ان کہی فریادیں تحریر ہما عظیم

0
50

وہ ڈری سہمی کھڑی تھی ایک طرف۔۔
اسکے پاپا جی ۔سر جھکاۓ سامنے تھے جو اسکی کوٸی بات کبھی نہیں ٹالتے تھے۔
اس کے بھیا جی جو ا کی انگلی کے اشارے پر اس کی پسند اس کے قدموں میں ڈھیر کرتے جاتے تھے
وہیں ساتھ ہی موجود تھا اس کا مجازی خدا جسکی دل میں وہ دھڑکن بن کے دھڑکتی تھی۔۔۔اف
پھر ایک تکلیف دہ نظر اٹھا کے دیکھے تو اسکا لخت جگر آنکھوں میں دکھ اور افسوس کے ساتھ اسے تک رہا تھا۔۔
ایسا نہیں تھا کہ وہ اچھی لڑکی نہیں تھی
نہیں وہ بہت اچھی لڑکی تھی
اچھی بیٹی
اچھی بہن
خدمت گزار بیوی
اور محبت کرنے والے ماں تھی
محبت جس نے جتنی کی اس سے بڑھ کر محبت کرتی تھی وہ ان سب سے
مگر کیا تھا کہ آج سب کے سامنے مجرم بنی کھڑی تھی
سب کی نظروں میں اس کے لٸیے شکایت تھی
نہیں تم اچھی بیٹی نہیں تھی پاپا کے لب ہلے
اوہ پاپا ۔۔نہیں نہیں ایسا مت کہیں۔
کیوں نہ کہوں ۔۔تمہاری وجہ سے مجھے جہنم میں بھیجا جا رہا ہے
تم نے دنیا میں سر نہیں ڈھکا۔۔بے پردہ پھریں۔۔
مگر پاپا آپ نے منع نہیں کیا کبھی۔۔آپ کہتے تو سہی ایک بار
وہ روتی ہوٸی گویا ہوٸی
اگر میں نے منع نہیں کیا بیٹی تو کیا تم خود نہیں جانتی تھی۔۔کیا میں نے تم پر رقم خرچ کر کے تعلیم و شعور کے لٸیے اچھے اچھے اداروں میں نہ بھیجا
میں نے تمہاری بھلاٸ کے لٸیے بنا کہے وہ سب کیا جو میں کر سکتا تھا۔۔دنیا میں تم سر اٹھا کے جیو میں ہر وہ تمہارا زعم پورا کیا۔۔تم میری آخرت کے لٸیے خود سے میرے کہے بغیر ایک بھلاٸی نہیں کر سکیں میرے لٸیے۔۔اففف کیا شکایت تھی گڑ گٸی وہ کچھ زمین میں۔۔
بھیا آپ۔۔کچھ مت کہو بہن کوٸی فاٸدہ نہیں۔۔میرے لفظ بھی پاپا جی ملتے جلتے ہی ہیں۔۔میں نے تمہیں دنیا میں ہر مان دیا۔۔سایہ بن کہ حفاظت کی تمہاری مگر آج تمہارا میرے لٸیے کوٸی صلہ نہیں۔۔
مجازی خدا آپ تو مجھے جانتے ہیں نا۔۔۔
ہاں میں تمہیں جانتا ہوں۔۔
تمہارا والد اور تمہارے بھاٸی کی طرح آج میں بھی بیگانہ ہوں تم سے
میں نے تمہارے لیٸے دن رات ایک کی تاکہ تمہیں میری زندگی میں آنے کے بعد باپ بھاٸی کی کمی محسوس نہ ہو۔۔تمہارے لیٸے چاند تارے دسترس میں کرنے کی چاہت تھی میری۔۔
اور بدلے میں کیا ملا یہ جہنم کی آگ
وہ گھومی اپنے بیٹے کی طرف بیٹا تم
نہیں ماما۔۔۔میں نے آپ کو کیا کہنا تھا۔یہ سب تو آپ نے مجھے بتانا تھا۔۔بچپن سے میرے دماغ میں پردہ حیا شرم کی باتیں بٹھانی تھیں۔۔
میں بھی آپ کے دنیا دکھاوے کی بھینٹ چڑھ گیا
وہ سسک رہا تھا۔۔وہ سسسک رہی تھی۔۔
سب سسسک رہے تھے ایک شور تھا جو تھم نہیں رہا تھا۔
آپ نے نہیں روکا مجھے
میں نے تمہیں تعلیم دی شعور دیا تم خود کرتی
میں نے مان دیا۔۔میں نے چاہت دی۔۔۔۔تم ہمارے لٸیے کر جاتیں۔۔میں مجبور تھا
آپ کرتیں آپ بتاتیں
اف اف اف
وہ کیا کرے کہاں جاۓ
خود کو بچاۓ
ان سب کو بچاۓ
کوٸی تو بتاۓ
بس آپ لوگ تیار ہو جاٸیں اپنی منزل کی طرف جانے کے لٸیے
جہاں آپ نے ہمیشہ رہنا ہے
فرشتہ غصے میں تھا کوٸی رحم نہیں تھا اس کے چہرے میں۔
اور وہ سب کو ہانکتا ہوا ایک طرف کو لے گیا
سسکتی زندگیاں ایک دوسرے سے ناراض ناراض پیچھے پہچھے چل دیں
بظاہر یہ ایک مکالمہ ہے
مگر بہت خوفناک ہے
ایک مرتبہ دل سےپڑھیں
یقین کریں آپکے رونگٹے کھڑے ہو جاٸیں گے
کاش کسی دل میں اتر جاۓ میری بات

@DimpleGirl_PTi

Leave a reply