زینب انسٹی ٹیوٹ نرسنگ کالج موضع بنگلہ کمبوہاں قصور شہر میں جنسی استحصال کا واقعہ رونما ہوا ہے جس میں سو سے زائد بچیوں کا جنسی استحصال کیا گیا ہے اور ان کو پیپرز میں پاس کرنے کے نام پر زیادتی کی گئی ہے اور معصوم بچیوں کے مستقبل کو داﺅ پر لگایا گیا ہے۔
باغی ٹی وی : جس بچی نے آواز بلند کرنے کی کوشش کی اسے عبرت کا نشان بنایا گیا ہے۔پنجاب پولیس نے تاحال صرف دو ایف آئی آر دو معصوم بچیوں کے ساتھ پیش آنیوالے واقعات کی درج کی ہیں جب کہ حقائق اس کے بالکل برعکس ہیں 100 سے زائد بچیوں کو جنسی ہوس کا نشانہ بنایا گیا ہے اور اب پنجاب حکومت پپو نلکا نامی اس جنسی درندے کیخلاف ایف آئی آر درج نہیں کررہی کیونکہ اس بہروپیے نے ایک جعلی صحافی کا بھی روپ دھار رکھا ہے قصو ر کا مقامی میڈیا پپو نلکا جیسے درندے کو سپورٹ کررہا ہے جس میں پولیس بھی سرفہرست ہے۔
پپو نلکا نرسنگ کی طالبات کو واٹس ایپ پرمیسیج کرکے اپنے کمرے میں بلاتا تھا اور اپنی جنسی ہوس پوری کرتا تھا لڑکیوں کی طرف سے منتیں اور واسطے دینے پر انہیں مغلظات بکتا ہے اور انکی بات نہ ماننے پرانہیں کالج سے نکالنے اور پیپر میں فیل کرنے کی دھمکی دیتا ہے پپو نلکا نے جعلی نرسنگ سکول بھی قائم کررکھا ہے-
تاہم اس ساری تحقیقات کے لیے مندرجہ ذیل افسران پر مشتمل ایک مشترکہ انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے۔جن میں یہ افسران شامل ہیں-
1. ایڈیشنل ڈپٹی کمشنر جنرل (چیئرمین)
2. ایڈیشنل ایس پی ، قصور
3۔ڈاکٹر حفیظ الرحمن ، ڈی ایچ او قصور
مسز بشری انور ، پرنسپل اسکول آف نرسنگ ، ڈی ایچ کیو ، قصور
اب اس 3 رکنی کمیٹی نے اپنی رپورٹ پیش کر دی ہے وہ رپورٹ ڈی سی قصور نے ہیلتھ کئیر کمیشن کو بھیجی ہیں ان میں کہا گیا کہ زینب انسٹیٹیوٹ جس قانون کے تحت بنایا گیا اس قانون کے تحت کاروائی کریں-
اور لوکل گورنمنٹ جس میں ٹی ایم اے اور ضلع کونسلر شامل ہیں کو زینب انسٹیٹیوٹ کو فوری طور پر سیل کرنے کی ہدایت کی گئی ڈی سی قصور نے اس بلڈنگ کو غیر قانونی قرار دیا۔
اور انہوں نے جو پی این سی (پاکستان نرسنگ کونسل ) کا جو لیٹر لگایا ہوا ہے کہ ہمارے پاس پی این سی کا اجازت نامہ ہے اس کا بھی ہیلتھ کئیر کمیشن کو کہا گیا کہ اس کے بارے میں انکوائری کریں کہ کیا یہ جعلی ہے یا اصلی ہے- تاہم کمیٹی نے خیال کیا کہ یہ جعلی ہے اور کوئی حتمی رائے نہیں دی اس کے لئے مزید انکوائری کرنے کی ہدایت کی-
اور یہ انسٹیٹیوٹ 3 سال پہلے بنا تھا جہاں نرسنگ کروائی جاتی تھی اور پپو نلکا نرسنگ کی جعلی ڈگریاں بیچتا تھا اس پر ایک کمیٹی بنائی گئی ہے اور انتظامیہ نے نرسنگ کونسل والوں کا بھی موقف جاننے کی کوشش کی ہے کہ آپ نے کس قانون کے تحت اس کی رجسٹریشن کی ہے تو پتہ چلا ہے کہ رجسٹریشن کی صرف انہوں نے درخواست دی تھی دی تھی لیکن اس کے بعد ان کا کوئی بھی وفد یہاں پر وزٹ کے لئے نہیں آیا اور کسی نے اس نرسنگ سکول کو پاس نہیں کیا تھا-
قصور کی ہیلتھ کئیر کی رپورٹ بھی سامنے آئی ہے انہوں نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ ان کا گائنی سنٹر اس کا بھی ان کے پاس کوئی اجازت نامی نہیں ہے ان کے پاس کوئی کوالیفائیڈ ڈاکٹر نہیں ہے اور جعلی طریقے سے چل رہا ہے۔
متاثرہ لڑکیوں نے پہلے تو کہا کہ وہ کاروائی کروانا چاہتی ہیں اوراس کے بعد جتنی بھی طالبات جن کو انتظامیہ ڈھونڈ سکی ان سے یہ لوگ ملے ہیں تو کچھ لوگ کاروائی کرانا چاہتے تھے کچھ لوگ کاروائی نہیں کرانا چاہتے تھے تو یہ ملا جلا رحجان ہے لیکن اس سے پہلے جو لڑکیاں ڈگریاں لے کر جا چکی ہیں اور ان سے انتظامیہ کا کوئی رابطہ نہیں ان کو ڈگریاں مل چکی ہیں ان کا کوئی ریکارڈ ان کو نہیں ملا اور انتظامیہ کل تک اس نرسنگ کالج جو سیل کر دے گی اور ایک بڑی تعداد کو جعلی ڈگریاں جاری کی جا چکی ہیں-
انہوں نے یہ بھی بتایا کہ جیسے ہی ضمانت ہوئی تھی پپو نلکا کی وہ دو لڑکیوں کے کیسز کے اندر تب اس نے اپنے ساتھ ملے دو مقامی صحافیوں کے ذریعے ان کو پریشرائز کرنے کی کوشش کی اور حقائق چھپانے کی بھی کوشش کی گئی تھی اسی لئے اس کو تھری ایم پی او کے تحت گرفتار کر کے ایک مہینے کے لئے جیل میں بند کیا گیا ہے-
اس کے علاوہ یہ شخص شہر کے اندر چُپ شاہ کا گدی نشین بھی بنا ہوا ہے اس میں بھتہ خوری کرتا ہے لوگوں سے پیسے لیتا ہے ہیئروئن کے کاروبار میں بھی ملوث ہے اس کا ایک بھائی ہئروئن بیچتا اس کا ایک بھائی سرکاری بس ٹرمینل پر ایک سٹینڈ پر قبضہ کیا ہوا وہاں سے گاڑی نکلنے کے پیسے چارج کرتا ہے-
اور گزشتہ کئی سالوں سے چُپ شاہ دربار کا غلہ جہاں پر لوگ پیسے ڈالتے ہیں زیارتیں دیتے ہیں اس پر بھی اس کا قبضہ ہے وہاں پر اس نے اپنے بندے بٹھائے ہوئے ہیں اور لوکل پولیس اسٹیشن اے ڈویژن سب کو اس کی وارداتوں کا پتہ تھا اور اس کے ساتھ ایک منظم گروہ ہے جو اس کے ساتھ یہاں پر دربار کے پیسے کھاتے ہیں-
اور لڑکیوں کو جنسی ہراساں کرنے والی بات تو کوئی بھی لڑکی اب میڈیا کے سامنے نہیں آنا چاہتی لیکن انتظامیہ نے بتایا ہے کہ یہ دو تین سال سے اسی دھندے میں ہے اور پاکستان نرسنگ کونسل قصور کے دائرہ کار میں نہیں آتی ہے تو اگر کوئی اس پر سوال اٹھاتا بھی تھا تو کہتا تھا میں نے پی این سی سے لائسنس لیا ہوا ہے پی این سی اسلام آباد سے کوئی بھی ادھر نہیں آتا تھا تو اسی لئے اسے چھوٹ ملی ہوئی تھی-
اور گائنی کے سسٹم میں اس کے ساتھ قصور کی مقامی ہیلتھ کئیر کمیشن ملی ہوئی ہے اور بچوں کے ناجائز حمل گرائے جاتے ہیں اور ساراایک باقاعدہ سسٹم بنا ہوا ہے اور اس کی بلڈنگ بھی غیر قانونی قرار دی گئی ہے اس کو انتظامیہ سیل کرنے جا رہی ہے-علاوہ ازیں یہ بھی چیک کیا جا رہا ہے کہ اس کو کس نے اجازت دی ہر محمکے کو ڈی سی قصور نے ہدایات جاری کر دی ہیں-
اب اس پر دیکھتے ہیں یہ کیس کیا رُخ اختیار کرتا ہے لیکن اطلاعات یہی مل رہی ہیں کہ یہ بندہ پپو نلکا نرسنگ کی ہزاروں ڈگریاں جعلی سیل کرتا تھا اور ہزاروں نرسنگ کی جعلی ڈگریاں فروخت کر چکا ہے جس کی اماؤنٹ کروڑوں روپے کی بنتی ہے-
واضح رہے کہ اس معاملے میں دو ایف آئی آر درج ہوئیں جس میں عام سی دفعات لگائی گئیں تاکہ اس کی ضمانت ہو جائے حالانکہ اس اخلاقیات سے گری ہوئی آڈیوز چیٹس ساری سنی گئی تھیں ڈی پی او قصور سمیت پوری کمیٹی نے سنا تھا سارا کچھ سننے کے بعد دو ایف آئی آر کی گئیں اور بالکل عام سے دفعات لگائی گئیں جب اس کی ضمانت ہو گئی تو اس بندے پپو نلکا نے صحافیوں کو ساتھ لے کر ان لڑکیوں کے گھروں میں جا کر ان کو بلیک میل کیا تو وہ لڑکیاں مکر گئیں الڑکیوں نے انتظامیہ جس میں ڈی پی او اور ڈی سی کے سامنے تو بیان دے دیا تھا لیکن اس کے بعد وہ مُکر گئیں کیونکہ یہاں کا سارا میڈیا اس کو سپورٹ کرتا ہے-