دکانداروں نے کورونا سے نمٹنے کیلئے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا توڑ نکال کرگائیڈ لائن دے دی

نئی دہلی :بھارت: دکانداروں نے کورونا سے نمٹنے کیلئے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا توڑ نکال کردوسرے دوکانداروں کوگائیڈ لائن دے دی ،اطلاعات کےمطابق دنیا میں آبادی کے لحاظ سے دنیا کے دوسرے بڑے ملک بھارت میں کورونا وائرس سے بچنےکے لیے 24 مارچ سے 21 دن تک لاک ڈاؤن شروع کردیا گیا، اس سے قبل ملک میں 22 مارچ کو 14 گھنٹوں کا کرفیو نافذ کیا گیا تھا جب کہ 23 مارچ کو 80 اضلاع میں کرفیو لگایا گیا تھا۔

 

تاہم بعد ازاں حکومت نے ملک بھر میں لاک ڈاؤن کا نفاذ کرتے ہوئے تمام کاروباری مراکز، عوامی مقامات اور ٹرانسپورٹ کو بند رکھنے کا حکم دیا، تاہم اس دوران سبزی، پھل، گوشت، راشن اور دودھ کے دکانوں کو کھلا رکھنے کی اجازت دی گئی۔

اشیائے ضرورت اور اشیایے خوردونوش کی دکانیں کھلی رکھنے کی اجازت ملنے کے بعد خدشہ تھاکہ دکانوں پر لوگوں کی بھیڑ ہوگی، اس لیے وہاں کے دکانداروں نے حفاظتی اقدامات اٹھاتے ہوئے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا توڑ نکال ڈالا۔

بھارتی نشریاتی ادارے این ڈی ٹی وی کے مطابق ملک کے کئی شہروں سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہے کہ مقامی دکانداروں نے لوگوں میں فاصلہ رکھنے کا توڑ نکالتے ہوئے دکانوں کے باہر سرکل بنائے اور ان سرکل میں تین سے 4 فٹ کا فاصلہ رکھا گیا۔

رپورٹ میں بتایا گیا کہ مرکزی حکومت کے ماتحت علاقے پدوچیری اور ریاست گجرات سے سامنے آنے والی تصاویر اور ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ دکانداروں نے دکان کے باہر لوگوں میں فاصلہ رکھنے کو یقینی بنانے کے لیے سرکل بنا رکھے ہیں۔

سوشل میڈیا پر وائرل ہونے والی تصاویر میں دیکھا جا سکتا ہے کہ راشن اور دودھ کے دکانوں سمیت دیگر دکانوں کے باہر تین سے 4 فٹ کے فاصلے پر سرکل بنائے گئے ہیں، جہاں لوگوں کو کھڑا ہوکر اپنی باری کا انتطار کرنے کا کہا گیا۔

تصاویر اور ویڈیوز میں دیکھا جا سکتا ہےکہ اشیائے ضرورت خریدنے کے لیے آنے والے لوگ ایک دوسرے سے فاصلے پر بنائے گئے مذکورہ دائروں میں اپنی باری کا انتظار کر رہے ہیں اور دکانوں میں اندر رش بھی نہیں ہو رہا اور لوگ حفاظتی انتظامات اپناتے ہوئے ایک دوسرے سے فاصلے پر بھی ہیں۔

مختلف شہروں سے دکانداروں کی جانب سے لوگوں میں فاصلے کو یقینی بنانے کے لیے بنائے گئے دائروں کے عمل کی سوشل میڈیا پر تعریف کی جا رہی ہے اور دیگر شہروں کے دکانداروں سے بھی مطالبہ کیا جا رہا ہے کہ وہ بھی اس عمل کی پیروی کریں ۔

بھارت بھر میں لاک ڈاؤن نافذ کیے جانے کے بعد خیال کیا جا رہا ہے کہ کم سے کم ایک ارب 20 کروڑ لوگ گھروں تک محدود رہیں گے اور یہ عمل آئندہ 21 دن تک جاری رہے گا۔تاہم اس دوران بھارت میں کھانے پینے کے اشیا کی قلت سمیت دیگر مسائل کے پیدا ہونے کے امکانات بڑھ گئے ہیں اور اندازے کے مطابق حکومت 10 لاکھ کروڑ روپے تک کا نقصان برداشت کرنا پڑے گا۔

Comments are closed.