انسان اور اسکی انسانیت تحریر: صادق سعید

0
45

اسلام وعلیکم

انسانیت رحمدلی اور اخالقیات کا نام ہے ۔ انسان ہونا ہمارا انتخاب نہیں بلکہ اللّہ نے ہم پر خاص کرم کیا
ہے لیکن اپنے اندر انسانیت بنائے رکھنا ہمارے ہاتھ میں ہے ۔ انسان کی تخلیق کا مقصد اللّہ تعالی کی
عبادت اور انسانیت کی خدمت ہے ۔ انسانیت کی خدمت کا دائرہ جو اسلام نے دیا ہے وہ کسی بھی
مذہب نے نہیں دیا۔ اللّہ نے انسان کو دنیا میں اشرف المخلوقات بنا کر بھیجا ہے ۔ اس نے انسان کو
اپنی بندگی کرنے کے لئے اس زمین پر اتارا پر ساتھ ساتھ اس کے دل میں انسانیت اور تمام
مخلوقات کے لئے رحمدلی کا گوشہ بھی اس کے دل میں اتارا۔ اس کے لئے ہمیں دنیا میں اخلاق
سیکھنے پڑتے ہیں۔ اخلاقیات سیکھنے کی چیز ہے یہ پڑھنے سے نہیں آتی اور نہ ہی پڑھانے سے
آتی ہے البتہ جب تک انسان خود کچھ نہیں سیکھنا چاہتا وہ کچھ نہیں سیکھ سکتا۔ اسلام ہمیں
سوچنے اور تلاش کرنے کا کہتا ہے تاکہ ہم ایک بہترین انسان بن سکیں۔ اسکی مثال ایسے لے
سکتے ہیں کہ جب لکڑی آگ میں جل کر کوئلہ ہو کر رہ جاتی ہے بلکل اسی طرح اگر انسان میں
انسانیت نہ ہو تو وہ ایسا ہی ہے کہ اس کا مسلمان ہونے کا کوئی فائدہ نہیں کیونکہ ہم تب تک اچھے
مسلمان نہیں بن سکتے جب تک ہم اچھے انسان نہ بن جائیں۔ انسان کو اپنے اندر ایک عادت ضرور
ڈالنی چاہئے کہ جو چیز آپکے بس میں نہ ہو اس کی آرزو کرنا چھوڑ دے کیونکہ دوسروں کی بات
ماننا ان کو اہمیت دینا ایک انسان کے پاس شفاف انسانیت ہونے کی نشانی ہے ۔
جیسے جیسے دنیا میں انسان بڑھتے جا رہے ہیں اس کے ساتھ ساتھ لوگوں میں انسانیت ختم ہوتی
جا رہی ہے۔ ہمیں چاہیئے کہ ہم کسی کو دکھ یا پریشانی میں دیکھیں تو آگے بڑھ کے انسانیت کا حق
ادا کریں اور دنیا میں انسانیت ،رحمدلی اور تقویٰ کا چرچہ عام کریں۔ کیونکہ اچھے اعمال لوگوں کو
متاثر کرتے ہیں۔ انسان اچھی بری باتیں ایک دوسرے سے ہی سیکھتا ہے تو یہ ہمارا فرض ہے کہ
ہم اللّہ کی مخلوق کے ساتھ رحمدلی کا معاملہ رکھیں۔ رحمدلی تو جانور تک میں پائی جاتی ہے۔ وہ
بھی ایک دوسرے کا دکھ،خوشی اور محبت کو محسوس کرتے ہیں پھر ہمیں تو اللّہ نے اشرف
المخلوقات بنایا ہے اور ہمارے اندر احساس اور محبت کا جذبہ ہماری مٹی میں گوندھا گیا ہے ۔ ہماری
زندگی ہمیں یہی سبق سکھاتی ہے کہ ایک انسان کے دل میں انسانیت کا پایا جانا بڑی چیز ہے۔
کبھی بھی کسی انسان کی ذات اور اس کے لباس کو حقارت سے مت دیکھنا کیونکہ وقت بدلتے دیر
نہیں لگتی اللّہ کبھی بھی کسی کو بھی کچھ بھی نواز سکتا ہے ۔ اس کو دینے واال اور تمہیں دینے
والا ایک ہی خدا ہے ۔ انسان کی فطرت ہے کہ وہ کسی بھی چیز کی دو بار قدر کرتا ہے ایک ملنے
کے بعد اور دوسرا کھونے کے بعد اور خوشی انسان کو اتنا نہیں سکھاتی جتنا غم سکھاتے ہیں۔
انسان کی انسانیت تب ختم ہوتی ہے جب وہ کسی دوسرے انسان کے غم پر ہنستا ہے جس سے
اسکی اخلاقیات کا فوری اندازہ ہو جاتا ہے۔ کیونکہ اللّہ پاک نے انسان کا دل ایسا بنایا ہے کہ وہ اپنوں
سے ملی ذلت اور غیروں سے ملی عزت کو کبھی نہیں بھولتا۔
کبھی بھی کسی انسان کی سوچ پڑھنی ہو تو اس سے مشورہ کر لیں۔ اس سے مشورہ کرنے سے
آپکو اس کا انصاف، اس کا علم اور اس کے کردار کا پتہ چل جائے گا۔ انسان کی پہچان اس کے
دوست بھی ہوتے ہیں۔ جن لوگوں مین انسان اٹھتا بیٹھتا ہے وہی اس کا عکس ہوتا ہے۔

اگر کوئی بھی انسان عظمت کی بلندیوں کو چھونا چاہتا ہے تواپنے دل میں نفرت کے بجائے انسانی
محبت کو آباد د کرنا سیکھے۔ ہمیں دوسروں کو غیر حقیقت پسندانہ معیار پر پرکھنا نہیں چاہئے۔ مگر
یہ لوگوں کے لئے آسان نہیں کیونکہ نشوونما بغیر تکلیف کے حاصل نہیں ہوتی اور کامیابی ہمیشہ
کوشش کے بعد ہی ملتی ہے۔ اگر انسان میں بد اخلاقی ہے تو اس میں انسانیت پھر کوئی چیز نہیں۔
ہمیں جس سبق کو پڑھنے کی زیادہ ضرورت ہے وہ انسانیت کا سبق ہے ایک مسلمان ہونے کے
ناطے ہمیں اچھا انسان تلاش کرنے میں وقت ضائع نہیں کرنا چاہئے بلکہ خود اچھا انسان بن جانا
چاہئیے تاکہ کسی اور انسان کی تلاش آپ تک آ کر ختم ہو جائے۔
آپ انسان ہیں تو خود میں انسانیت پیدا کریں بعض دفعہ انسان سمندر کے اندر کھڑا ہو کر بھی پیاسا
رہ جاتا ہے کیونکہ سمندر کا پانی کھارا ہوتا ہے اور پینے کے قابل نہیں ہوتا ٹھیک اسی طرح انسان
کے اندر اگر لوگوں کی محبت، احساس کا جذبہ ختم ہو جائے تو وہ بھی سمندر کے پانی کی طرح
کھارے ہوتے ہیں۔ اللّہ ہمیں اچھا انسان بننے کی توفیق دے آمین یارب العالمین۔

Name :Sadiq Saeed
Twitter: @SadiqSaeed_

Leave a reply