عمران خان کو ووٹ اس لئے نہیں ملا تھا کہ اداروں کونشانہ بنائے. بلوچ سینیٹرز

عمران خان کو ووٹ اس لئے نہیں ملا تھا کہ اداروں کونشانہ بنائے. بلوچ سینیٹرز

بلوچستان کے سینیٹرز ، صوبائی وزراٗ اور حکومتی ارکان اسمبلی نے نو مئی کے واقعات پر پی ٹی آئی کی قیادت اور شریسندوں کو آڑے ہاتھوں لے لیا کہا کہ قومی و عسکری تنصیبات پر کارروائی لازمی ہے، عمران خان کو ووٹ اسلئے نہیں ملا تھا کہ اداروں کونشانہ بنائے اور سول وار شروع کرے۔ جبکہ کوئٹہ پریس کلب میں سینیٹر روبینہ عرفان صوبائی حکومتی ارکان اسمبلی گہرام بگٹی، ماہ جبین شیران ، بشریٰ رند ،عارف حسنی اورخلیل جارج کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے سینیٹر انوار الحق کاکڑ نے کہا کہ نو مئی سیاسی تاریخ کا سیاہ دن ہے ، پی ٹی آئی شرسپندوں نے قومی و عسکری تنصیبات کو نشانہ بنایا ، سنگین جرم پر قانونی کارروائی لازمی ہے پاک فوج نیشنل آرمی ہے اسکے دفاع میں معذرت خواہانہ رویہ نہیں اپنا سکتے ۔

سینیتر عثمان کاکڑ نے مزید کہا کہ ہم بلوچستان کی آواز بن کر ایسے اقدامات کے خلاف اپنا کردار ادا کر رہے ہیں ،موجودہ صورتحال ملک کو انارکی کی طرف لے جا رہی ہے، ہم نے بطور بلوچستان کے نمائندے حالیہ واقعات کے خلاف اپنا موقف سامنے رکھا ہے۔ سینیٹر انوار الحق کاکڑنے کہا کہ فوجی عدالتیں صرف مارشل لاء کے دور میں تشکیل نہیں دی جاتیں عسکری تنصیبات کو نشانہ بنانے پر مقدمہ ملٹری کورٹ میں چلایا جاسکتا ہے گزشتہ دور حکومت میں دو سال کے لئے فوجی عدالتوں کا قیام ضرورت تھی فوجی عدالتوں کا قیام عدم اعتماد نہیں کرمنل جسٹس میں ایک ٹول کا اضافہ ہے۔

سینیٹر انوار الحق کاکڑ کا مزید کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کے ایک سالہ رویہ پر ریاست اور حکومت نے محتاط اور بردباری کا رویہ اپنایا،عمران خان کے خلاف تحریک عدم اعتماد آئینی پہلو تھا لیکن اس سیاسی تبدیلی کے جواب میں انہوں نے اشتعال انگیز رویہ اپنایا ، جب ریڈ لائن کراس ہو۔جائے تو خاموشی جرم ہو جاتی ہے، جن لوگوں نے عمران کو بنایا اسکی مذمت کرتا ہوں پاکستانی عوام میڈیا اور اسٹیبلشمنٹ کے ایک سیکشن نے عمران خان کو بنایا ہےپاکستان کی سیاست سے اسٹیبلشمنٹ کا کردار ختم اور سول کنٹرول مضبوط ہونا چاہیئے انہوں نے مزید کہا کہ جمہوری اور آئینی ادارے معاشرے کی روح ہیں۔ موجودہ جوڈیشری کی تقسیم بدقسمتی ہے،موجودہ صورتحال میں کہیں نہ کہیں مفاہمت کرنی پڑے گی اسکے لئے رہنمائی کی ضرورت ہے ، پی ٹی آئی سنگل لارجسٹ پارٹی ہو سکتی ہے لیکن عمران خان نے 171 کی سادہ اکثریت کے لئے بھی چھوٹی سیاسی جماعتوں کی حمایت حاصل کی

سینیٹر انوار الحق نے مزید کہا کہ یہ 1971 نہیں 2023ہے پاکستان کی فالٹ لائنز مضبوط ہیں پی ٹی آئی کے ایک سالہ رویئے پر ریاست نے بردباری دکھائی ریڈ لائن کراس ہو جائے تو خاموشی جرم ہوتی ہے ، عمران خان کو ووٹ اس لئے نہیں ملا تھا کہ ملک کے استعاروں پر چڑھ دوڑے اور سول وار کی طرف جائے۔ رکن صوبائی اسمبلی بشریٰ رند نے کہا کہ عمران خان اچھے کرکٹر تو ہو سکتے ہیں لیکن فائنل نہیں جیت سکتے عوام کے دلوں سے ملک و اداروں کی محبت نکالی نہیں جا سکتی،عمران خان نے کہا کہ وہ آئی ایم ایف کے پاس ں جائیں گے لیکن وہ گئے انکے روئیے میں انا اور خود پرستی کی وجہ سے آج انکی پارٹی کے لوگ ہی انہیں چھوڑ رہے ہیں ،ہمیں بچپن سے وطن سے محبت کا سبق سکھایا گیا ہے۔

Comments are closed.