ڈھاکہ : سوشل میڈیا پر اسلام اور مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز مواد پھر پوسٹ ہونے لگا، اطلاعات کے مطابق بنگلا دیش میں فیس بک پر توہین آمیز پوسٹ کے خلاف مظاہرے میں پولیس کی فائرنگ سے 4 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
وزیراعظم نے یو این سیکریٹری جنرل سے کیا مطالبہ کردیا ؟
بنگلادیشی میڈیا کے مطابق یہ واقعہ ملک کے سب سے بڑے جزیرے بھولا کے علاقے برہان الدین میں پیش آیا جہاں ہزاروں افراد فیس بک پر ایک صارف کی جانب سے توہین رسالت ﷺ پر مبنی مبینہ پوسٹ کے خلاف احتجاج کررہے تھے۔
ایک کروڑ پنجابی ہیپاٹائٹس کے مریض
بنگلادیشی اخبار ڈھاکا ٹریبیون کے مطابق مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کی جانب سے ربڑ کی گولیاں فائر کی گئیں جس پر مظاہرین مشتعل ہوگئے اور انہوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا۔جواب میں پولیس کی جانب سے فائرنگ کی گئی جس کے نتیجے میں 4 افراد جاں بحق اور 100 سے زائد زخمی ہوگئے۔
شاندارمہمان نوازی ، شکریہ پاکستان ، شاہی محل سے شاہی فرمان جاری
پولیس فائرنگ سے زخمی ہونے والوں کو مقامی ہسپتال منتقل کیا گیا،ہسپتال انتظامیہ کا کہنا ہے کہ متعدد زخمیوں کی حالت تشویشناک ہے اور جاں بحق افراد کی تعداد میں مزید اضافہ ہوسکتا ہے۔ دوسری طرف بنگالی پولیس کا کہنا ہےکہ اس نے اپنے دفاع میں فائرنگ کی ہے جبکہ واقعے کے بعد علاقے میں مزید پولیس اہلکار اور نیم فوجی دستے تعینات کیے گئے ہیں۔