بھارت میں مسلم مخالف قانون انڈین سٹیزن ایکٹ کے خلاف پاکستان نے بڑا قدم اٹھا لیا
بھارت میں مسلم مخالف قانون انڈین سٹیزن ایکٹ کے خلاف پاکستان نے بڑا قدم اٹھا لیا
باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق قومی اسمبلی نے بھارت میں مسلم مخالف قانون انڈین سٹیزن ایکٹ کے خلاف قرارداد متفقہ طور پر منظور کرلی۔ قرارداد میں بھارتی اقدام کی مذمت کرتے ہوئے متنازع قانون واپس لینے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ڈپٹی سپیکر کے زیر صدارت قومی اسمبلی کے اجلاس میں یہ قرارداد وفاقی وزیر شفقت محمود نے پیش کی جس میں کہا گیا کہ یہ ایوان مذہب کی بنیاد پر بنائے گئے شہریت کے بھارتی قانون کو مسترد کرتا ہے۔ بھارت متنازع سٹیزن شپ ایکٹ فوری طور پر واپس لے۔
قرارداد میں کہا گیا کہ یہ ایوان آسام کے بیس لاکھ مسلمانوں کی شہریت کے خاتمے کی مذمت اور کشمیر میں جاری کرفیو اٹھانےکا بھی مطالبہ کرتا ہے۔اس میں مطالبہ کیا گیا کہ پاکستان مسئلہ کشمیر کا اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق حل تک کشمیریوں کی ہر ممکن مدد جاری رکھے گا۔ عالمی برادری اور انسانی حقوق کی بین الاقوامی تنظیمیں بھارت کو امتیازی ایکٹ واپس لینے اور اقلیتوں کے حقوق کے تحفظ پر مجبور کریں
وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی نے بھارتی اقلیتوں کیخلاف متنازع قانون اور ان پر ہونے والے ظلم پر آواز بلند کرتے ہوئے امریکا سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ انڈین وزیر داخلہ امیت شاہ اور اس کے ساتھیوں پر پابندی عائد کرے۔
قومی اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ متنازع قانون نے بھارت میں آئینی بحران کو جنم دیا۔ دنیا مودی کا چہرہ دیکھ رہی ہے جبکہ کچھ نے ابھی آنکھیں بند کی ہوئی ہیں لیکن ہم بھارتی مسلمانوں کے ساتھ کل بھی اور آج بھی کھڑے ہیں۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ مسلمان، دلت، سکھ اور عیسائی بھارت میں عدم تحفظ کا شکار ہیں۔ علی گڑھ یونیورسٹی میں پرامن مظاہرہ کرنے والوں پر ظلم کیا گیا۔ گجرات میں اسی مودی نے ہزاروں مسلمانوں کو قتل کروایا تھا۔ آج وہی مودی یہ سب کچھ کر رہا ہے۔ایوان بھارت سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ اقلیتی برادری پر ظلم کو بند کرے اور معصوم لوگوں کو رہا کیا جائے۔
اس موقع پر سابق سپیکر سردار ایاز صادق نے کہا کہ بھارت میں جو کچھ ہو رہا ہے، اسے دنیا دیکھ رہی ہے۔ پاکستان کو اس موقع سے فائدہ اٹھانا چاہیے۔ ہمیں بیرون ممالک کے دورے کرکے دنیا کو کشمیر کی صورتحال سے بھی آگاہ کرنا چاہیے۔ اب ہمارے پاس یہ موقع آیا ہے کہ ہم دنیا کو بھارتی مائنڈ سیٹ سے آگاہ کریں۔
اس کے جواب میں وزیر خارجہ نے کہا کہ میں ایاز صادق کے جذبات کا شکر گزار ہوں، میں ان کی تجویز سے متفق ہوں۔ ہم متنازع قانون کے خلاف متفقہ قرارداد پاس کروائیں گے جبکہ سپیکر اور چیئرمین سینیٹ سے بیرون ممالک دوروں کے حوالے سے وفد بھیجنے کے لیے تجاویز مانگیں ہیں۔