مٹی کے بندے یعنی کہ ہم انسان جو کہ خاک کے پتلے ہیں اور ایک دن خاک ہو جاٸیں گے۔ لیکن پھر پتہ نہیں انسان میں اکڑ اور غرور کس چیز کا ہے۔ نہ تو انسان اپنی مرضی سے اس دنیا میں آیا نہ ہی ہمیشہ یہاں رہے گا مختصر یہ کہ نہ زندگی کا اعتبار اور نہ موت کا خبر اور اس دنیا میں آنے پہ بھی دوسرے غسل دیتے اور جانے پہ بھی دوسروں نے غسل دینا مگر انا پرستی اور خود پرستی ہے کہ ختم ہونے کا نام ہی نہیں لیتی ۔ ہمارے اس دنیا میں آنے اور یہاں سے جانے میں صرف ایک ازان اور نماز کا فاصلہ ہے۔
پھر پتہ نہیں انسان تکبر کس بات کا کرتا ? اس دولت کا جو ہمیشہ نہیں رہے گی یا پھر اس جوانی اور حسن کا جو ماند پڑ جاۓ گا اور آخر کار بڑھاپا اور کمزوری آگھیرے گی۔ اللہ کو عاجزی پسند ہے نہ کہ تکبر اور اکڑ۔ ہم مٹی کے بندے ہیں اور ایک دن مٹی ہی ہو جاٸیں گے اس لیے عاجزی اختیار کریں کسی کو حقیر یا کمتر نہ سمجھے ۔ ہم سب اللہ کے بندے ہیں ہیں اور اس نے ہر انسان کو مختلف صلاحیتوں سے نوازا ہے کوٸی بھی کسی سے کم نہیں ہے اس لیے کسی کو نیچا دکھانے کی کوشش نہ کریں بلکہ اخلاق اور میانہ روی کو اپناۓ محض دولت اور رتبہ کی بنیاد پر کسی کو اپنے سے کم تر جاننا اور اس پہ ظلم وستم کرنا یہ خدا کو سخت نا پسند ہے ۔
اگر ہو سکے تو اپنے مال سے اپنے سے مفلس اور کمزور لوگوں کی مدد کریں بجاۓ اس کے کہ آپ انہیں کمتر جانے کیونکہ اچھے اعمال صدقہ جاریہ ہیں اور یہ آپ کے لیے سکون قلب کا باعث بنتے ہیں ۔
طاقتور انسان اپنے مرتبے اور دولت کی بنیاد پر خود کو خدا سمجھ لیتا اور کمزور پہ رعب و دبدبہ اپنا حق سمجھتا ۔ خدارا اس جاہلانہ سوچ سے باہر آٸیں ہم سب انسان ہیں ہم سب کے جزبات اور احساسات ہیں ہم سب کی ایک عزت نفس ہے جسے مجروح کرنے کا حق کسی کو حاصل نہیں خواہ وہ کوٸی بھی کیوں نہ ہو
انسانیت کے ناطے ایک دوسرے سے محبت کرنا سیکھیں ایک دوسرے کی راۓ کا احترام کرنا سیکھیں اور جسے مدد کی ضرورت ہو اسکی مدد کریں کیوں کہ انسان کو درد دل کے واسطے پیدا کیا گیا ہے ایک دوسرے کے کام آنے کے واسطے نہ کے ایک دوسرے کو درد اور تکلیف دینے کو واسطے اور نہ دوسروں کی ٹانگیں کھینچنے کے لیے
"درد دل کے واسطے پیدا کیا انسان کو ورنہ اطاعت کے لیے کچھ کم نہ تھا کہ کروں بیاں”
اللہ تعالی رحمن اور رحیم ہے اور وہ پسند کرتا ہے کہ اس کے بندے ایک دوسرے کے ساتھ رحم کا معاملہ کریں اور حسن سلوک سے پیش آٸیں اور وہ عاجز ہے اس لیے اسے عاجزی پسند ہیں اس لیے عاجز بنے کیونکہ ہمیشہ قاٸم رہنے والی زات صرف اس رب تعالی کی ہے کیونکے وہی ہر شے سے پاک ہے ۔ ہم سب تو اس کے محتاج بندے ہیں تو پھر غرور اور انا کس بات کی۔ معاف کرنا سیکھیں ایک دوسرے سے تحمل مزاجی کا مظاہرہ کریں
انسان انا پرستی اور تکبر میں اتنا اندھا ہو جاتا کہ حق و باطل ، صحیح اور غلط کی تمیز بھول جاتا مگر جب ٹوکر لگتی ہے اور تکبر کا خول اترتا ہے تو فقط پچھتاوا رہ جاتا ہے ۔ اس لیے اس پچھتاوے سے بہتر ہے کہ آپ غرور و تکبر جیسی بیماری کا شکار نہ ہوں اور اگر کبھی آپ کو لگے کہ آپ تکبر کا زینہ چڑھنے لگے تو ایک چکر قبرستان کا لگا لیجیے گا تو آپ کو اندازہ ہو جاۓ گا کہ ہم خاک کے پتلے بھی ایک دن وہی خاک میں پڑے ہونگے ۔ تکبر کا حق صرف اللہ تعالی کا ہے ہم جیسے خاک کے پتلوں کو نہیں ہمارے پاس جو بھی ہے یہ سب اللہ کی عطا اور کرم ہے ہمارا کمال نہیں اس لیے اپنے غرور و تکبر کو ختم کریں کیونکہ جو دینے پر قادر ہے وہ لینے پر بھی قادر ہے ۔ ایک دوسرے کو انسان سمجھ کر ایک دوسرے کے ساتھ احسن سلوک کریں۔ غرور اور تکبر ہم انسانوں کو زیب نہیں دیتا اور عاجزی و انکساری اس رب تک پہنچنے کا ایک راستہ ہے اس راستے کو اپناٸیں تا کہ آپ کا قلب پرسکون رہ سکے😇

@b786_s

Shares: