لاہور شہباز اکمل جندران

کشمیر کی جیلیں بھر گئیں بھارت کشمیریوں کو دوسری ریاستوں میں منتقل کرنے لگا۔پبلک سیفٹی کا متنازعہ قانون اقوام عالم کا منہ چڑانے لگا۔


مودی حکومت کی طرف سے کشمیر کی خصوصی آئینی حیثیت ختم کرنے کے اعلان کے بعد سے جہاں ایک طرف مقبوضہ کشمیر پر غیر اعلانیہ کرفیو نافذ ہے اور اس کا پوری دنیا سے انٹرنیٹ اور فون کے ذریعے رابطہ منقطع ہے۔وہیں اب تک سینکڑوں کشمیریوں کو شہید اور زخمی کردیا گیا ہے جبکہ قید اور حراست میں لیے جانے والے افراد کی تعداد اس قدر زیادہ ہوگئی ہے کہ مقبوضہ کشمیر کی جیلیں بھر گئی ہیں اور مودی حکومت نے گرفتار افراد کو دوسری ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کرنا شروع کردیا ہے۔

ایک طرف آئین کے آرٹیکل370 کے خاتمے کے بعدکشمیر میں قابض بھارتی فوج کی طرف سے مجموعی طورپر کتنے افراد حراست میں لیے گئے ہیں ان کی حتمی تعداد سامنے نہیں لائی جارہی تودوسری طرف مقبوضہ کشمیر میں نافذالعمل پبلک سیفٹی ایکٹ یو این او سمیت اقوام عالم کا منہ چڑانے لگا ہے۔بی بی سی اور فرانسیسی خبررساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اس متنازع قانون کے تحت حکام کسی بھی شخص کو کم از کم دو سال تک مقدمہ چلائے بغیر حراست میں رکھ سکتے ہیں۔

مقبوضہ وادی میں مسلسل کرفیو کی وجہ سے بڑا انسانی المیہ جنم لینے کا خدشہ ہے۔وادی سے خوراک اور ادویات ختم ہونے کو ہیں۔لوگوں کو گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت ہے نہ ہی مریضوں کو ہسپتال لیجایا جاسکتا ہے۔تاہم تمام تر خراب صورتحال، مظالم اور کرفیو کے باوجود کشمیر یوں کے حوصلے بلند ہیں اور کسی صورت بھی بھارتی ہٹ دھرمی اور جبر کے سامنے سرنگوں ہونے کو تیار نہیں ہیں۔

Shares: