عمران خان نے منظم سازش کے ذریعے ریاست کو گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے معیشت پر کاری وار کیا

0
33

تحریک انصاف کے چیرمین عمران خان کی جانب سے ایک منظم سازش کے ذریعے ریاست کو اپنے سامنے گھٹنے ٹیکنے پر مجبور کرنے کے لئے معیشت پر ایک ایسا کاری وار کیا ہے جس کی بنیاد پر ملک دیوالیہ ہونے کے قریب پہنچ گیا ہے۔

خیبر پختونخوا کے وزیر خزانہ تیمور جھگڑا اور پنجاب کے وزیر خزانہ محسن لغاری کی سابق وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین کے ساتھ ٹیلیفونک آڈیو لیک نے عمران خان کے ریاست کے خلاف عزائم کا بھانڈہ پھوڑ دیا۔لیکن ٹیلیفونک گفتگو کے دوران محسن لغاری کے شوکت ترین سے اس سوال سے کہ ‘کیا آئی۔ایم۔ایف کو خط لکھ کر معاہدہ منسوخ کرانے کا اقدام ریاست کے لئے نقصان کا باعث نہیں ہو گا؟’

شکیل انجم کہتے ہیں کہ: ملک میں امید کی ایک شمع روشن کر دی ہے لیکن تحریک انصاف کی اس قیادت کےلئے ایک سوال چھوڑا ہے جو ملک کی سلامتی کو عمران خان کی منفی نظریات سے بالاتر سمجھتے ہیں کہ انہیں عمران خان کی اندھی پیروی کرنی چاہیۓ؟۔ کیا عمران خان کو اس حقیقت کاعلم نہیں کہ ان کی خواہش کے مطابق آئی۔ایم۔ایف سے معاہدہ ختم ہو جانے کی صورت میں اس ملک کے دیوالیہ ہونے کے بعد کیا حشر ہو گا۔ پاکستان کی تاریخ کے بدترین سیلاب کے نتیجے میں اشیاء خورونوش کی قلت تو متوقع ہے لیکن آنے والے وقتوں میں ڈالر کی اڑان دسترس سے نکل جائے گی۔۔ اور عمران خان کی خواہش کے مطابق ملک میں سلامتی کے خطرے کی گھنٹیاں بجنے لگیں گی۔۔ اور تحریک انصاف کا پاکستان کو سری لنکا کا ’’درجہ‘‘ دلانے کا مشن پورا ہو جائے گا۔

شکیل انجمکے مطابق: عمران خان کی جانب سے کیا جانے والا ایک کے بعد دوسرا حملہ اور ہر حملہ ریاست اور ملک کی سلامتی کے خلاف کیوں؟ اس کا جواب تحریک انصاف کے ایک جذباتی نوجوان نے اپنے قائد عمران خان کے مشن کی ترجمانی کرتے ہوئے کہا ’’گرتی ہوئی دیواروں کو ایک دھکا اور دو۔‘‘ کیونکہ عمران خان کا مقصد صرف اقتدار حاصل کرنا ہے۔ ملک رہے نہ رہے، انہیں اس کی پرواہ نہیں۔

عمران خان کے ریاستی اداروں پر حملوں کو اب سیاسی اور سماجی حلقے شک کی نظر سے دیکھ رہے ہیں۔یہ تاثر عام ہو رہا ہے عمران خان کا طرز سیاست صرف ریاست کو کمزور اور ملک کو معاشی بدحالی کے ذریعے غیر مستحکم اور دیوالیہ کرنا ہے۔ اصل مقصد اس مرحلے پر تحریک انصاف کے قائد کے وژن کے مطابق حکومت اور اسٹیبلشمنٹ پر فوری الیکشن کرانے کے لئے انتہائی دباؤ ڈالا جائے۔۔

تحریک انصاف کی قیادت کو قوی یقین ہے کہ پی۔ٹی۔آئی انتخابات میں دو تہائی اکثریت حاصل کرنے میں کامیاب ہو جائے گی۔جس کے بعد آئین کی ان شقوں میں ترامیم سے "حقیقی آزادی” حاصل کرنے کا غیر محسوس طور پر آغاز کردیا جائے گا۔۔ اور رفتہ رفتہ "حقیقی آزادی” کا مطلب اور مقصد لوگوں کی سمجھ میں آنےلگےگا لیکن تب وقت ہاتھ سے نکل چکا ہوگا۔۔ کہتے ہیں یہ وہ مقاصد ہے جنہیں قبول کرنا اس ملک کے راسخ العقیدہ عوام کے لئے ممکن نہیں ہوگا۔۔ یہیں سے عمران خان کے زوال کی ابتداء ہو گی۔

چاروں صوبوں میں بارشوں نے تباہی مچا دی۔ گلیاں، بازار، سڑکیں، میدان اور صحرا بپھرے ہوئے دریاؤں اور ندی نالوں میں تبدیل ہو چکے ہیں۔ پانی کا تیز بہاؤ کچے مکانوں اور اونچی عمارتوں کو عمران خان کی ’’سونامی‘‘ کی طرح بہا لے جا رہا ہے۔ اور عمران خان کی "سونامی” اسی طوفانی شدت سے ریاستی اداروں کو غرقاب کر رہی ہے۔۔جس کی تباہی سے عدلیہ، مقننہ، افواج اور شعبہ صحافت بھی محفوظ نہیں۔

ایک المیہ یہ ہے کہ تحریک انصاف نے ملک کی بڑی سیاسی پارٹی ہونے کے باوجود عملی طور پر بڑا ہونے کا ثبوت نہیں دیا۔۔سیلاب میں بہتے سینکڑوں بچوں، عورتوں، بزرگوں اور نوجوانوں کو ڈوبتے ہوئے دیکھنے کے باوجود عمران خان یا پارٹی کے کسی راہنما کا دل نہیں پسیجا۔۔قائد تحریک اگر واقعی عوام کی تکلیف محسوس کرتے ہوتے تو اپنے لاکھوں کارکنوں کو سیلاب زدہ علاقوں میں مشکلات میں پھنسے لوگوں کی مدد کرنے کا حکم دیتے یا ان کے لئے پارٹی کی سطح پر فنڈ ریزنگ کرنے کی ترغیب دیتے۔۔

لیکن انہوں نے پانیوں میں ڈوبے بے سہارا پاکستانیوں کی مدد کرنے کی بجائے عین اسی روز جب ہزاروں لوگ ڈوب رہے تھے، نیویارک میں مقیم پاکستانی کمیونیٹی کو ایک وڈیو پیغام میں "حقیقی آزادی” کے لئے دل کھول کر فنڈنگ کرنے کی ہدائت کی لیکن سیلاب میں گھرے لوگوں کی مدد کرنے کے لئے فنڈ ریزنگ میں کوئی دلچسپی ظاہر نہیں کی۔۔محسوس ہوتا ہے کہ عمران خان کو اس بات کا علم نہیں کہ سیلاب میں جانبحق ہونے والوں میں 359 بچے شامل ہیں۔

Leave a reply