اسلام آباد: نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار، وزیر دفاع خواجہ آصف، وزیر اطلاعات عطا تارڑ، وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ و دیگر نے مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو پاکستان بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے کا حق رکھتا ہے۔
اس موقع پر اسحاق ڈار نے قومی سلامتی کمیٹی کے فیصلے پڑھ کر سنائے اسحاق ڈار نے بتایا کہ آج قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا جس میں عسکری و سول قیادت نے شرکت اور بھارت کے جارحانہ اقدامات کے جواب میں کئی فیصلے کیے گئے بھارت یک طرفہ طور پر سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا اگر اس نے سندھ طاس معاہدہ ختم کیا تو ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدے ختم کرنے پر غور کریں گے۔
بھارتی دہشتگردی بے نقاب،دنیا کو گمراہ کرنے کی ناکام کوشش،تجزیہ: شہزاد قریشی
انہوں نے کہا کہ جو جو اقدامات بھارت نے کیے ہیں ہم نے انہیں اس سے بڑھ کر جواب دیا ہے بلکہ ہم نے ان کے لیے فضائی حدود بھی بند کردی ہے بھارت ہمیشہ بلیم گیم کرتا ہے اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہیں تو پیش کرے، ہم نے واہگہ بارڈر فوری طور پر بند کردی ہے، بھارت کے ہائی کمیشن کی تعداد 55 سے کم کرکے 30 تک محدود کردی ہے جس کا اطلاق 30 اپریل سے ہوگا، ہم نے اسلام آباد میں موجود دفاعی، بحری اور فضائی مشیران کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دے کر ملک سے جانے کا حکم دیا ہے۔
سندھ طاس معاہدے کی معطلی بھارت کی جنگی ذہنیت کا کھلا ثبوت ہے،شرجیل میمن
اسحاق ڈار نے بھارت کی مسلسل الزام تراشیوں کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی شواہد ہیں تو وہ پاکستان کے ساتھ شیئر کرے سری نگر میں غیر ملکیوں کے پاس بھاری اسلحہ موجود ہے اور پاکستان صورتحال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
وزیر خارجہ نے زور دے کر کہا کہ افواجِ پاکستان ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کے لیے تیار ہیں اور بھارت کو ہر جارحیت کا ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے گا، پاکستان احتیاط کے ساتھ اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے لیکن کسی بھی ”مس ایڈونچر“ کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا میں نے بنگلادیش کا دورہ ملتوی کردیا ہے، پاکستانی ہائی کمیشن کی سیکیورٹی کم کی گئی توہم بھی ایسا ہی کریں گے، بھارتی اقداما ت کا برابر جواب دیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کہ کہا کہ پاکستان کسی بھی جارحیت کا بامعنی جواب دے سکتا ہے، پانی 24 کروڑ افراد کی ضرورت ہے، بھارت پانی نہیں روک سکتا، پاکستان پہلے ہی اپنے 3 دریا کھو چکا ہے، پانی بند کرنے کا اقدام جنگ تصور کیا جائے گا، بھارت نے پاکستان کا پانی بند کیا تویہ جنگ کا عندیہ ہوگا، ایٹمی طاقت ہونے کی وجہ سے کوئی ہمیں میلی آنکھ سے نہیں دیکھ سکتا، ورلڈ بینک کو بھارتی بیان سے متعلق آگاہ کریں گے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ پہلگام حملے پر بھارت نے ابھی تک آفیشل طور پر پاکستان کا نام نہیں لیا تاہم بھارتی میڈیا ضرور نام چلارہا ہے، آج تک امریکا نے کسی ملک کے وزیراعظم کو دہشت گرد اور قاتل قرار دے کر داخلے پر پابندی نہیں لگائی مودی سرٹیفائیڈ دہشت گرد ہے اس نے بطور وزیراعلیٰ گجرات میں مسلمانوں کا قتل عام کیا مقبوضہ کشمیر میں بھارتی افواج کی موجودگی کے باوجود پہلگام واقعہ بھارتی فوج پر سوالیہ نشان ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں بھارت نے نو لاکھ فوجی تعینات کر رکھے ہیں، اس کے باوجود اگر وہاں دہشت گردی کا کوئی واقعہ ہوتا ہے تو یہ ایک بڑا سوالیہ نشان ہے، پاکستان ہر قسم کی دہشت گردی کی نہ صرف مذمت کرتا ہے بلکہ دنیا میں کہیں بھی دہشت گردی ہو، پاکستان اس کے خلاف کھڑا ہے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ پاکستان دہشت گردی سے سب سے زیادہ متاثر ہوا ہے اور بھارت اس میں براہِ راست ملوث رہا ہے۔ انہوں نے الزام لگایا کہ بلوچ لبریشن آرمی (بی ایل اے) کے لیڈرز بھارت میں موجود ہیں اور وہیں سے دہشت گردی کے نیٹ ورکس کو آپریٹ کیا جاتا ہے، بھارت دہشت گردی کے تانے بانے نہ صرف پاکستان بلکہ کینیڈا تک پھیلا رہا ہے کینیڈا نے بھارت کی مدا خلت پر اپنے سفارتی تعلقات خطرے میں ڈال دیے تھے اور مغربی دنیا میں بھارت کے خلاف بڑے مظاہرے بھی ہو چکے ہیں، دنیا کا کوئی ملک پاکستان پر دہشت گردی کا الزام نہیں لگا رہا جبکہ بھارت کے خلاف عالمی سطح پر آوازیں بلند ہو رہی ہیں۔
اسحاق ڈار نے سابق امریکی صدر بل کلنٹن کی یادداشت پڑھ کر سنائی جس میں انہوں نے بھارتی دہشت گردی کا تذکرہ کیا تھا۔
وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے کہا کہ بھارت کا بیان ایک بچگانہ حیثیت ہے اور اس کی قانونی حیثیت نہیں ہے یہ محض گیدڑ بھکیاں ہیں جس کا جواب آج پاکستان نے دگنا دیا ہے، آج سے انڈین ایئرلائن پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کرسکتے، بھارتی کو معاشی نقصان پہنچے گا، آپ کی صرف باتیں تھیں جب کہ ہم نے اقدام کرکے دکھادیا، یہ سب کو پتا ہے کہ انڈیا وکٹم بننے کے لیے دہشت گردی کو ایکسپورٹ کرتا رہا ہے، کلبھوشن اس کا واضح ثبوت موجود ہے، ہم نے سود سمیت حساب برابر کردیا ہے۔
انڈس واٹر ٹریٹی کے ممبر نے بتایا کہ سندھ طاس معاہدہ دو جنگوں کے باوجود قائم رہا وجہ یہ ہے کہ اس معاہدے میں معطلی ہو نہیں سکتی، اگر اس معاہدے کو ختم کرنا ہے تو بھی اس کے لیے دونوں ممالک کو جمع ہوکر ٹریٹی کرنی ہوگی، یہ ابھی تک محض ایک بیان ہے، اگر کوئی معاملہ آگے بڑھا تو پاکستان اس کے متعلقہ فورم سے رجوع کرے گا یہ فی الوقت صرف ایک بیان ہے۔