عمران صاحب خود احتسابی کی بات تب کریں جب خود کو اور بزدار کو قانون کے حوالے کریں، مریم اورنگزیب
عمران صاحب خود احتسابی کی بات تب کریں جب خود کو اور بزدار کو قانون کے حوالے کریں، مریم اورنگزیب
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مسلم لیگ ن کی ترجمان مریم اورنگزیب نے حکومتی ترجمان کے بیان پر ردعمل میں کہا ہے کہ عمران صاحب خود احتسابی کی بات تب کریں جب خود کو اور بزدار صاحب کو قانون کے حوالے کردیں
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ روشن مثال قائم کرنی ہے تو عمران صاحب استعفی دیں، احتساب کے کٹہرے میں کھڑے ہوں،آٹے چینی چوری کے سب فیصلوں پر عمران اور بزدار صاحب کے دستخط ہیں ،عمران اور بزدار صاحب بھی گرفتار ہوں ، سزائے موت کی چکیوں میں رہ کر آٹا اور چینی کے اپنے فیصلوں کا جواب دے دیں عمران صاحب نے اپنے عمل سے ثابت کیا کے وہ قانون سے بالاتر ہیں
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ جب شوگر مل والے گھر بنا کر دیں ، گاڑی خرید کر دیں تو شوگر مل لگانے کی کیا ضرورت ہے ،جب شوگر مل والے کچن ، پارٹی اور دھرنے کا خرچہ چلائیں تو اپنی شوگر مل لگانے کی کیا ضرورت؟ عمران صاحب کی تاریخ اُن کے ہاتھ دوسروں کی جیب میں سے بھری پڑی ہے ،مقصد عوام کے مفاد کا تحفظ ہوتا تو آٹے اور چینی کی قلعت ہوتے ہوئے عمران صاحب چینی اور آٹے کی برآمد کے فیصلے پہ دستخط نہ کرتے ،مقصد عوام کے مفاد کا تحفظ ہوتا تو عوام کو مہنگا آٹا اور چینی فروخت کرنے کے فیصلے پہ دستخط نہ کرتے کی
مریم اورنگزیب کا مزید کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن نے کال کوٹھری اور سزائے موت کی چکیوں میں رہ کر جھوٹے الزامات کا جواب دیا ہے ، خود احتسابی یہ ہوتی ہے ،اپنی بجائے اپنے اے ٹی ایم ،کچن چلانے اور دھرنا سجانے والے کو قانون کے حوالے کرنے سے خود احتسابی نہیں خود غرضی کہتے ہیں ،خود احتسابی اسے کہتے ہیں کہ نوازشریف، شہبازشریف اور مسلم لیگ ن نے جھوٹے الزامات کے باوجود خود کو قانون کے حوالے کیا.
واضح رہے کہ وزیراعظم عمران خان کی معاون خصوصی برائے اطلاعات ڈاکٹر فردوس عاشق اعوان نے کہا تھا کہ اپوزیشن رپورٹ کو سیاسی رنگ دینے کی بجائے عمران خان کے جذبے کو سراہے جس نے تاریخ میں خود احتسابی کی روشن مثال قائم کی، ان کی تاریخ مفادات کے ٹکراؤ سے بھری ہے۔
فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا قوم نہیں بھولی جب بیٹا باپ کو، تایا بھتیجے کو اور صدر انور مجید کو سبسڈی دیتا تھا، مسابقتی کمیشن جیسا ادارہ ان کے ہاتھوں یرغمال تھا، وہاں وہ بندہ تعینات ہوتا جو اس مافیا کے مفادات کو تحفظ دیتا، 6 خاندان 50 فیصد سے زائد شوگر کنٹرول کرتے تھے، ماضی میں عوام کی بجائے مخصوص طبقہ فائدے اٹھاتا رہا، نئے پاکستان میں اس کی ہرگز اجازت نہیں ہوگی