اچھائی اوراچھے کام کی کوشش اور مشق کرو یہ سوچے بغیر کے کیا ہو جائے گا میرے ایک کے کرنے سے راهبر ہمیشہ تنہا چلتا ہے بس اگر ہمت نہ ہارے تو ایک ایک سے گيارہ اور پھر قافله بنتا جاتا ۔الفاظ سے زیادہ عمل کر تبہ ہے جو نئی سوچ کو تشکیل دیتا ہے کچھ بھی کرو یہ سوچے بنا کرو انفرادی کاوش اجتماعی سوچ کو بدلنے میں مدد دیتی ہے یا اجتماع سے انفرادی سوچ بنتی؟
یہ وہ عمل اور سوچ ہے جسکے جو تغیر اور سوچ کو زنگ لگا دیتا ۔احتساب خود سے ہو گا تو دوسرے کی پوچھ کر سکیں گے ۔
من حسیت قوم ہمارے اندر سب سے بڑی خامی ہم آج بھی ذات برادری قبیلے علاقے پیشے اور گروہ کے لحاظ سے بنی سوچوں روایتوں کے بندھن میں مقید ہیں ۔ہم پركھ اور سوچ کو مستعا ر لیکر بات کرتے یا رائے بناتے کیونكہ ہم تحقیق کرنے کھوجنے کا تردد نہیں کرتے ۔
کچھ بھی برا لگے پہلے اپنی ذات اور آپنے عمل سے اسکو منہا کرو ۔ دوسرے جو آپ کے ساتھ ہوتے ان پر آپکا عمل خودسے اثر انداز ہو گا ۔لفاظی آپکو مقرر بنا دے گی پر رهبر نہیں ۔جو عمل سچا ہو سہی ہو اور اگر تعصب کی نگاہ سے پاک ہوکر صحیح لگے اسکو کرو بھلے سب حق کے مخالف ہوں ۔ایک وقت آئے گا خود آپکے شانہ بشانہ لوگ کھڑے ہونے لگیں گے ۔بے ہنگم ہجوم کے سپیکر بننے سے بہتر ہے سمجھدار افراد بھلے وہ تعداد میں بہت کم ہوں انکےسنگی ساتھی بنو ۔۔فتح اور کامیابی اور پھر حکومت وہی کرتے جو خود حق پر رہ کر حق کے ساتھ ہوں ۔مکار یا طاقت ور وقتی زور پکڑ بھی لے تو جب سامنے والا اگر حق پرست ہو حق کے لئے کھڑا ہو تو 313 ہزاروں پر بھاری ہو جاتے پھر خدا بھی ساتھ ہوتا ۔ سہارے غیر ضروری امیدیں اور غلط تواقعات افراد کریں قومیں کریں یا گروہ وہ برباد ہو جاتے آگے وہی بڑھتا جو ٹوٹی بیسا كهيو ں کا اعتبار نہیں کرتا ۔
انفرادی تربیت کے عوامل میں گھر سکول بنیادی اكای ہیں ۔من حثیت قوم ہمیں اب آواز اٹھانا ہی ہو گی آنے والی نسل کی اخلاقی قومی تربیت کی ۔عدل ،سچائ ذمداری ، تہذیب اسکے ضامن ہم ہیں اور ہماری ذمداری اگلی نسل کو یہ بتانا ۔۔اگر گزشتہ چند دہایوں کا محاسبه کریں تو بنا مبا لغہ آرائی کے ہم اخلاقی تہذیبی لحاظ سے پست ہوتے جا رہے ۔ہم بنيادی معاشرتی مذہبی اقدار کو اتار کر کہیں دور پھینک چکے ۔یہ سب ایک یا دو روز کی دین نہیں یہ پستی کمانے میں ہم نے دہایاں لگا دی اور اسکو فكس کرنے کو ہمارا دھیان ہے جو جاتا نہیں ۔اس معاملے کو اب بھی اگر ہم نے سیریس نہ لیا تو تباہی کے علاوہ اور کچھ بھی حصول نہیں ہو گا ۔۔کیونکہ ببول بو کر کبھی گندم یا گلاب نہیں ملتا۔جس قوم میں کرپشن چوری اتنی بڑھ جائے کے گھر کے باہر رکھنے والی بن چوری ہو جائے ۔کچرا کنڈی کے اندر کوڑا ڈالنے کے بجائے لوگ اسکے باہر ڈال جائیں جہاں عصمتیں مردوزن محفوظ نہ رہیں۔جہاں سڑک پر نصب سٹچو سے ہاکی بال لٹ جائے جہاں عدم برداشت اتنی ہو معمولی بات پر قتل ہو جائے وہاں اب مزید لٹنے کو کچھ نہیں بچا ہمیں معاشی سے زیادہ اخلاقی پستی کا سامنا ہے جہاں ادب تہزیب کی جگہ بد فطری بد فعلی نے لے لی ۔نا شائستہ زبان اخلاقی مذہبی روایات سب نا پید ہو چکا ہم نے اپنی نسل کو اندھی نمبروں کی دوڑ میں ڈال دیا اور تربیت کا خانہ خالی چھوڑ رہے ۔یہ تو انفرادی كمياں گھروں سے ملی رہی کثر میڈیا کے بہت سے عوامل اور ہماری سیاسی سماجی تعلیمی کرتا دھرتا نے پوری کر دی ۔ابھی بھی کچھ گیا نہیں اپنی نسل کو سدهار لو انکو انکی ذمداری حق سچ کے ساتھ سمجھ کے سمجهاو ۔یہی لوگ آگے چل کر اہل اختیار بنتے بڑے دفتروں کے مالک بنتے اگر یہ ایسے ہی آگے جا پہنچیں گے تو ان سے بہترین یا بہتر کی امید غلط ہو گا ۔ہمیں اب سدھرنا ہی ہو گا اگر ابھی نہیں تو پھر کبھی نہیں سدھر سکیں گے ۔معاشرتی تنزلی قوم کی بربادی ہے جسکا خمیازہ ہم بھگت رہے ۔
خود کو سنوار کے حق کے لئے ڈٹ جانے والے بنو ۔راستہ بنا بہت کم کو ملتا ۔راستہ بنا کر دینے والے بنو سیدھا راستہ جسکی منزل گلستان ہو۔
SyedaBushraSha








