پشاور: اسے کہتے ہیں تبدیلی ، کے پی حکومت نےطالب علموں پر کتابوں کے بوجھ کوہلکا کرنے کا فیصلہ کرلیا ، اطلاعات کے مطابق ایلمنٹری اور سیکنڈری ایجوکیشن ڈپارٹمنٹ نے فیصلہ کیا ہے کہ اسکول بیگ کا وزن طالب علم کے وزن سے 15 فیصد سے زیادہ نہیں ہوگا۔مذکورہ فیصلہ خیبرپختونخوا اسکول بیگ ایکٹ 2019 میں تجویز کیا گیا۔
پشاور ہائی کورٹ کے ایک رکنی بینچ کے جج جسٹس قیصر رشید نے محکمہ تعلیم کو ہدایت کی تھی کہ وہ موسم گرما کی تعطیلات کے اختتام سے قبل اسکول کے بیگ کے وزن پر قانون سازی کریں۔جسے صوبائی اسمبلی میں پیش کرنے سے قبل منظوری کے لیے صوبائی کابینہ کے سامنے رکھا جائے گا۔مجوزہ قانون تمام تعلیمی اداروں کے لیے ہوگا جن میں سرکاری اور نجی اسکول سمیت مدارس بھی شامل ہیں۔
نبی کریم ﷺ نے ظلم، تعصب، نفرتوں اور ناانصافی کا خاتمہ کیا؛ نور الحق قادری
قانون کے مسودے کی دفعہ 7 میں کہا گیا کہ متعلقہ قوائد کے خلاف ورزی کرنے والے سرکاری اسکول کے پرنسپلز اور اساتذہ کو کارروائی کا سامنا ہوگا جبکہ نجی اسکولوں کو 2 لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جاسکتا ہے۔
قانون کے سیکشن 4 (1) میں کہا گیا کہ ہر اسکول کو دسویں جماعت تک اسکول میں لاکرز اور الماری فراہم کرنا ہوں گے تاکہ طالبعلم کو کتابیں ، نوٹ بکس اور دیگر نصاب اور غیر نصابی سامان رکھ سکے۔متعلقہ ادارے کتابوں، نوٹ بک وغیرہ کا وزن کم کرنے کے لیے کر بعض مضامین اور کورسز کو مربوط کریں گے۔
ہمارے دورمیں پاکستان مغرب کا غلام نہیں تھا ، عمران نے بنادیا ، مولانا فضل الرحمن
خود مختار مانیٹرنگ یونٹ اور محکمہ تعلیم کے ذریعے قانون کی تعمیل جبکہ نجی اسکولوں کی ریگولیٹری اتھارٹی مذکورہ قانون کی پیروی کو یقینی بنائے گی۔اسکول کے بیگ کا وزن بین الاقوامی معیار کو مدنظر رکھتے ہوئے طے کیا گیا ہے۔
پاکستان نے کرتارپورراہداری کا افتتاح کرکے میلہ لوٹ لیا ہے، عالمی میڈیا کی طرف سے پذیرائی
واضح رہے کہ پاکستان میں 5 سے 16 برس کی عمر کے 2 کروڑ 20 لاکھ بچے اسکول نہیں جاتے۔ اگرچہ گزشتہ 10 برسوں کے دوران پرائمری اسکولوں کی شرح داخلہ میں اضافہ ہوا ہے لیکن اسکول سے باہر موجود بچوں کی اس قدر بڑی تعداد میں یہ اضافہ خاطر خواہ نہیں ہے۔