چینی ایپس پر پابندی کے باوجود بھارت چینی کمپنیوں سے چندہ لیتا رہا
بھارت میں پی ایم کیئرس فنڈ کا طرزعمل شفاف نہیں ہے اور اس کوآر ٹی آئی ایکٹ کے دائرے سے بھی باہر کر دیا گیا، جس کی وجہ سے پتہ نہیں چل پا رہا ہے کہ واقعی یہ فنڈ کس طرح سے کام کر رہا ہے، کون اس میں چندہ دے رہا ہے اور اس جمع رقم کو کن کن کاموں میں خرچ کیا جا رہا ہے؟ بھارتی میڈیا رپورٹس اور کمپنی کے بیانات کامطالعہ کرنے سے پتہ چلتا ہے کہ کم سے کم پانچ چینی کمپنیوں نے کہا ہے کہ انہوں نے پی ایم کیئرس فنڈ میں چندہ دیا ہے یا دیں گے۔چندےکی تفصیلات کچھ یوں ہیں۔ چینی نیٹ ورکنگ اور ٹیلی کام کمپنی ہواوےنے بھی فنڈ میں سات کروڑ روپے دینے کو کہا تھا۔ قبل میں ایسی کئی رپورٹس آئی ہیں جو یہ دکھاتی ہیں کہ ہواوے چین کی پیپلز لبریشن آرمی سے براہ راست جڑی ہوئی ہے۔اس کے علاوہ چینی موبائل فون کمپنی شاؤمی، جس نے حال ہی میں یہ بتایا ہے کہ وہ ہندوستان میں فون بناتی ہے، اس نے کہا کہ اس نے پی ایم کیئرس فنڈ اورملک بھر کے مختلف وزرائے اعلی ریلیف فنڈز کو 10 کروڑ روپے دیے تھے۔ دو دیگر چینی موبائل فون برانڈ (اوپو اور ون پلس) جو کہ ایک ہی کمپنی کے ہیں، اس نے بھی وزیراعظم مودی کے پی ایم کیئرس فنڈ میں ایک ایک کروڑ روپے کاچندہ دیا ہے۔جیسا کہ نیچے دےگئےٹیبل میں دکھایا گیا ہے کہ تین مشہور ہندوستانی کمپنیاں، جس میں بہت زیادہ چینی سرمایہ نہیں ہے، انہوں نے بھی فنڈ میں چندہ دیا ہے۔ پی ایم کیئرس فنڈ میں چندہ دینے کے زیادہ تراعلانات اپریل 2020 میں کیے گئے تھے۔ اس کے کچھ ہی ہفتوں بعد چین اور ہندوستان کے بیچ حالات کشیدہ ہونے کی خبریں آئی تھیں۔