انتقام (بدلہ لینا )
جب کوئی کسی کے ساتھ بُرا کرتا ہے دوسرا انسان یا تو معاف کردیتا ہے یا پھر انتقام کی آگ میں جلتا رہتا ہے کیا اِنتقام لینا ضروری ہے ؟ کیا اِنتقام لینے کے بعد آپ تسکین پا لیتے ہیں؟؟
یہ حقیقت ہے کہ معاف کرنا آسان کام نہیں ہوتا لیکن جن کو اپنے رب پاک کی ذات پہ، اُنکے فیصلوں پہ بھروسہ ہو وہ ایسے کبھی نہیں کرتے وہ سب اللّه پہ چھوڑ دیتے ہیں پھر اللّلہ پاک خود ہی انصاف کر دیتے ہیں اور اللّلہ پاک کے فیصلے برحق ہوتے ہیں بہترین ہوتے ہیں ۔ اگر آپ کے ساتھ کسی نے بُرا کیا،زیادہ زیادتی کی یا کم، یہ تو اللّلہ بہتر جانتا ہے دوسرے انسان نے جان بوجھ کے کیا یا لا علمی میں کیا، کچھ بُراکیا بھی یا نہیں آپکی نظر میں شاہد وہ قصور وار ہو
اور حقیقت اسکے برعکس ہو !!تو آپ انتقام اس سے لینے لگ جائیں اسکو ایذا پہنچانے لگیں تو پھر؟؟؟؟کیا ہوگا پھر وہ نہیں آپ اسکے قصوروار ہوجائیں گے رب پاک سب دیکھتا ہے جس کے ساتھ آپ انتقام لیا ایذا دی اگر وہ بے گناہ ہوا تو سزا کے مرتکب آپ خود ٹھہرے پھر اللّلہ پاک کے آگے کیا جواب دیں گے؟؟
اللّلہ پہ فیصلے چھوڑ دینے چاہئیں جب آپ کو پوری حقیقت کا علم نہ ہو اور اگر علم ہو بھی تو ہو سکتا ہے پوری طرح علم نہ ہو کیوں کہ نیتوں کو صرف رب پاک جانتا ہے اعمال کا دارومدار نیتوں پہ ہے ربّ نیت دیکھتا ہے کیونکہ اللّلہ ہر ایک کی نیت سے واقف ہےغصے میں دل چاہتا ہے انتقام لیا جائے پر یاد رہے غصہ ایسا بھی نہیں پالیں کہ آپ میں انسانیت ہی ختم ہوجائے۔
ہر انسان میں اچھائیاں بُرائیاں ہوتی ہیں ۔ دوسروں کی غلطیاں معاف کر دینی چاہئیں اگر اُس انسان سے دل میں نفرت پیدا ہونے لگے تو اس انسان سے کنارہ کشی کر لیں مگر کسی کو نقصان نہ دیں اللّلہ پاک پہ سب چھوڑ دیں اللّلہ پاک کے فیصلوں پہ راضی ہوجائیں زندگی خود بخود آساں ہوجائے گی۔
کچھ لوگ یہ سوچتے ہیں کہ جو جیسا کرے اسکے ساتھ ویسا کرنا چاہیے دیکھیے بُرا کرنے والے کے ساتھ بُرا ہوتا ہے اللّلہ پاک بُرا کرنے والوں کی رسی دراز کرتا ہے انکو مہلت دیتا ہے کہ وہ اپنی حرکتوں سے باز آجائیں معافی مانگ لیں سرکشی چھوڑ دیں۔ پر جب وہ اپنی حرکتوں سے نہیں رُکتے دوسروں کو مسلسل ایذائیں دیتے رہتے ہیں اور شرمندگی بھی محسوس نہیں کرتے پھر انکا انجام (مکافات عمل ) اٹل ہےزمین سے لے کے آسمان تک بھی ہمارے گناہ ہو اللّلہ پاک وہ بھی معاف کر دیتا ہے ۔ ہم سب سے زیادہ گناہ گار اللّلہ کے ہوتے ہیں ہم دن میں بہت سی غلطیاں کر کے معافی مانگنا تک بھول جاتے ہیں۔ جب ٹھوکر لگتی ہے پھر ہم کو اللّلہ سے رجوع کرنا اور معافی مانگنا یاد آتا ہے پھر بھی وہ معاف کر دیتا ہے تو انسان دوسرے انسان کے ساتھ کیوں انتقام لینے لگ جاتا ہے ؟ کہیں لوگ قتل عام کرنے لگ جاتے ہیں قتل کا بدلہ قتل ہمارے پیارے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں یہ تو نہیں سیکھایا وہ تو سب کو معاف فرما دیتے تھے صرف اپنی تسکین کے لیے دوسروں کو ایذا نہ دیں ورنہ آپ کسی کے آنسو اور تکلیفوں کے قرض دار بن جائیں گے اگر کسی بہت دل دُکھایا کسی بہت تکلیف دی پھر بھی انتقام لینا چھوڑ دیں، اللّلہ پہ سب چھوڑ دیں، کیونکہ اللّلہ کے فیصلے بہترین ہوتے ہیں۔ انسان غلطیوں کا پُتلا ہے وہ غلطی پہ غلطی کرتا ہے وہ نہیں دیکھ سکتا جو ربّ پاک دیکھ سکتا ہے انسان کی سوچ غلط بھی ہو سکتی ہے. بے دھیانی میں کہیں آپ کسی کے قصور وار نہ بن جائیں احتیاط کیجئیے اور بدلے کی آگ سے بچیں کیونکہ جب یہ آگ بھڑکتی ہے سب کچھ جلا دیتی ہے

@Hu__rt7

Shares: