قومی سلامتی کے اداروں پر ذمّہ داری بڑھ گئی: تجزیہ:-شہزاد قریشی

0
44

ملکی معیشت اور سیاست کے افق پر غیر یقینی کے بادل گہرے ہو گئے ۔ جاری سیاسی رسہ کشی اور اقتدار کی جنگ نے ایک خطرناک نہج اختیار کرلی۔ جس پر قومی سلامتی کے اداروں پر بہت بڑی ذمہ داری آن پڑی ہے۔ سیاسی کشمکش کے زہریلے اثرات نہ صرف معیشت بلکہ مقتدر حلقوں کی صفوں میں سرایت کرتے جا رہے ہیں۔

وقت آن پڑا ہے کہ مقتدر حلقے اور سیاسی زعماء سرجوڑ کر بیٹھیں۔ ماضی کی غلطیوں، غلط فیصلوں، کوتاہیوں کو خلوص دل سے تسلیم کر کے اور کروا کے مستقبل میں اپنی حدود اور قیود کا نئے سرے سے تعین کریں اور فیصلہ کریں ملک میں معاشی استحکام ہو۔ ذاتی پسند ناپسند اپنی مرضی کے ججوں، جرنیلوں، دوسرے اہم اداروں میں تعیناتیوں کی دوڑ میں ہم آج اس مقام پر کھڑے ہیں۔ اگر اس وقت بھی اقتدار اور اقرباء کی حوس کو لگام نہ ڈالی گئی اور جج میرا جنرل میرا وزیراعظم میرا وزیراعلیٰ میرا چیئرمین۔ میرا میم ڈی میرا وزیر خارجہ میرا وروزیر خزانہ کی رٹ جاری رہی تو ملک اور عوام کو اس کا مزید نقصان ہو سکتا ہے۔

اس وقت ایک اخلاص محبت الوطنی اور سچائی کے جذبے کی ضرورت ہے جو ذاتیات سے بلند ہو کر اعلیٰ ذہانت اور بے لوث قیادت کے ساتھ وطن عزیز کو سیاسی و معاشی منجدھار سے نکالے اب مزید تاخیر کی گنجائش نہیں ملکی سیاسی گلیاروں میں افواہ پھیلانا روزمرہ کا معمول بن چکا ہے۔ ملکی قومی سلامتی کے اداروں کو اپنی اصلاح کرنے کا پیغام دینا ہرذی شعور پاکستانی کا حق ہے مگر تواتر کے ساتھ پاک فوج اور ملکی سلامتی کے اداروں پر تنقید ملک کمزور کرنے کے مترادف ہے۔

ملکی حالات کے پیش نظر سیاستدانوں کو قومی سلامتی کے اداروں پر الزام تراشی سے گریز کرنا چاہئے۔ عراق، لیبیا، شام، افغانستان ، آج اگر کھنڈرات کی شکل اختیار کر چکے ہیں ان ممالک میں قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنایا گیا عالمی طاقتوں نے کمزور قومی سلامتی کے اداروں کو دیکھ کر ان ممالک کا حشر نشر کر دیا آج یہ ممالک عبرت کا نشان ہیں ان ممالک کو دیکھ کر ہمارے سیاستدانوں کو اقتدار کی حوس میں اپنے قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنانے سے گریز کرنا چاہئے۔ ہم اپنے جن قومی سلامتی کے اداروں کو متنازعہ بنانے کی کوشش کر رہے ہیں اگر کسی باہوش بھارتی سے پوچھیں تو وہ ڈرتا بھی انہی اداروں سے ہے۔

Leave a reply