بھارت: پولیس نے باحجاب خواتین پر ڈنڈے برسادیے، ویڈیو وائرل:حجاب ممنوع قراردینے کی سازشیں ،اطلاعات ہیں کہ بھارت میں مسلمانوں کے خلاف نفرت میں کمی کی بجائے شدت آرہی ہے اور اب تو مودی سرکاری براہ راست مسلمان خواتین پر تشدد کرتے ہوئے نظرآتی ہیں،
بھارت میں مسلم طالبات کی جانب سے تعلیمی اداروں میں حجاب پہننے کا معاملہ سنگین نوعیت اختیار کرتا جا رہا ہے اور ہندو انتہا پسندوں کی جانب سے ایک نہتی مسلم لڑکی کو کالج میں ہراساں کیے جانے کے واقعے کے بعد اب بھارتی پولیس کی جانب سے باحجاب خواتین پر ڈنڈے برسانے کی ویڈیو سامنے آ ئی ہے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پولیس کی جانب سے حجاب پر پابندی کے خلاف مظاہرہ کرتی خواتین پر تشدد کا واقعہ اتر پردیش کے شہر غازی آباد میں پیش آیا۔پولیس کی طرف سے مسلمان خواتین پر پولیس نے ڈنڈے برسائے اور یہ بھی معلوم ہوا ہے کہ بھارتی پولیس گالیاں بھی بکتی رہی ،ادھربھارتی میڈیا نے بھی یہ تسلیم کیا ہے کہ واقعی بھارتی حکومت کی سرپرستی میں مسلمانوں کے خلاف نفرت کا بیج بویا جارہا ہے
ادھر اس حوالے سے سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ پولیس اہلکار سڑک پر حجاب کے حق میں مظاہرہ کرنے والی خواتین کے پاس آتے ہیں اور بغیر کچھ بات کیے ان پر لاٹھیوں سے تشدد شروع کر دیتے ہیں۔
بھارتی پولیس کے ظلم و تشدد کے خلاف مسلمان خواتین کی مزاحمت جاری ہے ، اس سلسلے میں ویڈیو میں چند ایک خواتین کو بہادری کے ساتھ بھارتی پولیس اہلکاروں کے سامنے ڈٹ کر کھڑے ہوتے بھی دیکھا جا سکتا ہے جبکہ اس موقع پر سڑک پر ٹریفک بھی معمول کے مطابق رواں دواں ہے۔
بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی(پی جے پی) کی رکن اسمبلی بھی حجاب کیخلاف زہراگلنے لگی۔ پریگیا ٹھاکرکا کہنا ہے کہ بھارت میں کسی کوحجاب پہننے کی ضرورت نہیں۔
بھوپال میں بی جے پی کی تقریب میں خطاب کرتے ہوئے رکن اسمبلی پریگیا ٹھاکرکا کہنا تھا کہ جنہیں گھرکے اندرخطرہ ہے وہ گھرمیں رہتے ہوئے حجاب پہنیں۔ بھارت میں کسی کوحجاب پہننے کی ضرورت نہیں۔
ہندو انتہاپسند رکن اسمبلی کامزید کہنا تھا کہ بھارت میں ہندومعاشرہ ہے جہاں عورت کی عزت کی جاتی ہے اس لئے گھرسے باہرکسی کوحجاب نہیں پہننا چاہئیے۔جوگھریا مدرسے کے اندرحجاب پہنتا ہے اس پرہمیں کوئی اعتراض نہیں لیکن باہراس کی اجازت نہیں ہونا چاہئے۔
کرناٹک اوردیگربھارتی ریاستوں میں تعلیمی اداروں میں حجاب پرپابندی عائد کی گئی جس کیخلاف مسلمان طالبات کا مقدمہ کرناٹک ہائیکورٹ میں مقدمہ زیرسماعت ہے۔