دفتر خارجہ کی ترجمان ممتاز زہرہ بلوچ نے ایک پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شنگھائی تعاون تنظیم (ایس سی او) کی تیاریاں مکمل ہیں، جس کے تحت پاکستان پہلی بار اس تنظیم کی صدارت سنبھالے گا۔ انہوں نے واضح کیا کہ ایس سی او میں پاکستان کی حالیہ شمولیت اور چئیرمین شپ اہم سنگ میل ہیں، جو ملک کی خارجہ پالیسی میں نئی تبدیلیوں کی عکاسی کرتے ہیں۔ممتاز زہرہ بلوچ نے کہا کہ "ایس سی او کے قوانین کے مطابق، صدارت جس ملک کے پاس ہوتی ہے، وہی ملک کانفرنس کا انعقاد کرتا ہے۔” یہ کانفرنس مختلف موضوعات پر مرکوز ہوگی، جن میں معاشی تعاون، نوجوانوں کے امور، سماجی و اقتصادی ترقی، اور بڑھتی ہوئی غربت شامل ہیں۔
انہوں نے مزید بتایا کہ چینی وزیراعظم کی پاکستان آمد پر معاشی معاملات پر زیادہ زور دیا جائے گا۔ "ہمیں یہ دیکھنا ہے کہ سی پیک (چین-پاکستان اقتصادی راہداری) کے معاملات کو کس طرح مزید آگے بڑھایا جا سکتا ہے اور کس طرح معاشی تعاون اور تجارت میں وسعت لائی جا سکتی ہے۔ممتاز زہرہ بلوچ نے یہ بھی بتایا کہ علاقائی اور بین الاقوامی سطح پر پیش رفت بہت اہم ہیں، خصوصاً جب پاکستان جنوری سے اقوام متحدہ کی سیکیورٹی کونسل کا رکن بننے جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ "چین پہلے ہی سیکیورٹی کونسل کا مستقل رکن ہے، اور دونوں ممالک اگلے دو سالوں میں سیکیورٹی کونسل میں مل کر کام کرنے کی خواہش رکھتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ "یہ چیزیں بھی ہم لیڈر شپ لیول پر ڈسکس کریں گے۔اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ نے واضح کیا کہ بھارتی وزیر خارجہ یا وفد کے ساتھ ایس سی او اجلاس کے دوران پاکستان کی جانب سے کوئی ملاقات طے نہیں کی گئی ہے، جس سے خطے میں تعلقات کی پیچیدگیوں کی عکاسی ہوتی ہے۔ یہ کانفرنس عالمی سطح پر تعاون اور ترقی کے امور پر ایک اہم موقع فراہم کرے گی، جس کا مقصد نہ صرف علاقائی مسائل کو حل کرنا ہے بلکہ مشترکہ ترقی کی راہوں کو بھی ہموار کرنا ہے۔

ایس سی او کانفرنس، بھارتی وفد سے ملاقات کا امکان نہیں، ممتاز زہرہ بلوچ
Shares: