قومی تحقیقاتی مجلات کے حوالہ سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف مدیران نے لکھا چیئرمین کو خط
قومی تحقیقاتی مجلات کے حوالہ سے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے فیصلے کے خلاف مدیران نے لکھا چیئرمین کو خط
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق مدیران قومی تحقیقاتی مجلات نے چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نام خط لکھا ہے جس میں مطالبہ کیا گیا ہے کہ قومی تحقیقاتی مجلات کے حوالہ سے بنائی گئی پالیسی کو منسوخ کیا جائے.
چیئرمین ہائیر ایجوکیشن کمیشن کے نام خط میں کہا گیا ہے کہ ہائیر ایجوکیشن کمیشن جو کہ پہلے یونیورسٹی گرانٹس کمیشن کے نام سے جانا جاتا تھا،ستمبر 2002 میں نئے نام سے تشکیل پایا،جس کے قیام کا مقصد پاکستان میں اعلیٰ تعلیم کا فروغ، نوجوانوں کی صلاحیتوں کو اجاگر کرنا تحقیق کے شعبہ میں معیار کو بہتر بنانا اور پاکستانی جامعات کی از سر نو بین الاقوامی معیار کے مطابق تجدید کرنا ہے،تا کہ جامعات کو تدریس و تحقیق کے ساتھ ملک و قوم کی تعمیر و ترقی اور نوجوان نسل کی تعمیر و تربیت کا مرکز بنایا جا سکے
خط میں مزید کہا گیا کہ کمیشن کی طرف سے مجلات کے لئے پالیسی کا حکمنامہ 3 مارچ 2020 کو جاری کیا گیا ہے،جس میں قومی تحقیقاتی مجلات کو جولائی 2020 سے کالعدم قرار دے دیا گیا ہے.حقیقیت یہ ہے کہ قومی تحقیقاتی مجلات خصوصا سوشل سائنسز کے مجلات کی کمیشن کی جانب سے پذیرائی ایک اچھا قدم تھا،جس سے ملک کے نوجوان محققین کو ایک پلیٹ فارم میسر آیا اور ان کی صلاحیتوں میں نکھار آیا.
مدیران نے خط کے ذریعے ہائیر ایجوکیشن کمیشن کو کہا کہ تحقیق اور تعلیم کے میدان میں ایچ ای سی بطور ایک سہولت کار ادارہ ہے،اور پاکستانی آئین کا پابند ہے،کوئی بھی ایسی پالیسی نہ بنائی جائے جس سے پاکستان کی شناخت متاثر ہو اور قومی زبان کو پس پشت ڈال دیا جائے، مدیران نے ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے مطالبہ کیا ہے کہ نئے متعارف نظام کو فی الفور منسوخ کیا جائے،اور فروری 2020 میں ہونے والی میٹنگ میں ہونے والے فیصلوں کو عملی جامہ پہنایا جائے،اور مذکورہ میٹنگ میں مجلات کو تفویض شدہ نئی درجہ بندی کے مراسلات جاری کئے جائیں
ہائیر ایجوکیشن کمیشن سے مزید مطالبہ کیا گیا کہ تمام کیٹگزیر بشمول زیڈ کو بھی جون 2018 والی حالت پر برقرار رکھا جائے،اور نئے سسٹم سے قومی مجلات کو مستثنیٰ قرار دیا جائے،ایچ ای سی میں قومی مجلات کے حوالہ سے کوئی بھی پالیسی بنانے سے قبل مجلات کے مدیران کو اعتماد میں لیا جائے.