بھارت کی حماقت سے مقبوضہ کشمیر میں صورتحال اور خراب ہوسکتی ہے، قریشی

0
44

پاکستان کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ وزیراعظم کشمیر کے سفیر کے طور پر اقوام متحدہ میں مقدمہ پیش کریں گے

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نیو یارک میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل سے وزیراعظم کی ملاقات ہوئی ،ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سیکریٹری جنرل کو مقبوضہ وادی کی صورت حال سے آگاہ کیا گیا ،ایمنسٹی انٹرنیشنل کے انڈیا چیپٹر نے رپورٹ میں بھارتی حکومت کی زیادتیوں کا ذکرکیا ہے،ایمنسٹی انڈیا چیپٹر کو سرگرمیاں جاری رکھنے کیلیے بھارتی عدالت سے رجوع کرنا پڑتا ہے،امریکی نمائندہ خصوصی زلمے خلیل زاد سے بھی وزیراعظم کی ملاقات ہوئی ،وزیراعظم عمران خان کی سینیٹر لنزے گراہم سے بھی ملاقات ہوئی،لنزے گراہم نے مقبوضہ کشمیر کی صورت حال پر صدر ٹرمپ کو آگاہ کیا تھا،زلمے خلیل زاد نے طالبان سے ملاقات سے متعلق وزیراعظم عمران خان کو آگاہ کیا،آئی سی آر سی کے ادارے کو مقبوضہ کشمیر میں کام نہیں کرنے دیا جارہا،

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان دنیا میں کشمیر کا مقدمہ پیش کر رہا ہے، وزیراعظم کشمیر کے سفیر کے طور ہر اقوام متحدہ میں مقدمہ پیش کریں گے، آنے والوں دنوں میں کس طرح کام کرنا ہے، کچھ دنوں یا ہفتوں کی لڑائی نہیں لمبی لڑائی ہے، پاکستانیوں اور کشمیریوں کو ملکر جستجو کرنی ہو گی، بھارت کے اندر وہ طبقات جو سمجھتے ہیں کہ مودی کا اقدام مناسب نہیں، 14 درخواستیں بھارتی عدالت میں ہیں، 5 اگست کا اقدام اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف ورزی ہے،

شاہ محمود قریشی کا مزید کہنا تھا کہ ہیوسٹن میں ایک اجتماع یا جلسہ ہو رہا ہے، یقینا جن لوگوں نے دعوت دی وہ موجود ہیں یہ تو ہونا ہی تھا ،منفرد چیز یہ ہے کہ ہزاروں پاکستانی، کشمیری دیگر ملکوں کے مسلمان و سکھ شہری وہاں پر امن احتجاج کر رہے ہیں اور مودی کے اقدامات کی مذمت کر رہے ہیں.بھارت یہ تاثر دے رہا ہے کہ حالات معمول کی طرف جا رہے ہیں ہم دنیا کو بتائیں گے کہ حالات معمول پر نہیں بلکہ مزید بگڑ سکتے ہیں، وہاں کی جو صورتحال ہے اسے ہمیں آگاہی ہے، کشمیریوں کی مشکلات کا ذکر ہم سب کے سامنے کر رہے ہیں.

وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ افغانستان کا آج بھی ملٹری سیلوشن نہیں ہے، ہماری خواہش ہے کہ درخواست کریں کہ دوبارہ مذاکرات شروع ہوں ، اگر مذاکرات شروع نہ ہوئے تو مشکلات میں اضافہ ہو گا، تشدد میں اضافہ ہو سکتا ہے اس کے امکانات موجود ہیں، امن کے لئے افغانوں کو بیٹھنا ہو گا، طالبان اور افغان حکومت کو ملکر کردار ادا کرنا ہو گا،

Leave a reply