بھارتی دارالحکومت نئی دہلی سے تعلق رکھنے والے مصنف عبدالرشید آگوان نے اپنی تازہ کتاب Clinching Evidence on Ayodhyaمیں شری رام کے بارے میں سنسنی خیز انکشاف کیا ہے اور اس دعوے کو ثابت کرنے کے لیے 17دلائل پیش کیے ہیں۔
بابری مسجد کیس، ہندوﺅں کے پاس صرف چبوترے کا حق
بھارتی میڈیا کے مطابق آگوان نے کتاب میں سنسنی خیز انکشاف کیا ہے کہ ’شری رام کا حقیقی ایودھیا بھارت میں نہیں ہے‘۔بھارتی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے آگوان کا کہنا تھا کہ جس ایودھیا کو شری رام سے جوڑا جاتا ہے دراصل وہ حقیقی ایودھیا نہیں ہے۔آگوان کا یہاں تک کہنا تھا کہ شری رام کا ایودھیا بھارت میں نہیں ہے بلکہ ملک سے باہر موجود ہے۔
بھارتی مصنف نے اپنے دعوے کو سچا ثابت کرنے کے لیے 17دلائل پیش کیے ۔ دلائل کی رو سے آگوان نے کتاب میں لکھا کہ رامائن اور پرانوں میں جس ایودھیا کا ذکر کیا گیا ہے وہ بھارت میں نہیں ہے بلکہ ملک سے باہر واقع ہے۔
بابری مسجد کیس: 18 اکتوبر تک ہر فریق اپنی بحث مکمل کرے، بھارتی چیف جسٹس
یاد رہے کہ بابری مسجد کیس کی سماعت اس وقت آخری مراحل میں ہے۔ عبدالرشید آگوان نے 400صفحات پر مشتمل اپنی کتاب میں دعوی کیا ہے کہ گزشتہ کئی سالوں سے جس ایودھیا کا تنازع چلا آرہا ہے وہ رام کا حقیقی ایودھیا نہیں ہے۔
بابری مسجد کیس: فیصلہ کب متوقع…. تاریخ آگئی
واضح رہے کہ عبد الرشید آگوان کئی کتابوں کے مصنف ہیں اور گزشتہ دو برسوں سے ایودھیا پر ریسرچ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ہندوستان میں تاریخی بابری مسجد کی شہادت 6 دسمبر 1992 کو ہوئی تھی جب انتہا پسند ہندوؤں کے ٹولے نے تمام قانونی، سماجی و اخلاقی اقدار پامال کرتے ہوئے تاریخی بابری مسجد شہید کردی تھی۔