لاہور ۔ یکم اگست (اے پی پی) پاکستان کرکٹ بورڈ کے مینجنگ ڈائریکٹر وسیم خان نے کہا ہے کہ جب تک ملک میں ڈومیسٹک کرکٹ کا سسٹم ٹھیک نہیں ہوگا اس وقت تک پاکستانی ٹیم کو کارکردگی میں عدم تسلسل اور دیگر مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا، پی سی بی اسی لئے ڈومیسٹک کرکٹ کو ری سٹرکچر کر رہا ہے جس کے بعد پاکستانی کرکٹ میں کافی بہتری آئے گی ۔ قذافی سٹیڈیم میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وسیم خان نے کہاکہ پاکستانی ٹیم کی کارکردگی اس معیار کی نہیں ہے جو ہونی چاہئے۔ ٹیم کی کارکردگی میں تسلسل نہیں ہے تاہم ہماری کوشش ہے کہ پاکستانی ٹیم پر لگا یہ لیبل اتر جائے اور کھلاڑی تسلسل کے ساتھ پرفارمنس دکھائیں۔ ماضی میں باب وولمر اور وقار یونس جیسے بہترین کوچز بھی ٹیم کی کوچنگ کرچکے ہیں لیکن ڈومیسٹک کرکٹ کے سسٹم کے ٹھیک نہ ہونے کی وجہ سے ٹیم کی کارکردگی میں عدم تسلسل برقرار رہا ۔ اس لئے ڈومیسٹک سسٹم کو ٹھیک اور مضبوط کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔
ڈومیسٹک کرکٹ کے نئے مجوزہ ڈرافٹ کی منظوری ملنے پر اس پر فوری عمل در آمد شروع ہوجائے گا۔ ڈومیسٹک سسٹم کے نئے ڈھانچہ میں صوبوں کی 6 ٹیموں کے کھلاڑیوں کو بھی سینٹرل کنٹریکٹ ملیں گے۔ ملک میں اچھی وکٹیں بنا رہے ہیں، کھلاڑیوں کو زیادہ سے زیادہ مراعات دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری کوشش ہے کرکٹرز کو قومی ٹیم میں شمولیت سے قبل ہی اچھی کوچنگ اور ایجوکیشن مل جائے اس کیلئے 15، 16، 17 سال کی عمر کے کھلاڑیوں کو نہ صرف بہترین کوچنگ، فٹنس، نیوٹریشن، اینٹی ڈوپنگ اور ڈسپلن کی تعلیم دی جائے گی بلکہ ان کیلئے سپورٹ سائیکالوجسٹ بھی موجود ہوں گے جو ان کو پریشر کو ہینڈل کرنے کیلئے تیار کریں گے۔ کھلاڑیوں کو بتایا جائے گا کہ آن دی فیلڈ اور آف دی فیلڈ کیسا رویہ رکھنا ہے ۔ صوبوں میں 6 ہائی پرفارمنس سینٹر کے قیام سے نوجوان کھلاڑیوں کی صلاحیتوں میں نکھار پیدا ہوگا۔ ہمارے کوچز ہر سال انگلینڈ میں کوچنگ ایکسینج پروگرام کیلئے جائیں گے جبکہ آسٹریلیا سے بھی اسی سلسلہ میں بات چیت کی جا رہی ہے۔ کوشش ہوگی کہ آئندہ دو سال میں کوچنگ سٹاف پاکستان سے ہو، اس کیلئے ہمارے مقامی کوچز قومی ٹیم کے غیر ملکی کوچز سے تجربہ حاصل کریں گے۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ ہماری کوشش ہے کہ پی سی بی کو دنیا کا نمبر ون پروفیشنل بورڈ بنائیں۔ پی سی بی میں شفاف طریقہ کار، میرٹ اور احتساب کا سسٹم لاگو ہوچکا ہے۔
پی سی بی میں پہلے ڈائریکشن اور منصوبہ بندی کا فقدان تھا لیکن ہم نے آئندہ پانچ سال کیلئے پلان سیٹ کر دیا ہے۔ کمرشل ڈائریکٹر مقرر ہوچکا ہے، میڈیا، کمرشل، انٹرنیشنل کرکٹ، ڈومسیٹک کرکٹ سمیت ہر ڈیپارٹمنٹس کے گول طے کر دیئے گئے ہیں۔ ہر ڈیپارٹمنٹ کو کارکردگی دینا ہوگی ۔ مجھ سمیت پی سی بی کا کوئی بھی عہدیدار پرفارمنس نہیں دے گا ( ڈلیور نہیں کرے گا) تو اسے بورڈ میںملازمت کرنے کا حق نہیں ہونا چاہیے۔ سال کے بعد ہر ڈیپارٹمنٹ کی کارکردگی کی تفصیل بتائی جائے گی۔ ایک سوال کے جواب میں وسیم خان نے بتایا کہ انضمام الحق پاکستان کا لیجنڈ کرکٹر ہے اور انہوں نے دیانت داری سے چیف سلیکٹر کے فرائض سر انجام دیئے تاہم غلطیاں کسی سے بھی ہوسکتی ہیں۔ قومی کرکٹ ٹیم کیلئے بہترین چیف سلیکٹر کا تقرر کیا جائے گا جبکہ سلیکشن کمیٹی کیلئے دو ماڈل زیر غور ہیں ایک تو چیف سلیکٹر کے ساتھ تین سلیکٹرز کا تقرر اور دوسرا چیف سلیکٹر کے ساتھ صوبوں کے 6 کوچز کو سلیکشن کمیٹی میں شامل کرنا ہے تاہم ابھی کسی ماڈل کو حتمی شکل نہیں دی گئی۔ وسیم خان نے کہا کہ میرا فوکس صرف کرکٹ کی طرف ہے اور کوئی ایجنڈا نہیں ہے۔ ایمانداری سے پاکستان کرکٹ کی خدمت کرنے آیا ہوں اور پاکستان کرکٹ کو بہتر سے بہتر مقام تک پہنچنانے کی پوری کوشش کروں گا۔ میڈیا میری کارکردگی پر ضرور تنقید کرے لیکن ذاتیات کو نشانہ نہ بنائے۔ میں انگلینڈ ہالی ڈے کیلئے نہیں جاتا بلکہ پاکستانی کرکٹ کی بہتری کیلئے جاتا ہوں۔
امید ہے کہ ستمبر میں سری لنکا کی ٹیم دو ٹیسٹ کیلئے پاکستان کا دورہ کرے گی۔ ای سی بی اور کرکٹ آسٹریلیا کے عہدیداران بھی ستمبر کے بعد پاکستان آئیں گے جنھیں پاکستان میں سیکورٹی کی صورتحال کے بارے میں بریفنگ دی جائے گی جبکہ ایم سی سی کے سنگا کارا بھی پاکستان میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے پی سی بی کو سپورٹ کر رہے ہیں ۔ آئی سی سی کی کمیٹیوں میں پی سی بی کے چیئرمین احسان مانی اور مجھ سمیت پی سی بی کے کئی عہدیداران شامل ہیں۔ وسیم خان نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ ٹیسٹ چیمپیئن شپ، انڈر۔19 ورلڈ کپ اور ٹی ٹونٹی ورلڈ کپ ہمارا ٹارگٹ ہے اور ان ٹورنامنٹس میں کامیابی حاصل کریں گے ۔ انہوں نے کہاکہ ملک میں انٹرنیشنل کرکٹ کی بحالی کیلئے پی ایس ایل کے اگلے ایڈیشن کے تمام میچز کا انعقاد پاکستان میں ہونا ضروری ہے اور ہماری کوشش ہے کہ آئندہ پی ایس ایل کے تمام میچز کراچی، لاہور، ملتان اور راولپنڈی میں ہوں۔ انٹرنیشنل کرکٹرز سے رابطہ میں ہیں اور متعدد انٹرنیشنل کرکٹرز کی طرف سے مثبت جواب ملا ہے۔ وسیم خان نے کہاکہ پی ایس ایل کی فرنچائز نے پاکستانی کرکٹ میں سرمایہ کاری کی ہے اور ہماری کوشش ہے کہ ان کے ساتھ لانگ ٹرم کنٹریکٹ ہو تاکہ ان کو بھی پی ایس ایل سے معقول فائدہ مل سکے۔ انہوں نے کہاکہ پی ایس ایل کو فیل کرنے کی کوشش کرنے والے ناکام ہوچکے ہیں۔ پی ایس ایل کامیاب انٹرنیشنل برانڈ بن چکاہے۔