بھارت میں مسلم سیاسی رہنما اسد الدین اویسی کی گاڑی پر فائرنگ

نئی دہلی: آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین کے سربراہ اور رکن اسمبلی اسد الدین اویسی کی گاڑی پر نامعلوم افراد نے فائرنگ کی، جس میں وہ خوش قسمتی سے محفوظ رہے ۔

بھارتی میڈیا رپورٹ کے مطابق اسد الدین اویسی کی گاڑی پر فائرنگ اُس وقت ہوئی جب وہ اترپردیش میں الیکشن مہم مکمل کر کے دہلی واپس آرہے تھے۔ پولیس حکام کے مطابق فائرنگ میں اسد الدین اویسی مکمل محفوظ رہے۔

بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسد الدین اویسی نے کہا کہ ’میں میرٹھ سے دہلی جارہا تھا کہ چھجرسی ٹول پلازہ کے قریب تین سے چار مسلح افراد میری گاڑی کے قریب آئے اور انہوں نے تین چار فائر کیے‘۔

رکن اسمبلی نے بتایا کہ ’فائرنگ سے میری گاڑی کے ٹائر پنکچر ہوگئے، واقعے کے بعد میں دوسری گاڑی میں بیٹھ کر محفوظ مقام کی طرف منتقل ہوا‘۔

یاد رہے کہ پچھلے سال 2021 ستمبر کی 22 تاریخ کو انتہائی سکیورٹی والے علاقے میں ہندو سینا کے کارکنون نے اسدالدین اویسی کے سرکاری گھر پر توڑ پھوڑ کی، ان کے نام کی تختی کو توڑ دیا، دروازے اور کھڑکیوں کو نقصان پہنچایا اور گھر میں کلہاڑی پھینکی اور انھیں ’جہادی‘ کہا تھا ۔

نئی دہلی کے ڈی سی پی دیپک یادو نے بتایا کہ پانچ افراد کو موقع سے گرفتار کیا گیاتھا ۔لیکن ابھی تک کسی ایک کو بھی سزا نہیں دی

اسدالدین اویسی حیدرآباد، دکن، آندھراپردیش کے دار الحکومت میں 13 مئی 1969 میں پیدا ہوئے۔ اسد الدین ہندوستان کی قومی سیاسی جماعت کل ہند مجلس اتحاد المسلمین کے قومی صدر ہیں۔ اُنہیں نقیب ملت کا لقب دیا گیا ہے۔ وہ حیدرآباد کے مسلسل 3 مرتبہ رکن پارلیمان رہ چکے ہیں۔ وہ سلطان صلاح الدین اویسی کے فرزند اور اکبر الدین اویسی کے بڑے بھائی ہیں۔ اور دکن کے شیر ہیں۔ ان کے والد سلطان صلاح الدین اویسی مسلسل چھ مرتبہ حیدرآباد سے پارلیمنٹ کے رکن رہے۔ ان کی والدہ کا نام نجم النساء ہے۔ آپ نے نظامیہ کالج، عثمانیہ یونیورسٹی سے بیچلر آف آرٹس کے طور پر گریجویشن کی۔ انہوں نے ایل ایل بی کی تعلیم لنکن ان لندن، انگلینڈ سے حاصل کی۔ ان کے بھائی اکبر الدین اویسی تلنگانہ اسمبلی کے رکن، جبکہ برہان الدین اویسی روز نامہ اعتماد کے ایڈیٹر ہیں

Comments are closed.