عمران خان تیار ہو جائیں، انتقامی سیاست کے نتائج بھگتنے کا وقت آ گیا

0
78

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق سینئر صحافی و اینکر پرسن مبشر لقمان نے کہا ہے کہ ایک جانب پیٹرول ، چینی اور بجلی کے بعد آٹا بحران سر اٹھا رہا ہے تو دوسری جانب موجودہ حالات کو عنیمت جانتے ہوئے اپوزیشن جماعتوں نے کمر کس لی ہے ۔ اب پی ڈی ایم کے پلیٹ فارم سے پارلیمنٹ کے اندر اور باہر دونوں جگہ خوب احتجاج کیا جائے ۔ بلکہ دسمبر میں لانگ مارچ بھی پلان کیا جا رہا ہے ۔ رہی بات حکومت کی تو ایسا لگتا ہے کہ ان کے پاس کوئی ایسا قابل اور ذہین شخص ہی نہیں ہے جو موجود حالات میں پی ٹی آئی کی کشتی کو پار لگا دے ۔ الٹا ایسے بیانات اور اقدامات مزید کیے جار ہے ہیں کہ عوام کے زخموں پر نمک پاشی ہو ۔

مبشر لقمان کا کہنا تھا کہ سب سے پہلے ایک نہایت ہی بھونڈا اور مضحکہ خیز قسم کا پرپیگنڈہ کرکے لوگوں کو گمراہ کرنے کی کوشش کی جارہی ہے ۔ پتہ نہیں کس افلاطون کا یہ آئیڈیا ہے ۔ پر یہ بری طرح پٹ گیا ہے ۔ کہ اورسیز پاکستانیوں سے مہنگائی پر صبر کرنے کےبھاشن دلوائے جائیں ۔ اس پر لوگ حکومت کو مزید لعن طعن کر رہے ہیں بلکہ اس پر بھی حکومت کے خلاف میمز کا طوفان شروع ہوچکا ہے ہونا بھی چاہیے ۔ کیونکہ اورسیز پاکستانیوں نے تو پاؤنڈزیا ڈالر میں کما کر روپوں میں خرچ کرنے کا مزہ دیکھا ہوا ہے مگر وہ روپوں میں کما کر ڈالر کی قیمتوں سے اشیاء خریدنے کا دکھ نہیں جانتے۔ پھر عمران خان پانچ سال کا حوالہ تو ایسے دے رہے ہیں جیسے ابھی ان کے اقتدار کی مدت پانچ سال باقی ہے ۔ حالانکہ وہ ساڑھے تین سال گزار چکے ہیں اور بمشکل ڈیڑھ سال باقی ہے۔ اب ان کا یہ فرمانا پانچ سال بعد دیکھیں گے غربت کم ہوئی یا زیادہ عوام کو مزید اشتعال دلانے کے مترادف ہے۔ ان کو یاد نہیں ہوگا میں پر یاد کروادیتا ہوں کہ ساڑھے تین برسوں میں وہ کبھی سال اور کبھی چھ ماہ بعد تو کبھی تین ماہ بعد اچھے دنوں کی نوید سناتے رہے ہیں۔ یہاں تک عطااللہ عیسا خیلوی نے بھی اچھے دن آئیں گے ۔۔۔ پر گانا بنا دیا تھا ۔۔۔ اب پتہ نہیں اب وہ ان برے دنوں پر بھی کوئی بناتے ہیں یا نہیں ۔ کیونکہ اچھے دن تو نہیں آئے بلکہ الٹا برے دنوں میں بھی ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ شروع ہو گئی۔ وزیر اعظم در اصل پاکستانی عوام کو تکلیف اور آئی ایم ایف کو ریلیف پہنچا رہے ہیں۔ آپ دیکھیں بجٹ کے بعد صرف تین مہینوں میں پیٹرول ڈیزل بجلی گیس، ایل این جی ، دوائیوں ، اشیائے خورد نوش اور مختلف ٹیکس کے مد میں تقریبا 475ارب روپے عوام کے جیب سے نکلوائے ہیں ۔ پھر2018 میں جی ڈی پی 5.8تھی اور اگلہ ٹارگٹ تھا کہ آئندہ چند سالوں میں 7.8تک لیجایا جائے گا ۔ پر عمران خان جن کے پاس پتہ نہیں کتنے تجربہ کار لوگوں کی ٹیم تھی انھوں نے 5.8 سے جی ڈی پی کو نیچے گرا کر 3.7 تک کردیا ۔ پھر 2018 میں ایکسپورٹ 28 بلین ڈالر تھی اور ٹارگٹ تھا40 بلین ڈالر تک لے جانا کا ۔ پر عمران خان نے ان ایکسپورٹس کو 28 بلین ڈالرز سے نیچے لا کر 25 بلین ڈالرز تک لے گرا دیا ۔ یہ ہے اس حکومت کی جادوگری ۔۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر حکومت کا مشیر خزانہ بتاتا ہے کہ اگر سمندر پار پاکستانیوں نے 29 ارب نہ بھیجا ہوتا تو معیشت ختم تھی ؟ اس سے واضح ہوگیا کہ اس حکومت کا انحصار بیرونی قرضے، بیرونی امداد اور بیرونی وسائل پہ ہے اسکے پلے کچھ بھی نہیں۔ نہ ان کے پاس پلان ہے نہ ہی یہ ملک کواندسٹرلائزیشن کے طرف ڈالنے میں کامیاب ہوئے ہیں ۔ الٹا انھوں نے تو پرانے چلتے کاروبار بند کروادیئے ہیں ۔ تو یہ ہے وہ کارکردگی ۔ جس پر عمران خان اور ان کی پارٹی کی خواہش ہے کہ وہ اگلا الیکشن بھی جیتیں گے ۔ اور عوام ان کے گلے میں ہار بھی ڈالیں گے ۔ معذرت کے ساتھ تبدیلی کا جنون اب صرف ان لوگوں میں زندہ ہے جن کا جیب خرچ ابھی تک والدین دیتے ہیں یا وہ پاکستانی جو چھٹیاں گزارنے یا کسی فوتگی یا پھر کسی شادی پر ہی پاکستان آتے ہیں ۔ یہ بھی بہت تھوڑی تعداد ہے اور یہ بھی اگر چند ماہ گرمیوں میں پاکستان آگئے تو حکومت کو گالیاں ہی نہیں پتہ نہیں کیا کیا کہتے رہے گے ۔ اس لیے پی ٹی آئ والوں سے بحث کرکے اپنا وقت ضائع نہ کریں یہ صرف آپ کے سامنے ڈٹے ہوتے ہیں۔ اکیلے میں یہ بھی خود کو کوستے ہی ہیں ۔ پھر دیکھا جائے تو اس حکومت نے مہنگائی ختم کرنے کی ساری امیدیں ہی ختم کر دی ہیں وزیر اعظم نے عملاً ہاتھ نہیں کھڑے کئے ۔ ان کی باتوں سے یہی لگتا ہے وہ ہار مان گئے ہیں۔ کیونکہ آج پھرعمران خان نے وہ گھسا پیٹا بیان دیا ہے کہ کورونا سے عالمی قیمتوں میں غیر معمولی اضافہ ہوا۔ پاکستان مہنگائی کے اعتبار سے دیگر ملکوں کے مقابلے میں اب بھی بہتر ہے۔ پھر انہوں نے چینی کی قیمتوں کے حوالے سے اٹک میں جو گفتگو کی وہ ایک بے بس حکمران کی تقریر تھی۔ جو ہار مان چکا ہو جو صرف یہ بتا رہا ہے میں نے یہ معلوم کیا، وہ معلوم کیا، جس سے دیکھائی دیا کہ چینی مافیا کے آگے انھوں نے ہاتھ کھڑے کر دیئے ہیں ۔ اب اگر حکومت ایک مافیا کے سامنے بے بسی کا اظہار کرے گی تو باقی مافیاز خودبخود اپنے دانت تیز کر لیں گے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ پھر منصوبہ بندی کا یہ عالم ہےکہ پی ٹی آئی کے کرتا دھرتاوں کو یہ نہیں معلوم کہ ملک میں ایل این جی کب اور کتنی امپورٹ کرنی ہے۔ یوں حکومت جلد عوام پرگیس اور بجلی کی کمی کا بحران بھی نازل کرنے والی ہے۔ یہ مذاق نہیں ہے کہ جن چیزوں مثلا آٹا،چینی ،کاٹن میں پاکستان خود کفیل تھا خان صاحب کی حکومت اربوں ڈالر ان اشیا کی درآمد پر خرچ کررہی ہے۔ حالات یہی رہے تو ملک میں غریب نام کا کوئی شخص زندہ نہیں ملے گا۔ اس وقت تو یہ لگ رہا ہے حکومت عوام کو حالات کے رحم و کرم پر چھوڑ چکی ہے۔ آج ہر شخص یہ دہائی دے رہا ہے صرف بازاروں ہی میں نہیں سرکاری دفاتر میں بھی لوٹ مچی ہوئی ہے۔ بیورو کریسی جتنی بے لگام اور بے خوف آج ہے پہلے کبھی نہیں دیکھی گئی۔ سرکاری افسر عوام کے ساتھ اچھوتوں جیسا سلوک کر رہے ہیں، انہیں معلوم ہے ہم بہت تھوڑے دنوں کے لئے تعینات ہوتے ہیں، جتنی لوٹ مچا سکتے ہیں مچا لیں اس کے بعد ٹرانسفر تو ہونا ہی ہے۔۔ یہی وجہ ہے کہ اب مسلم لیگ ن ، پیپلز پارٹی اور جے یوآئی ف بھی ڈٹ کر کھڑی ہوگئی ہے ۔ ان کو امید ہوچلی ہے کہ قبل ازوقت الیکشن ہوسکتے ہیں اور پھر اگلی باری ان کو بھی مل سکتی ہے ۔ یا کم ازکم نئی حکومت میں حصہ تو مل ہی جائے گا ۔ آج اگرپی ٹی آئی کی فلم کوپیچھے گھما کردیکھا جائے تومعلوم ہوگاکہ کس کس طرح عوام کو بے وقوف بنایا گیا تھا۔ کتنے افسوس کی بات ہے کہ عمران خان نے بطور اپوزیشن لیڈ ر جو جو کچھ کیا تھا۔ آج قدرت وہی کچھ انہیں دکھا رہی ہے۔ ۔ دھاندلی دھاندلی کا شور یہ مچاتے تھے اب پتہ چلا ہے کہ حکومت میں آکر پی ٹی آئی خود دھاندلی میں ملوث ہوگئی ہے ڈسکہ الیکشن کے حوالے سے جو رپورٹ سامنے آئی ہے اس کے بعد تو اپوزیشن کا یہ مطالبہ ٹھیک ہے کہ عمران خان بھی استعفی دیں اور قانون کا سامنا کریں۔ کیونکہ یہ ہی پوائنٹ لے کر تو عمران خان نے کئی بار اسلام آباد پرچڑھائی کی تھی ۔ اور نواز شریف کے استعفی کا مطالبہ کیا تھا ۔ اس پر شہباز شریف کا کہنا ہے کہ عوام کے سرمائے کی طرح لوگوں کے ووٹ اور اپنے نمائندے منتخب کرنے کا اختیار بھی لوٹنے اور چھننے کی کوشش ہو رہی ہے۔ ڈسکہ رپورٹ آگئی ہے اور ووٹ چوری ثابت ہوچکی ہے۔ عمران نیازی بتائیں اب کس چیز کا انتظار ہے۔ اب کارروائی کی جائے۔ نواز شریف کی طرح وزیراعظم ہو کر قانون کا سامنا کرنے اور پیشیاں بھگتنے کے لئے بڑا دل گردہ چاہئے، اگر عمران نیازی طاقتور ہیں تو خود کو قانون کے نیچے لائیں۔ہم انتخابی اصلاحات، الیکڑانک ووٹنگ مشین اور نیب ترمیمی آرڈیننس کے ذریعے پاکستان، عوام اور آئین کے خلاف سازش کا بھرپور مقابلہ کریں گے۔ سیاسی جماعتوں کے ساتھ مل کر عوام کو غلام بنانے کا موجودہ حکومت کا سیاہ منصوبہ ناکام بنائیں گے۔

مبشر لقمان کا مزید کہنا تھا کہ یہ بیان سن کر ایسا نہیں لگتا کہ ماضی اپنے آپ کو دھرا رہا ہے ۔ عمران خان جو ماضی میں کہا کرتے تھے اب اپوزیشن بھی وہ ہی کہہ رہی ہے وہ ہی زبان استعمال کررہی ہے ۔۔ عنقریب آپ دیکھیں گے کہ کرپشن کے بڑے بڑے اسکینڈل بھی سامنے آئیں گے ۔ یہ چاہے جتنا مرضی زور لگا لیں اور نیب سے اپنے اوپر فائلیں بند کروالیں ۔ جب ان کے پاس حکومت کی طاقت نہیں ہوگی تو بند فائلیں بھی کھول جائیں گی ۔ تب پتہ چلے گا کہ اس دور میں مافیاز کیوں اتنے پھلے پھولے ۔ حقیقت یہ ہے کہ لوگ عمران خان صاحب کی باتوں اور دعووں سے تنگ آچکے ہیں اور چاہتے ہیں کہ حکومت یا تو ڈیلیور کرے یا پھر جگہ خالی کرے۔ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کی حالت اس گرتی ہوئی دیوار کی مانند ہے جسے ایک دھکا کافی ہے۔ کیونکہ عوام میں حکومت کی حمایت کم نہیں بلکہ ختم ہوگئی ہے۔

Leave a reply