عمران خان کا ضمانت قبل از گرفتاری کیلئے کل اے ٹی سی میں پیش ہونے کا فیصلہ

0
38

چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے.

سابق وزیراعظم عمران خان نے بنی گالہ میں آج ایک اجلاس طلب کیا تھا جس میں انہوں نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کی جس کے بعد چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کرلیا ہے. عمران خان نے گزشتہ روز بھی اپنے خلاف انسداد دہشتگردی کے مقدمے کو لے کر سیاسی اور قانونی ٹیم سے مشاورت کی تھی جس کے بعد انہوں نے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش نہ ہونے کا فیصلہ کیا تھا۔

ذرائع کا کہنا ہےکہ اب عمران خان نے اپنی قانونی ٹیم سے مشاورت کے بعد کل ضمانت قبل از گرفتاری کے لیے انسداد دہشتگردی کی عدالت میں پیش ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ خاتون جج کو دھمکانے پر عمران خان کے خلاف تھانہ مرگلہ میں انسداد دہشتگردی ایکٹ کے تحت مقدمہ درج ہے جس میں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی تین روز کی راہداری ضمانت منظور کی تھی اور انہیں تین روز بعد متعلقہ عدالت میں پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

تاہم یاد رہے کہ اس سے قبل پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان کو 2013 میں بھی توہین عدالت کا نوٹس جاری ہوچکا ہے جس پر انہوں نے معافی مانگی تھی۔ 26 جولائی 2013 میں چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے بیان دیا تھا کہ ’ہم سمجھتے ہیں جو الیکشن کمیشن اور پاکستان کی عدلیہ کا پچھلے الیکشن کا رول تھا وہ سب سے شرمناک رول تھا، انہوں نے پاکستان کی تاریخ کا وہ الیکشن کروایا جس میں پاکستان میں کبھی اتنی دھاندلی نہیں ہوئی جتنی اس الیکشن میں ہوئی‘۔

اس بیان میں عمران خان نے کسی بھی شخصیت کا نام نہ لیتے ہوئے تنقید کی تھی جس پر انہیں سپریم کورٹ میں معافی مانگنی پڑی تھی۔ عمران خان کے حالیہ بیان کی بات کریں تو 20 اگست کو پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان نے شہباز گل پر مبینہ تشدد کے خلاف آئی جی اور ڈی آئی جی اسلام آباد جب کہ شہباز گل کا ریمانڈ دینے والی خاتون مجسٹریٹ زیبا چوہدری کو نام لےکر دھمکی بھی دی تھی۔

سابق وزیر اعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ آئی جی، ڈی آئی جی اسلام آباد ہم تم کو نہیں چھوڑیں گے، تم پر کیس کریں گے اور مجسٹریٹ زیبا چوہدری آپ کو بھی ہم نے نہیں چھوڑنا، کیس کرنا ہے تم پر بھی، مجسٹریٹ کو پتا تھا کہ شہباز پر تشدد ہوا پھر بھی ریمانڈ دے دیا۔

اس حوالے سے وفاقی وزیر داخلہ رانا ثنا اللہ نے قانونی کارروائی کا اعلان کیا تھا جب کہ پیمرا نے عمران خان کے براہ راست خطاب کر پابندی لگا دی تھی۔

Leave a reply