مودی حکومت کی طرف سے ریاست جموں و کشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کرنے کے بعد یہاں دیگر شعبہ ہائے زندگی کی طرح صنعتی شعبہ بھی بری طرح متاثر ہوا ہے۔
سیمنٹ فیکٹریاں بند ہونے سے ہزاروں مزدور بے روزگار
بھارتی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق صنعتی شعبہ سے منسلک افراد کے مطابق کرفیوکی وجہ سے کشمیر کی معیشت پر منفی اثرات مرتب ہو رہے ہیں اور صنعتی کارخانوں سے منسلک لوگوں کا روزگار بھی متاثر ہورہا ہے۔موجودہ حالات کی وجہ سے صنعتی شعبے کی کمرٹوٹ گئی ہے۔
صنعتی افراد کا کہنا ہے کہ 5 اگست کو آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد کرفیوسے کارخانوں میںاشیاءکی پیداوار میں نمایاں کمی ہوئی جبکہ دکانوں و کاروباری اداروں کے مسلسل بند رہنے سے بازاروں میںبھی ڈیمانڈ اور سپلائی کا توازن شدید متاثر ہوا ہے۔
ریلوے کو دو کروڑ کا نقصان، اہم رپورٹ آ گئی
صنعتی افرادنے مزید کہا کہ کرفیو کا براہ راست اثر چھوٹے بڑے کارخانوں پرہو رہا ہے اور کشمیر میں واقع اکثر صنعتی کارخانوں میں بھی کام کاج ٹھپ ہو چکا ہے۔
مقبوضہ کشمیر،صحافیوں نے کیا مطالبہ کیا، اہم خبر آ گئی
واضح رہے کہ مقبوضہ کشمیر میں جاری کرفیو کی وجہ سے مقامی سیمنٹ فیکٹریاںبھی بند ہوگئی ہیں جس کی وجہ سے ان میں کام کرنے والے ہزاروں مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں جبکہ سیمنٹ فیکٹریوں کے مالکان کو کروڑوں روپے کا نقصان برداشت کرنا پڑا ہے۔ بھارتی میڈیا کے مطابق مقبوضہ وادی میں قائم تقریباً 15 سیمنٹ فیکٹریوں میں عملہ مقبوضہ وادی سے باہر کے ملازموں پر مشتمل تھا۔ اگست کے پہلے ہفتے میں ایک ایک کرکے سب چلے گئے جس سے یہ فیکٹریاں بندہو گئیں۔