سپریم کورٹ نے عمران کی کی عدالت سے گرفتاری غیر قانونی قرار دے دی
سپریم کورٹ نے عمران خان کو کل اسلام آباد ہائی کورٹ پیش ہونے کا حکم دے دیا ۔عدالت نے کہا کہ جہاں سے معاملہ رکا تھا وہاں سے ہی شروع ہو گا ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ جو فیصلہ کرے گا آپ کو ماننا پڑے گا
چیف جسٹس عمر عطا بندیال کی سربراہی میں تین رکنی بینچ نے عمران خان کی گرفتاری کے کیس کی سماعت کی، دوران سماعت چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کو روسٹرم پر بلایا۔ اس دوران چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ہم وارنٹ کے قانونی یا غیر قانونی ہونے پر بات نہیں کریں گے لیکن آپ کو جس طرح گرفتار کیا گیا وہ غیر قانونی تھا۔
سپریم کورٹ نے عمران خان کی گرفتاری کو غیر قانونی قرار دیتے ہوئے کہا کہ جب ایک شخص قانون کی عدالت میں آتا ہے تو اس کا مطلب ہے کہ وہ خود کو قانون کے سامنے سرینڈر کر دیتا ہے۔ سپریم کورٹ نے عمران خان کو دوبارہ اسلام آباد ہائیکورٹ سے رجوع کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ہائیکورٹ کل ہی ان کے کیس کی سماعت کرے۔ چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے عمران خان کو مخاطب کرکے کہا کہ ہائیکورٹ جو بھی فیصلہ کرے آپ کو ماننا پڑے گا۔ عدالت نے عمران خان کو فوری طور پر رہا کرنے کا بھی حکم دے دیا۔
دوران سماعت چیف جسٹس کا عمران خان سے مکالمہ بھی ہوا ، چیف جسٹس عمر عطا بندیال نے کہا ہر سیاستدان کی ذمہ داری ہے کہ امن و امان یقینی بنائے، عدالت کی خواہش ہے کہ آپ پر تشدد مظاہروں کی مذمت کریں۔ عمران خان کا کہنا تھا کہ انہیں ہائیکورٹ سے اغوا کیا گیا، مجھے ڈنڈے مارے گئے، ایسا تو کسی مجرم کے ساتھ بھی نہیں کیا جاتا، اس کے بعد مجھے نہیں بتایا گیا کہ کیا ہوا، مجھے علم ہی نہیں کہ کیا ہوا ہے
عمران خان نے احتجاجی مظاہروں پر سپریم کورٹ سے معذرت کر لی عمران خان کا کہنا تھا کہ جو عدالت کہے گی ہر کیس میں پیش ہوں گا، میں معذرت چاہتا ہوں جو کچھ ملک میں ہوا، ایک درخواست ہے مجھے گھر جانے دیں،








