کراچی:ایک طرف دنیا کرونا سے نبرد آزما تو دوسری طرف بھارت نے کشمیریوںسے ایک اورہاتھ کردیا ،اطلاعات کےمطابق بھارت نے گزیٹ نوٹی فیکشن جاری کردیا جس کے تحت جو جموں و کشمیر میں 15 سال سے مقیم ہے وہ اپنے ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقے کو اپنا آبائی علاقہ قرار دے سکے گا۔
الجریزہ اور گلف نیوز کے مطابق بھارت کی جانب سے مذکورہ اقدام مقبوضہ کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے 8 ماہ بعد سامنے آیا ہے۔اس ضمن میں بھارت نے گزیٹ نوٹی فیکشن جاری کردیا۔واضح رہے کہ نئی دہلی نے یکطرفہ فیصلہ کرتے ہوئے مقبوضہ کی خصوصی حیثیت گزشتہ برس 5 اگست کو منسوخ کردی تھی۔بھارت کے نئے قوائد کو مقبوضہ جموں و کشمیر میں سخت تنقید کا سامنا ہے۔
جموں و کشمیر سول سروسز ایکٹ میں واضح کیا کہ ڈومیسائل میں مقبوضہ علاقہ کو اپنا آبائی علاقہ قرار دینے والا شخص کے لیے ضورری ہے کہ وہ جموں و کشمیر کے وسطی علاقے میں 15 سال تک رہائش اختیار کی ہو یا 7 سال کی مدت تک تعلیم حاصل کی ہو یا علاقے میں واقع تعلیمی ادارے میں کلاس 10 یا 12 میں حاضر ہوا اور امتحان دیے ہوں۔
اس سے قبل مذکورہ جموں و کشمیر کے آئین کی دفعہ 35 اے میں شہری سے متعلق تعریف درج تھی کہ وہ ہی شخص ڈومیسائل کا مستحق ہوگا جو مقبوضہ علاقے میں ریلیف اینڈ ریبلٹیشن کمشنر کے پاس بطور تارکین وطن رجسٹرڈ ہو۔
آئین کی دفعہ 3 اے میں مرکزی حکومت کے عہدیداران بشمول آل انڈیا سروسز آفیسرز، پی ایس یوز اور مرکزی حکومت کے خود مختار ادارے کے عہدیداران، پبلک سیکٹر کے بینکوں و مرکزی جامعات کے عہدیداران، مرکزی یونیورسٹیوں کے عہدیداران اور مرکزی حکومت کے تسلیم شدہ تحقیقی اداروں کے بچے بھی شامل ہیں ’جنہوں نے جموں و کشمیر میں 10 سال کی مدت تک خدمات انجام دی ہیں یا ایسے والدین کے بچے جو سیکشن میں کسی بھی شرائط کو پورا کرتے ہیں۔
اس دوران مقبوضہ کشمیر میں پیدا اور بڑے ہونے والوں کی حالت زار پر سے متعلق ایک واقعہ پیش آیا جب وائرس کی وجہ سے بھارت کے لاک ڈاؤن سے بچنے کے لیے ایک شخص نے خود کو مردہ ظاہر کیا اور چار لوگوں کے ہمراہ ایمبولینس میں نکلنے کی کوشش کی۔
پولیس نے بتایا کہ حکیم دین مقبوضہ جموں کے ایک ہسپتال میں سر میں معمولی چوٹ لگنے کی وجہ سے زیرعلاج تھا جب ایک ایمبولینس ڈرائیور نے 70 سالہ شخص کو اپنی جعلی موت ظاہر کرنے کی تجویز دی تاکہ چوکیوں سے نکلا جا سکے۔