باغی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق انصاف صحت کارڈ پر پی ٹی آئی جھنڈے کی تشہیری مہم کے خلاف درخواست پر فیصلہ محفوظ کر لیا گیا
اسلام آباد ہائی کورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے دلائل مکمل ہونے پر فیصلہ محفوظ کرلیا،دوران سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ وفاقی کی جانب سے کمنٹس فائل کیے گئے؟ ڈپٹی اٹارنی جنرل طیب شاہ نے وفاق کی جانب سے جواب جمع کرایا
عدالت نے ڈپٹی اٹارنی کو وفاق کا جمع کردہ جواب پڑھنے کی ہدایت کی،ڈپٹی اٹارنی جنرل نے کہا کہ کارڈ پر کسی قسم کی سیاسی تشہیر نہیں ہے، چیف جسٹس نے ڈپٹی اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ آپ صحت انصاف کارڈ دکھائیں جس کے بعد اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس اطہر من اللہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یہی تو تشہیر ہے اور آپ سپریم کورٹ کے فیصلے کی خلاف ورزی کررہے ہیں،سپریم کورٹ کے فیصلے کی منشا یہ ہے کہ پبلک فنڈز سے اپنی تشہیر نہیں کی جا سکتی
پاکستان مسلم لیگ (ن) نے صحت کارڈ پر پی ٹی آئی کی تشہیری مہم کے خلاف ہائیکورٹ میں پٹیشن دائر کی تھی جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ پی ٹی آئی کوصحت کارڈ پر پارٹی جھنڈے کی تشہیر سے منع کیاجائے
نورالحسن تنویر اور بیرسٹر محسن نوازرانجھا نے آئین کے آرٹیکل 199 اور 187 (2) کے تحت پٹیشن دائر کی ہے، مقدمے میں وفاق پاکستان بذریعہ پرنسپل سیکریٹری وزیراعظم، اطلاعات اور صحت کی وزارتوں اور پی ٹی آئی کوبذریعہ چئیرمین عمران خان فریق بنایاگیا ہے ،پٹیشن کے مطابق پارٹی جھنڈے کی سرکاری وسائل سے تشہیر کرنا سپریم کورٹ کے حکم کی خلاف ورزی ہے، سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے 28 فروری 2018 کو حکومتی اشتہارات کا سیوموٹونوٹس لیاتھا، عدالت عظمی نے پنجاب، سندھ اور خیرپختونخواہ کی حکومتوں کے اشتہارات رکوا دئیے تھے،
عدالت عظمی نے 8 مارچ 2018 کو ایک اور حکمنامے میں 55لاکھ تشہیر پر خرچ ہونے کا نوٹس لیاتھا،سپریم کورٹ نے 13 مارچ2018کو حکمنامے میں کسی سیاسی رہنما، پارٹی جھنڈے، یا نشان کی تشہیر پرپابندی عائد کی تھی، اس وقت عمران خان نے اپنے ٹویٹ میں اس فیصلے کا خیرمقدم کیاتھا،
پٹیشن میں کہا گیا ہے کہ صحت انصاف کارڈ کے نام پر پارٹی کی تشہیر سرکاری خزانے سے کی جارہی ہے، صحت انصاف کارد کو پی ٹی آئی کے جھنڈے کی شکل دی گئی ہے، صحت انصاف کارڈ کا ایک سیاسی جماعت کی تشہیر کے لئے استعمال کیاجارہا ہے، قومی پرچم کے روایتی رنگوں سبز اور سفید کی جگہ پارٹی پرچم کو چھاپا گیا، پاکستانی پرچم کی عزت وتکریم مسلمہ ہے، ہمارے آباو اجداد نے اس کی عزت اور مقام واضح کیا ہے ، وزیراعظم لیاقت علی خان نے فرمایا تھا کہ ’صرف پاکستان کا پرچم ہوگا، صحت انصاف کارڈ کی سرکاری ویب سائٹ بھی سرکاری خزانے سے پارٹی پرچم کی شکل میں تیار کی گئی،قومی ذمہ داری کے تحت سپیکر قومی اسمبلی کو بھی درخواست دی لیکن بدقسمتی سے کچھ نہ ہوا۔
واضح رہے کہ حکومت 14 ملین خاندانوں کو صحت انصاف کارڈ کے ذریعے تحفظ فراہم کر رہی ہے۔صحت انصاف کارڈ کے ذریعے سات لاکھ بیس ہزار روپے تک بہترین علاج کی مفت سہولت میسرہو گی، اگر کسی گھرانے میں کوئی ایسی بڑی بیماری آ جاتی ہے جس میں دل کا اپریشن کروانا پڑتا ہے یا گردے ڈیلائسسز کروانے ہے یا ایسی بیماریاں جس سے مریض کو ہسپتال میں داخل ہونا پڑتا ہے اس کا صھت کارڈ کے ذریعے علاج ہو گا
غریب کو صحت کارڈ جاری، سفید پوش کا کس نے سوچنا ہے؟ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ