واشنگٹن :دنیا سن لے پاکستان اور بھارت کے درمیان جوہری جنگ فوری طور پر 10 کروڑ افراد پہلے چند گھنٹوںمیں ہی ہلاک ہوجائیں گے،یہ تحقیق اس وقت سامنے آئی ہے جب دونوں ممالک کے درمیان مقبوضہ کشمیر کی صورتحال کے حوالے سے کشیدگی بہت زیادہ بڑھ چکی ہے۔
![]() | کیسا ظالم باپ ،اپنی ہی بیٹیوں پر چھریاں چلادیں،ظالم باپ نے چھریاں چلانے کی وجہ بھی بتادی |
امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی اور رٹگرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ جوہری جنگ کے نتیجے میں فوری طور پر 10 کروڑ سے زائد ہلاکتوں کے ساتھ دنیا بھر میں قحط سالی کا سامنا بھی ہوسکتا ہے جس کی وجہ بموں کے پھٹنے کے بعد اٹھنے والے کالے بادلوں کا سورج کی روشنی کو ایک دہائی تک روکے رکھنا ہوگا۔
![]() | مجھے کوئی نہیں روک سکتا ، میں ہر صورت پاکستان جاوں گا ، سابق وزیراعظم من موہن سنگھ کا دبنگ اعلان |
امریکا کی کولوراڈو یونیورسٹی اور رٹگرز یونیورسٹی کی اس تحقیق میں بتایا گیا کہ اس وقت دونوں ممالک کے پاس 150، 150 جوہری ہتھیار ہیں جن کی تعداد 2025 تک 200 سے زیادہ ہونے کا امکان ہے۔محقیقین کہتے ہیںکہ ‘بدقسمتی سے یہ تحقیق بروقت ہے کیونکہ پاکستان اور بھارت کے درمیان کشمیر پر تنازع برقرار ہے اور ہر ماہ آپ سرحد کے آس پاس لوگوں کے مرنے کی خبریں پڑھتے ہیں’۔
اس تحقیق میں شامل ماہرین نے موجودہ آبادی اور ممکنہ ہدف بننے والے شہری مراکز کو مدنظر رکھ کر تخمینہ لگایا ہے کہ 12 کروڑ 50 لاکھ افراد اس صورت میں ہلاک ہوسکتے ہیں، اگر دونوں ممالک نے اپنے جدید ترین ہتھیاروں کا استعمال کیا، یاد رہے کہ اس سے پہلے دوسری جنگ عظیم میں 6 برسوں کے دوران ساڑھے 7 سے 8 کروڑ افراد ہلاک ہوئے تھے۔
“پردہ ثقافت بھی حفاظت بھی،طالبات کی عصمت،عزت کے پاسبان ہیں، تنقید کرنےوالے مخصوص ایجنڈے پر کام کررہے ہیں، مشیر تعلیم کے پی” لاک ہے | ![]() |
---|
اس تحقیق میں منظرنامے کی بنیاد 100 کلو ٹن وزنی ہتھیاروں کے استعمال پر رکھی گئی تھی جو کہ ہیروشیما میں گرائے گئے ایٹم بم سے 6 گنا زیادہ طاقتور ہوں گے۔اس طرح کے ایک بم کا سنگل ائیربرسٹ ہی 20 لاکھ افراد کی ہلاکت اور 15 لاکھ کے زخمی ہونے کا باعث بن سکتا ہے، مگر بیشتر ہلاکتیں دھماکے کے بعد آگ کے طوفان کے نتیجے میں ہوں گی۔
تحقیق میں بتایا گیا ‘بھارت میں ہونے والی ہلاکتوں کا تناسب پاکستان کے مقابلے میں 2 سے 3 گنا زیادہ ہوگا، ہمارے منظرنامے کے مطابق پاکستان کی جانب سے بھارت کے مقابلے میں زیادہ ہتھیار استعمال کیے جائیں جبکہ بھارت کی آبادی بھی زیادہ ہے اور اس کے پرہجوم شہروں کی تعداد بھی زیادہ ہے’۔مگر جوہری حملے تو تباہی کا بس آغاز ہوں گے، تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ دھماکے کے بعد 16 ملین سے 36 ملین ٹن سیاہ کاربن (دھواں)کا اخراج بالائی فضا میں ہوگا جو چند ہفتوں میں دنیا بھر میں پھیل جائے گا۔
یہ دھواں شمسی ریڈی ایشن کو جذب کرنے لگے گا جو ہوا کو گرم کردے گا اور دھواں مزید بڑھ جائے گا۔اس کے نتیجے میں زمین پر پہنچنے والی سورج کی روشنی میں 20 سے 35 فیصد تک کم ہوجائے گی، جبکہ سطح 2 سے 5 ڈگری سینٹی گریڈ ٹھنڈی ہوجائے گی اور بارش کی شرح بھی 15 سے 30 فیصد تک کم ہوجائے گی۔یہ اثرات 10 برس تک برقرار رہ سکتے ہیں جس کے نتیجے میں دنیا بھر میں غذائی قلت کا سامنا ہوگا۔ایلن روبوک کے مطابق ‘مجھے امید ہے کہ ہمارا کام لوگوں کو احساس دلائے گا کہ جوہری ہتھیاروں کا استعمال نہیں ہونا چاہیے، یہ ہتھیار بڑے قتل عام کا باعث بن سکتے ہیں’۔