مصر میں 3673 برس قبل کاٹے گئے انسانی ہاتھ برآمد
قاہرہ: مصر میں آثارِ قدیمہ کے ایک مشہور مقام سے انسانی بریدہ ہاتھوں کے پنجے ملے ہیں جو کلائی سے لے کر انگلیوں تک محفوظ ہیں۔
باغی ٹی وی : "یروشلم پوسٹ” کے مطابق نیچر میں شائع ہونے والی ایک رپورٹ کے مطابق طیل الدابہ کے علاقے سے یہ آثار ملے ہیں جرمن ماہرین 2011 سے یہاں تحقیق کررہے ہیں جو ڈیلٹا کے کنارے قدیم مصری شہر آوارس کے پاس ہی واقع ہےماہرین کا خیال ہے کہ یہ ہاتھ 3673 برس قبل کاٹے گئے تھے-
خلا میں موجود شہابیہ ہر سمت میں پتھر اور چٹانیں پھینک رہا ہے،ماہرین فلکیات
12ہاتھوں میں سے 11 مرد اور ایک خاتون کا ہے اس طرح مصر میں مفتوحہ افواج کے ہاتھ کاٹنے کی سزا کے اولین ثبوت سامنے آئے ہیں یہ ہیکسوس عہد سے تعلق رکھتے ہیں جس کی ابتدا 1650 قبل مسیح میں ہوئی تھی۔
ماہرین کے مطابق اس عمل کی تقریب کو ’سنہری اعزاز‘ (گولڈ آف آنر) کا نام دیا جاتا تھا کیونکہ ایک قدیم کتبے پر کندہ اس رسم کے متعلق یہی معلومات ملی ہیں۔ اس کی وجہ یہ تھی کہ فتح پانے والے فوجی یا سپہ سالار بادشاہ کو خوش کرنے کے لیے ثبوت کے طور پر اس کے بریدہ ہاتھ یا پیر لے کر واپس لوٹتے تھے۔
پینٹاگون نے حساس دستاویزات کا افشا ہونا قومی سلامتی کیلئےانتہائی سنگین خطرہ قرار دے دیا
ملنے والے سارے دائیں ہاتھ شاہی تخت والے کمرے سے ملے ہیں اور شاید انہیں شاہی سرگرمیوں میں استعمال کیا جاتا تھا۔ تمام ہاتھوں کے ایکسرے سے انکشاف ہوا ہے کہ انہیں انسانی بازو سے بہت صفائی سے کاٹ کر الگ کیا گیا تھاشاید فراعین بادشاہوں کے سامنے انہیں ٹرافی کے طور پر پیش کیا جاتا رہا تھا۔