متنازعہ شہریت بل، بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمے درج

متنازعہ شہریت بل، بھارت میں اپوزیشن رہنماؤں کے خلاف مقدمے درج

باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق بھارت میں متنازعہ شہریت ایکٹ کے خلاف احتجاج کرنے پر اپوزیشن قائدین کے خلاف عدالت میں درخواست دائر کر دی گئی ہے احتجاج کرنے پر کانگریس صدر سونیا گاندھی، کانگریس جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی اور مجلس اتحاد المسلمین کے صدر اسد اویسی اور بھارت کے نامور صحافی راویش کمار کے خلاف چیف جوڈیشل مجسٹریٹ کے پاس درخواست دائر کی گئی ہے،مقدمہ ایڈوکیٹ پردیپ گپتا کی مدعیت میں دائر کیا گیا ہے،عدالت نے درخواست پر سماعت کے لئے آج 24 جنوری کا دن مقرر کیا ہے.

عام آدمی پارٹی سےاوکھلا کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان کے خلاف بھی مقدمہ درج کر لیا گیا ہے،مقدمہ غازی آباد د تھانے میں درج کیا گیا ہے،غازی آباد پولیس کے مطابق امانت اللہ خان پرالزام ہے کہ انہوں نے سوشل میڈیا کےذریعہ سی اے اے کی مخالفت کرنے والوں کولالچ دیا۔ اس لالچ میں انہوں نے مالی مدد اور سرکاری نوکری جیسی باتیں کہیں،

میرٹھ میں گزشتہ ہفتے ہونے پرتشدد احتجاج میں ہلاک ہونے والوں کے اہل خانہ سے ملنے کے لئے جانے والے کانگریس رہنما راہل گاندھی اور پرینکا گاندھی کو پولیس نے منگل کو شہر میں داخل ہونے سے روک دیا، جس کے بعد وہ واپس دہلی لوٹ گئے ہیں۔ کانگریس لیڈروں نے الزام لگایا کہ راہل اور پرینکا گاندھی دونوں کو میرٹھ کے باہر پرتاپور سے ہی واپس لوٹا دیا گیا۔

راہل گاندھی نے صحافیوں کو بتایا کہ انہیں کوئی حکم نہیں دکھایا گیا، لیکن انہیں واپس جانے کے لئے بول دیا گیا، انہوں نے کہا، "ہم نے پولیس سے کہا کہ ہم صرف تین لوگ جائیں گے، لیکن وہ راضی نہیں ہوئے”۔ راہل اور پرینکا گاندھی کے ساتھ سابق ایم پی پرمود تیواری بھی موجود تھے۔

شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کے خلاف حیدرآباد کی عثمانیہ یونیورسٹی میں مسلم طلبہ نے احتجاجی جلسہ کیا ،جلسہ میں تلنگانہ کی تمام یونیورسٹیوں کی طلبہ بشمول جے این یو کی طالبات عائشہ رینا اور لدیدا فرزانہ نے شرکت کی۔ اس موقع پر تمام مظاہرین نے بی جے پی زیر قیادت حکومت کی جانب سے منظورہ شہریت ترمیمی قانون اور این آر سی کی شدید مذمت کرتے ہوئے اسے مرکزی حکومت کی دوغلی پالیسی اور ہندو مسلم طبقات کو لڑانے کی ایک سازش قرار دیا۔ طلبہ نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈز تھام کر مطالبہ کیا کہ این پی آر کو منسوخ کیا جائے۔

رواں ماہ کی 11 تاریخ کو منظور کیے گئے کالا قانون کے خلاف بھارت بھر میں شدید احتجاج جاری ہے، لاکھوں افراد ملک کی مختلف ریاستوں میں احتجاج کر رہے ہیں جبکہ اس دوران پولیس کے ساتھ جھڑپوں کے دوران 29 مظاہرین ہلاک ہو چکے ہیں سب سے زیادہ ہلاکتیں ریاست اتر پردیش میں ہوئی ہیں۔

احتجاج میں حصہ کیوں لیا؟ مودی سرکار کا غیر ملکی طالبعلم کیخلاف انتہائی اقدام

واضح رہے کہ بھارت کی طرف سے منظور کیے گئے قانون کالے قانون میں مسلمانوں کے ساتھ ناروا سلوک رکھا جس میں سکھ، ہندو، عیسائی، جین، پارسائی سمیت دیگر لوگوں کو تو شہریت دی جائے گی جبکہ مسلمان اس فہرست میں شامل نہیں ہیں۔

متنازعہ شہریت بل، دلہن نے بھی کیا مودی سرکار کے خلاف احتجاج

Comments are closed.