انسان اور اس کی خواہشات تحریر : اسامہ خان
ہزاروں خواہشیں ایسی کہ ہر خواہش پر دم نکلے، انسان ایک خواہشات کا پتلا ہے جو کہ آخری دم تک خواہشات کرتا رہتا ہے، انسان پیدا ہوتا ہے اور اس کی خواہشات کا عمل شروع ہوتا ہے کبھی انسان کو پیسہ چاہیے ہوتے ہیں تو کبھی کار انسان کا بس نہیں چلتا پوری دنیا کو خرید لے لیکن اس کے باوجود بھی اس کی خواہشات نہیں ختم ہو گئی، اس دنیا میں تین طرح کی خواہشات والے لوگ پائے جاتی ہیں پہلے تو وہ جو اللہ کی خدمت اور عبادت میں اپنی زندگی بسر کرتے ہیں تو صرف اللہ کو راضی رکھنے کی خواہش رکھتے ہیں بے شک وہی مومن ہیں بے شک ہم سب میں سے بہتر وہی ہیں، ایسے لوگوں کی پیدائش پرورش ایسے ماحول میں کی جاتی ہے جہاں ان کو اسلام کا اصل مقصد سکھایا جاتا ہے اور وہ اس پر عمل کرنے اور سروں کو کروانے پر اپنی زندگی بسر کرتے ہیں اس سے زیادہ ان کی کوئی خواہش نہیں ہوتی، یہ ہوتے ہیں اللہ والے لوگ جن پر اللہ کا کرم ہوتا ہے، ایسے لوگوں کے پاس پیسے ہو یا نہ ہو ان کو فرق نہیں پڑتا اور نہ ہی وہ پیسے کی طرف بھاگتے ہیں وہ صرف چاہتے ہیں تو اللہ کی رضا۔ اور دوسری طرف آتے ہیں امیر لوگ جن کے پاس جتنی بھی دولت ہو ان کے لئے کم ہے کیونکہ وہ دنیا کو ہی سب کچھ سمجھتے ہیں اور وہ چاہتے ہیں کہ دنیا میں ہمارے لئے کسی قسم کی کوئی پریشانی نہ ہو بے شک ان کو اس کے لیے کسی غلط طریقے سے بھی کیوں نا پیسے کمانے پڑے ایسے لوگوں کی خواہش بڑھتی جاتی ہے نہ کہ کم ہوتی ہے ان کو صرف اپنے بینک بیلنس سے پیار ہوتا ہے ایسے لوگ شراب زنا کو حرام نہیں سمجھتے اور ساتھ ہی ساتھ اپنے دوست احباب کو بھی شراب پینے کا مشورہ دیتے ہیں ہمارے معاشرے میں شراب پر پابندی ہونے کے باوجود اس کو بیچا جا رہا ہوتا ہے اور خریدنے والے بھی فخر سے خریدتے ہیں جب ایسے لوگ ایسے حرام کام کرتے ہیں تم ان میں انسانیت نام کی کوئی چیز نہیں رہ جاتی وہ اپنے سے نیچے کے لوگوں کو حقیر سمجھتے ہیں حالانکہ اللہ جب چاہے اس کو حقیر بنا سکتا ہے ایسی بے تحاشہ مثالیں آپ کو اس دنیا میں مل جائے گی جو کبھی بادشاہ ہوا کرتے تھے ایک وقت کو وہ ایک کھانے کو ترستے تھے، لیکن یہ ضروری نہیں ہے کے سب امیر ایسے ہی ہو آپ کو بہت سے ایسے لوگ ملیں گے جو اتنے خوش اخلاق ہونگے کے آپ اندازہ بھی نہیں لگا سکیں گے کہ اللہ پاک نے ان کو اتنا دیا ہوا ہے۔ تیسرے نمبر پر آتے ہیں وہ غریب لوگ جب بمشکل دو یا تین وقت کا کھانا کھاتے ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں ایسے لوگ نہ تو حرام کام کرتے ہیں اور نہ ہی اپنی اولاد کو کرنے دیتے ہیں کیونکہ ایسے لوگوں کے پاس پیسہ تو ہوتا نہیں ہے ان کے پاس ان کی صرف عزت ہوتی ہے غریب کا بچہ اپنے والدین سے خواہشات تو ضرور کرتا ہے لیکن اس کے والدین سب خواہشات پوری نہیں کر پاتے کیونکہ ان کے اپنے گھر کا چلہ بہت مشکل سے جلتا ہے ایسے لوگ بے شک اللہ کو بہت پیارے ہیں کیونکہ وہ اللہ کے دیئے ہوئے تھوڑے پر راضی ہیں اور اللہ کا شکر ادا کرتے ہیں کہ وہ دو وقت کا کھانا کھا بیٹھے ہیں اور باعزت طریقے سے اپنے گھر میں بیٹھے ہیں جہاں یہ کسی کا برا نہیں سوچ سکتے وہی اگر ان کے ساتھ برا ہو تو اللہ کی رضا کے لئے ان کو معاف کر دیتے ہیں اللہ پاک ہم سب کو خواہشات سے نکل کر زندگی کے اصل مقصد کی طرف لائے اور آپ سب کو اپنے حفظ و امان میں رکھے یہ تینوں قسم کے انسان بے شک ہمارے معاشرے میں پائے جاتے ہیں اللہ ہم سب کو دنیاوی خواہشات سے دور رکھے اور ہمارے دلوں میں اپنا نور منور کر دے