اگربھارت چینی ایپلیکیشنزپرپابندی لگا سکتا ہے توپھرچین تعلقات منقطع کرنے پربھی غورکرسکتا ہے،چین کی وارننگ
بیجنگ :اگربھارت چینی ایپلیکیشنزپرپابندی لگا سکتا ہے توپھرچین تعلقات منقطع کرنے پربھی غورکرسکتا ہے،چین کی وارننگ،اطلاعات کے مطابق بھارت کی طرف سے چینی ایپلیکشنز پرپابندی سے چین اوربھارت کے درمیان سفارتی تعلقات میں دراڑیں پیدا ہونا شروع ہوگئی ہیں،
اس بات کے اثرات کا اس بیان سے اندازہ لگایا جاسکتا ہے کہ بھارت میں چین کے سفارت خانے کے عہدیداروں نے بھارت حکومت کی جانب سے چین سے بنی ایپ کو مزید پابندی میں شامل کرنے کے فیصلے پر تنقید کی۔
چینی سفارتخانے نے بدھ کے روز کہا کہ "ہم چینی پس منظر کے ساتھ کچھ موبائل ایپس پر پابندی عائد کرنے کے بہانے کے طور پر ہندوستان کی طرف سے بار بار چینی مفادات کونقصان پہنچانے کی کوشش کررہا ہے جوناقابل قبول ہے ۔
چین کی وزارت خارجہ نے کہا کہ ہندوستان کو چین کی کمپنیوں سمیت اپنے تمام غیر ملکی سرمایہ کاروں کے حقوق اور مفادات کا تحفظ کرنا چاہئے۔ وزارت نے کہا کہ اگر ہندوستان اپنی ہٹ دھرمی پرقائم رہا تو پھرچین بھارت سے تعلقات قائم کرنے کے معاملے پرنظرثانی کرسکتا ہے
چین نے کہا کہ اسے مقامی قوانین اور ضوابط پر عمل کرنے کے لئے بیرون ملک مقیم مقامی ایپ ڈویلپرز کی ضرورت ہے۔ چین کے عہدیداروں نے بار بار بھارت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ الٹا راستہ اختیار کریں اور اس کے جائز موبائل ایپس پر پابندی کو روکیں۔
ہندوستان کی وزارت الیکٹرانکس اور انفارمیشن ٹکنالوجی نے کہا کہ ایپس پر پابندی عائد کی گئی تھی کیونکہ وہ یہ ثابت کر چکے ہیں کہ وہ "ہندوستان کی خودمختاری اور سالمیت کا تعصب ہے۔” وزارت نے الزام لگایا کہ یہ ایپس ملکی دفاع اور سلامتی کے لئے خطرہ ہیں۔
یاد رہےکہ جب سے بھارت اورچین کے درمیان سرحدی کشیدگی بڑھی ہے اس وقت سے لیکراب تک 200 سے زیادہ چائنا موبائل ایپس پر پابندی عائد کردی گئی ہے – جس میں مشہور شارٹ وڈیو اسٹریمنگ ایپ ٹِک ٹاک اور چین میڈ میڈ ویڈیو گیم پب جی بھی شامل ہے۔