بھارت مکاری سے دنیا کودھوکا نہیں دے سکتا،سیکولرازم کے نام پرہندوتوا کا پرچارسب جان چکے:مبشرلقمان

0
39

لاہور :بھارت مکاری سے دنیا کودھوکا نہیں دے سکتا،سیکولرازم کے نام پرہندوتوا کا پرچارسب جان چکے:اطلاعات کے مطابق پاکسان کے سنیئر صحافی تجزیہ نگار مبشرلقمان نے بھارتی چہرہ بے نقاب کرتے ہوئے اہم انکشافات کیے ہیں ، وہ کہتے ہیں‌ کہ بھارت جتنا مرضی خود کوایک سیکولر ملک، دنیا کی سب سے جمہوریت اور اپنا ایکpositive imageدنیا کے سامنے پیش کرنا شروع کر دے لیکن اس نے جتنی دو نمبریاں کی ہوئی ہیں وہ ہمیشہ کے لئے دنیا کی نظروں سے اوجھل نہیں رہ سکتیں۔

مبشرلقمان کہتے ہیں کہ بھارت جتنی بھی کوشش کر لے اس کا مکروہ چہرہ دنیا کے سامنے آہی جاتا ہے۔ کشمیر کے حوالے سے متنازعہ قانون کا مسئلہ تو حل ہوا نہیں تھا کہ کسانوں کا احتجاج شروع ہو گیا۔ لیکن بھارت کی عادت رہی ہے کہ وہ ہر کام کے پیچھے پاکستان کا نام لیتا ہے۔ جیسا کہ اب کسانوں کے احتجاج کو بھی چین اور پاکستان کے ساتھ جوڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ جبکہ بھارت کے پاس کبھی کسی بات کا کوئی ثبوت نہیں ہوتا۔ لیکن اب وہ خود عالمی سطح پر پاکستان کے ساتھ سازشیں کرتے ہوئے بے نقاب ہو گیا ہے اور وہ بھی تمام تر ثبوتوں کے ساتھ ۔۔ اور ثبوت بھی اب کی بار پاکستان کی طرف سے نہیں بلکہ یورپی یونین کی طرف سے پیش کئے گئے ہیں۔

 

جنوبی ایشیا کے امور کے ماہرجانے والی اہم شخصیت جسے دنیا مبشرلقمان کے نام سے جانتی ہے وہ کہتے ہیں‌ کہ یورپی یونین نے اپنی ایک تحقیقاتی رپورٹ میں انکشاف کیا ہے کہ بھارت پچھلے 15 سالوں سے جعلی خبروں پر مبنی ایک منظم مہم چلا رہا ہے، جس کا مقصد خطے میں بھارت کے مفادات کا تحفظ کرنا، پاکستان کو بدنام کرنا، یورپی یونین اور اقوام متحدہ کو گمراہ کر کے اپنے مفادات حاصل کرنا ہے۔جعلی خبروں سے متعلق تحقیقات کرنے والے یورپی یونین کے ادارےEU dis-info Labنے انڈین کرانیکل کے نام سے ایک رپورٹ جاری کی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ بھارت یہ سب جعلی خبریں پھیلانے اور اپنے مذموم مقاصد حاصل کرنے کی خاطرمیڈیا کے 750 اداروں، 10 غیر فعال اداروں اور انسانی حقوق کے ایک ایسے پروفیسر کے نام کو استعمال کرتے رہے ہیں جو 2006 میں انتقال کر گئے تھے۔ اس آپریشن میں ان 750 فیک میڈیا آؤٹ لیٹس کے ذریعے 119 ممالک میں غلط خبریں پھیلائی گئیں۔ اور 550 ویب سائٹس کی ڈومینز رجسٹر کروا کر مختلف نیوز ویب سائٹس بنا کر غلط معلومات پھیلائی گئیں ان ویب سائٹس پر بہت سے کالم یورپی قانون سازوں اور صحافیوں کے ناموں سے غلط طور پر منسوب کیے جاتے ہیں۔ ایسے صحافی جو بظاہر موجود نہیں ہیں ان کا نام استعمال کیا جاتا ہے اور پاکستان مخالف مواد کو دوسری ویب سائٹسں سے لے کر اسے بھارت میں دوبارہ شائع کیا جاتا ہے۔

 

 

مبشرلقمان کہتے ہیں‌ کہ اس کے علاوہ این جی اوز، تھنک ٹینکس، پورپی پارلیمنٹ کے مختلف گروپس، مذہبی گروپس، پبلشنگ کمپنیز اور عوامی شخصیات کے نام سے رجسٹر کروائے گئے تھے۔ اور بات صرف معلومات یا غلط خبریں پھیلانے تک نہیں رکتیں، بلکہ انڈین کرانیکل نے برسلز اور جنیوا میں کئی مظاہرے بھی کروائے۔ ان کی جانب سے جنیوا میں فری بلوچستان کے بینرز تک لگوائے گئے۔ جس سےصاف پتہ چلتا ہے کہ ان کا مقصد ایشیا میں بھارت کے مقابلے میں دیگر ممالک خاص طور پر پاکستان اور چین کو نیچا دکھانا تھا۔

ان کا کہ بھی کہنا تھا کہ یہ مہم 2005 میں شروع ہوئی تھی اورسرواستو گروپ اس کو چلا رہا تھا۔ بھارت کی نیوز ایجنسی ایشین نیوز نیٹ ورک کے ذریعے اسے خوب پھیلایا گیا۔ جعلی اداروں پر شائع ہونے والی خبروں کو اے این آئی کے پلیٹ فارم سے شائع کیا جاتا تھا تاکہ اسے اصل خبر سمجھا جا سکے۔ یہ کام پچھلے پندرہ سال سے جاری ہے۔

اوراس آپریشن میں پاکستان کے مخالف خبروں کو خاص طور پر مرچ مصالحہ لگا کر پھیلایا جاتا تھا۔ اور آپ بھارت کے سازشی ذہن کا اندازہ اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ اس مہم میں یورپی پارلیمنٹ کے سابق صدر کو ایک جعلی این جی او کا سربراہ بنا کر پیش کیا گیا اور اس این جی او کی مدد سے ہیومن رائٹس کونسل میں پاکستان پر الزامات لگائے جاتے رہے۔

 

مبشرلقمان نے انکشاف کیا کہ دراصل انڈین کرانیکل کے تمام کردار ایک دوسرے کے ساتھ جڑے ہوئے ہیں۔ ان کرداروں نے ساؤتھ ایشیا پیس فورم، بلوچ فورم اور فرینڈز آف گلگت بلتستان کے نام سے یورپی پارلیمنٹ میں تین گروپ بنا رکھے تھے۔ یہ گروپس یورپی پارلیمنٹ میں نیوز کانفرنسز اوراس سے باہر مظاہروں کا اہتمام کرتے رہے۔

ان کا کہنا تھا کہ برسلز میں موجود یورپی پارلیمنٹ کے اراکین کو کشمیر، بنگلہ دیش اور مالدیپ کے دورے کروائے گئے۔ ان میں سے کچھ دورے متنازعہ بھی رہے کیونکہ ان دوروں کو یورپی یونین کے پارلیمنٹرین کا آفیشل دورہ ظاہر کیا جاتا تھا۔ جب کہ وہ پارلیمنٹ کی طرف سے یہ دورے نہیں کر رہے تھے۔اس کے علاوہ اس آپریشن کے ذریعے ساؤتھ ایشیا ڈیموکریسی فورم، احباب گلگت بلتستان تنظیم اور مختلف ناموں سے کام کرنے والے سماجی اداروں کو بھی منظم کیا جاتا رہا ہے، جو یورپی پارلیمنٹ میں بھارتی اثرورسوخ کو بڑھا کر کشمیر پر بھارتی موقف کو آگے بڑھاتا رہا ہے۔اس کیس پر پچھلے سال بھی کام ہوا تھا جس کی وجہ سے انڈین کرونیکلز کو بہت سی ای ملیز اور ڈومینز چھوڑنا پڑیں تھیں۔ لیکن بھارت اپنی حرکتوں سے باز نہ آیا اور یہ نیٹ ورک اسی طرح چلتا رہا جیسے پہلے چل رہا تھا۔ اس لئے ابEU dis-info Lab نے اس بارے میں سفارشات دیتے ہوئے کہا ہے کہ اس 15سالہ آپریشن سے یورپی ممالک کو الارم ہونا چاہیے۔ فیصلہ سازوں کو اس بارے میں پالیسی فریم ورک تشکیل دینا چاہیے۔ تاکہ دوبارہ اس طرح کی حرکات نہ ہوں۔ کیونکہ اتنے طویل آپریشن کے باعث خدشہ ہے کہ مستقبل میں بھی مزید ایسے آپریشن کیے جا سکتے ہیں۔

وہ کہتے ہیں کہ اب جب بھارت کی یہ گھناونی سازش سامنے آ گئی ہے تو بھارت کو سانپ سونگھ گیا ہے ان کا ابھی تک کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا ہے۔جب کہ پاکستانی دفتر خارجہ نے اس رپورٹ پر بھارت کی مذمت کی ہے کہ ایک ریاست Cyber Spaceانٹرنیٹ اور میڈیا کو اپنے ہمسائے ملک کے خلاف دشمنی کے فروغ میں استعمال کر رہی ہے۔لیکن یہ بھارت کا خاص وطیرہ ہے۔ اور یہ معاملات صرف دوسرے ممالک کے لئے نہیں ہیں بلکہ خود بھارت میں بھی جو صحافت اور آزادی رائے کا برا حال ہے اس کی مثال کسی جمہوری ملک میں نہیں ملتی ابھی ایک دن پہلے ہی ریاست اتر پردیش کے ایک صحافی کو مقامی سطح پر کرپشن کے خلاف لکھنے پر اپنے ہی گھر کے اندر ہینڈ سینیٹائزر کی مدد سے زندہ جلا کر قتل کر دیا گیا ہے۔

مبشرلقمان واقعہ کا ذکر کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ صحافی ایک جن کی عمر 37 سال تھی اور ان کا نام راکیش سنگھ نیربھک تھا اور یہ ایک مقامی اخبار راشٹریہ سواروپ کے لیے کام کرتے تھے۔ تین حملہ آوروں نے ان کے گھر پر حملہ کیا اور ان کے ساتھ ساتھ ان کے ایک دوست کو بھی ساتھ ہی جلا ڈالا۔نیربھک کا گناہ یہ تھا کہ اس نے سڑکوں، سیوریج کی نکاسی اور سولر سسٹم کے پینل سمیت مختلف تعمیراتی منصوبوں میں مقامی گاؤں کی سیاسی رہنما سشیلا دیوی اور ان کے بیٹے کی کرپشن کو exposeکیا تھا۔

 

مرنے سے پہلے اس صحافی کی ہسپتال کے بستر پر جو ویڈیو بنائی گئی اس میں اس نے اپنا جو آخری پیغام دیا وہ یہ تھا کہ یہ سچائی بیان کرنے کی قیمت ہے۔

 

 

تو یہ ہے بھارت کا اصل چہرہ کہ خود بھارت کے اندر اور باہر مختلف levelsپر جب رپورٹنگ کی بات کی جاتی ہے تو وہاں اصل میں کیا گھناونا کھیل کھیلا جاتا ہے۔ کس طرح پاکستان کے خلاف Hybrid warجاری ہے اور پاکستان بھرپور طریقے سے اس کا مقابلہ بھی کررہا ہے۔ لیکن اب ذمہ داری آتی ہے اقوام متحدہ پر کہ جب تمام سازش کھل کر ان کے سامنے آ گئی ہے تو وہ اب اس پر بھارت کے خلاف ایکشن لیں تاکہ وہ دوبارہ یہ سب کرنے کو کوشش نہ کر سکے۔

Leave a reply