کرونا کے باعث جہاں دنیا بھر میں تمام نجی و سرکاری سرگرمیاں متاثر ہوئیں، وہیں تعلیمی میدان میں بھی طلبہ کو بہت سی پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا ہے. کرونا کی صورتحال ملک کے سبھی علاقوں میں ایک جیسی نہیں ہے. گنجان آبادی والے علاقوں میں کرونا کے وار انتہائی تیز اور متاثرین کی تعداد لاکھوں میں ہے.
2020 کے امتحانات میں میٹرک کے طلباء کو پروموٹ کیا گیا. جماعت دہم کے طلباء کو جماعت نہم میں حاصل کردہ نمبروں کی مناسبت سے نمبرز دے کر پاس کر دیا گیا جبکہ جماعت نہم کو دہم میں پروموٹ کر دیا گیا. امسال بھی شروع میں ایسی ہی پیشن گوئیاں گردش کرتی رہیں.
حکومت پاکستان نے طلباء کی پریشانیوں کا ادراک کرتے ہوئے نصاب کو مختصر کیا، بعد ازاں مزید مختصر کیا گیا. سکول و کالج کے دوبارہ کھلنے پہ بچوں سے جو ٹیسٹ لئے گئے اس میں یہ بات سامنے آئی کہ طلباء کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے اور امتحانات کے حوالے سے خاصی پیچیدہ صورتحال نظر آ رہی ہے. اس بات کو سامنے رکھتے ہوئے، وزیر تعلیم کی سربراہی میں کئی اجلاس ہوئے. جن میں ہفتے میں تین دن کلاس لگانے کے آرڈرز دئے گئے.
کرونا کی بدلتی صورتحال کے باعث کئی دفعہ سکول و کالج بند کرنا پڑے جس سے طلباء کی کارکردگی پہ حد درجہ اثر پڑا.
اپریل مئی میں ہونے والے اجلاسوں کے بعد یہ فیصلہ کیا گیا کہ صرف سائنسی مضامین کے امتحانات لئے جائیں گے اور ایک مضمون میں سے حاصل کردہ نمبر دوسرے مضامین کے بھی لگائے جائیں گے مثلا جماعت دہم کے طالب علم کے فزکس میں سے حاصل کردہ نمبر ہی اسکی جماعت نہم کی فزکس کے حاصل کردہ نمبرز کے برابر ہوں گے. اور اس کے ساتھ اردو یا انگلش کے بھی اتنے ہی نمبرز لگائے جائیں گے.
اس وقت راولپنڈی بورڈ میٹرک کے امتحانات جاری ہیں، بہت سارے تعلیمی اداروں کے سربراہان (پرنسپلز) امتحانات کے نتائج کے حوالے سے کافی پریشان نظر آ رہے ہیں تاہم بعد اداروں میں طلباء کو نقل فراہم کرنے کی باتیں بھی گردش کر رہی ہیں. پرچہ شروع ہونے سے 15 منٹ قبل طلباء کو معروضی پرچہ کے جوابات بزریعہ واٹس ایپ اپلیکیشن بھیج دئیے جاتے ہیں. امتحانی مراکز کا عملہ اس عمل میں پیش پیش ہے. ظاہری طور پہ طلباء کی مدد کے لئے کی جانے والی یہ کوشش حقیقت میں ایک جرم ہے. پرچہ آؤٹ ہونے پہ گورنمنٹ کی طرف سے پرچہ کینسل بھی کیا جا سکتا ہے جس کی وجہ سے طلباء کو دوبارہ امتحانات دینے پڑیں گے.
@MudassirAdlaka