بھارت میں بھاری مقدار میں قدرتی ، خالص اورانتہائی تابکاروالی یورینیم کی برآمدگی:تحقیقات نے دنیا کی نیندیں حرام کردیں ،اطلاعات کے مطابق جہاں ایک طرف بھارت میں 7 کلوگرام یورینیم برآمدگی کا کیس انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی (این آئی اے) کے سپرد کر دیا گیا۔وہاں تحقیقات کے دوران بہت خطرناک حقائق سامنے آرہے ہیں ، جن جوجان بڑے بڑے بہادردل انسان بھی خوفزدہ ہوگئے ہیں‌

اس سے قبل یورینیم برآمدگی کی تفتیش ممبئی پولیس کا خصوصی یونٹ اے ٹی ایس کر رہا تھا لیکن اب انڈین نیشنل انویسٹی گیشن ایجنسی نے ایف آئی آر دوبارہ درج کر کے تفتیش اپنے ہاتھ میں لے لی ہے۔

اے ٹی ایس کے تفتیشی افسرں کے مطابق اس یورینیم کوتجزیے کے لیے ٹرامبے میں واقع بھابھا اٹامک ریسرچ سینٹر بھیجا گیا تھا۔

اٹامک سینٹر نے اپنی رپورٹ میں بتایا کہ یہ مادہ قدرتی یورینیم ہے اور ‘انتہائی تابکار میعار کی ہے جو انسانی زندگی کے لیے خطرناک ہو سکتی ہے۔’

میڈیا نے ممبئی پولیس کی انسداد دہشت گردی یونٹ کے ڈپٹی انسپکٹر جنرل شیو دیپ لانڈے کے حوالے سے خبر دی ہے کہ جو قدرتی یورینیم برآمد کی گئی ہے وہ 90 فیصد سے زیادہ خالص ہے۔ پولیس یہ معلوم کرنے کی کوشش کر رہی تھی کہ ملزمان کو یہ کیسے پتہ تھا کہ یہ یورینیم ہے۔

یورنیم کی کھلی فروخت کا یہ معاملہ انتہائی سنگین نوعیت کا ہے لیکن اس وقت پورے ملک کی توجہ کورونا کی خوفناک وبا پر مرکوز ہے اس لیے یہ خبر انڈین میڈیا میں دبی رہی اور اس بارے میں ابتدائی خبروں کے بعد مزید تفصیلات کا انتظارباقی ہے

یاد رہے کہ اس سے قبل اس سارے معاملے تک پولیس کیسے پہنچی پولیس کی زبانی ہی ساری کہانی سنیں

پولیس کا کہنا ہےکہ پولیس کی خصوصی شاخ نے خفیہ اطلاعات کی بنیاد پر 14 فروری کو ملزم جگر پانڈیہ کو یورینیم کی کچھ مقدار کے ساتھ گرفتار کیا تھا۔ پانڈیہ اس یورینیم کی فروخت کے لیے گاہک کی تلاش میں تھا۔

پوچھ گچھ کے دوران ملزم نے بتایا کہ اسے یہ یورینیم ایک سکریپ ڈیلر ابو طاہر افضل حسین چودھری نے دی تھی۔ پولیس نے بدھ کو چودھری کو کرلا سکریپ ایسوسی ایشن کے احاطے سے گرفتار کیا اور اس کے قبضے سے سات کلو سو گرام قدرتی یورینیم برآمد کی۔

خیال رہے کہ بھارتی ریاست مہاراشٹرا کیپولیس نےگذشتہ ہفتے ممبئی کے نواح سے دو افراد کو گرفتار کر کے ان کے قبضے سے 7 کلو گرام کی قدرتی یورینیم بر آمد کی تھی جس کی قیمت مارکیٹ میں 21 کروڑ بھارتی روپے بتائی گئی ہے۔

غیر مجاز افراد سے یورینیم برآمد ہونے پر پاکستان کی جانب سے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے تحقیقات کا مطالبہ کیا گیا ہے۔

Shares: