مقبوضہ جموں و کشمیر میں گذشتہ ڈھائی ماہ سے کرفیو نافذ ہے جس کی وجہ سے کشمیریوں کے معمولات زندگی متاثر ہیں۔
مقبوضہ کشمیر، کرفیو کے ڈھائی ماہ، مسجدوں کے منبرو محراب خاموش
بھارتی میڈیا کے مطابق ضلع پلوامہ کے کھنموہ انڈسٹریل ایریا میں300سے زائد فیکٹریز بند ہیں جس کی وجہ سے فیکٹری مالکان کو روزانہ کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے۔
واضح رہے کہ مودی حکومت کی جانب سے آرٹیکل 370 ہٹائے جانے کے بعد عام کشمیریوں کے معمولات زندگی مفلوج ہو کر رہ گئے ہیں۔ اسی طرح اکثر فیکٹریز بند پڑی ہوئی ہیں۔
مقبوضہ کشمیر، مزاحمتی یوتھ لیگ نے احتجاج کا شیڈول جاری کر دیا
انڈسٹریل ایریا کھنموہ کے صدر ظہیر احمد نے کہا کہ ‘فیکٹریاں بند رہنے کی وجہ سے انہیں روزانہ تقریباً تین کروڑ کا نقصان برداشت کرنا پڑ رہا ہے جبکہ ان فیکٹریوں میں کام کر نے والے ہزاروں مزدور اور کاریگر بھی بے روزگار ہیں’۔
مقبوضہ کشمیر، موبائل فون سروس کی بحالی کے بعد ہی اہم سروس بند
زبیر احمد کے بقول ‘نامساعد حالات کی وجہ سے ہوئے نقصان کی تلافی بہت مشکل ہے۔ نقصانات برداشت کرنے کے علاوہ اکثر کارخانہ دار اور فیکٹری مالکان مختلف بینکوں سے سودی قرض کے بوجھ تلے دب رہے ہیں۔ فیکٹریاں بند ہونے کی وجہ سے ان کو کوئی آمدن نہیں ہو رہی جس کی وجہ سے وہ بینکوں کی قسطیں ادا کرنے سے قاصر ہیں۔