نئی دہلی :بھارت میں نئی دہلی کی بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں پانچ قیدیوں کی موت ہو گئی ہے۔کشمیرمیڈیاسروس کے مطابق جیل میں گزشتہ آٹھ روز کے دوران پانچ قیدی پراسرار حالات میں انتقال کرگئے ۔

دہلی پولیس کے ایک افسرنے بتایا کہ تمام اموات کی مجسٹریل انکوائری شروع کر دی گئی ہے۔جمعہ کو تہاڑ جیل میں وکرم عرف وکی کے نام سے ایک قیدی کی موت ہوئی جبکہ حکام نے دعویٰ کیا کہ قیدی اپنے سیل میں بے ہوش پایا گیا تھا اور اسے فوری طور پر ہسپتال لے جایا گیا جہاں ڈاکٹروں نے اسے مردہ قرار دے دیا۔

یہ بات قابل ذکر ہے کہ کشمیری رہنما جن میں کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین مسرت عالم بٹ، شبیر احمد شاہ، محمد یاسین ملک، آسیہ اندرابی، ناہیدہ نسرین، فہمیدہ صوفی، نعیم احمد خان، الطاف احمد شاہ، محمد ایاز اکبر، پیر سیف اللہ، معراج الدین کلوال، فاروق احمد ڈار، شاہد الاسلام، انجینئر رشید، ظہور وٹالی، سید شاہد شاہ، شکیل یوسف شاہ اور غلام محمد بٹ بدنام زمانہ تہاڑ جیل میں غیر قانونی طورپر نظر بند ہیں۔

دوسری طرف غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں جموں وکشمیر ماس موومنٹ نے کہاہے کہ بھارت کی ریاستی دہشتگردی رکنے کا نام نہیں لے رہی اوربھارتی فورسز کسی بھی وقت کسی بھی شخص کا حق زندگی چھین کر اس سے شہید کرسکتی ہیں یا سلاخوں کے پیچھے دھکیل سکتی ہیں۔

کشمیرمیڈیا سروس کے مطابق ماس موومنٹ کے سیکرٹری انفارمیشن شبیر احمد نے سرینگر میں جاری ایک بیان میں بھارتی فورسز کے ہاتھوں شوپیان ، پلوامہ اور بجبہاڑہ میں شہید ہونے والے نوجوانوں کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہاکہ قابض بھارتی فورسز نے گھر گھر تلاشی کے نام پر چادر اور چار دیواری کا تقدس پامال کیا ،خواتین سے بدتمیزی کی اور بزرگوں اور بچوں سمیت مکینوں کو ہراساں کیا اور انہیں شدید سردی میں گھروں سے باہر کھڑا رہنے پر مجبورکیا۔انہوں نے کہا کشمیر میں اس وقت قانون نام کی کوئی چیز نہیں ہے ۔

انہوں نے بھارت کی ریاستی دہشت گردی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاکہ بھارت کو جبرواستبداد کی ان پالسیوں سے کچھ حاصل نہیں ہوگا اور حریت پسند کشمیری عوام کو حق خود ارادیت کی تحریک سے دستبردار نہیں کیا جاسکتا۔ انہوں نے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ کشمیر میں نہتے اور معصوم شہریوں کا قتل عام بند کرانے میں اپنا کردار ادا کریں اور بھارت کو جموں و کشمیر میں انسانی حقوق کی پاسداری کا احترام کرنے پر مجبورکری

Shares: