک ٹاکر مناہل ملک کی انتہائی نازیبا،جسمانی تعلق،بوس و کنارکی ویڈیو وائرل
پانچویں کلاس کی طالبہ کے ساتھ اجتماعی زیادتی،بنائی گئی نازیبا ویڈیو
بچوں کی دینی تعلیم کے نام پر نازیبا ویڈیو بنانے والا گرفتار ، 497 ویڈیوز برآمد
خواتین اداکاروں کی کپڑے بدلنے کے دوران نازیبا ویڈیو بنائے جانے کا انکشاف